ممبئی: مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لئے 100 کروڑ روپئے مختص کیے، اس کے علاوہ اُنہوں نے اقلیتوں کی ترقی اور ان کی پسماندگی پر بھی خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں اُنہوں نے شیواجی اور مسلمانوں کے رشتوں کا ذکر کیا، اُنہوں نے شیوسینا سپریمو بال ٹھاکرے کی سوچ کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہمیشہ مسلمانوں کی ترقی کے بارے میں سوچتے تھے لیکن وہ پاکستانیوں کے خلاف تھے۔
اُنہوں نے کہا کہ بالا صاحب ٹھاکرے نے ہر مذہب کا احترام کرنے کا درس دیا تھا ہم ان کی اسی ہدایت اور تعلیم کو لیکر ریاست کی فلاح و بہبود کے لیے کام کر رہے ہیں۔ شندے نے یہ بات اس وقت کہی جب وہ اقلیتوں کے ایک پروگرام میں خطاب کر رہے تھے۔ شندے سینا کے اقلیتی شعبے کے صدر سعید خان کا کہنا ہے کہ ہم اقلیتوں کو بیدار کرنے کے لئے شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں جائیں گے تاکہ انہیں ان کے حقوق کے لیے بیدار کیا جاسکے اور اُنہیں حکومت کی جانب سے اس بات کی یقین دہانی کرائی جائے گی کہ حکومت ان کے ساتھ ہے اور ان کے مسائل کو حل کرنے کیلئے ہمہ وقت تیار ہے۔
وہیں دوسری جانب اودھو سینا کے ترجمان آنند دوبے نے کہا کہ یہ وہی شندے ہیں جب اُنہوں نے اپنے چالیس اراکین اسمبلی کے ساتھ ہم سے غداری کی تھی اس وقت گجرات میں انہوں نے کہا تھا کہ ہم نے ہندوتوا چھوڑ دیا ہے اور آج وہ خود اقلیتوں کے ساتھ نظر آرہے ہیں، دوبے نے مزید کہا کہ ان کے پاس نہ تو ہندو ووٹ ہے نہ ہی مسلم انھیں 2024 کے انتخاب میں منہ کی کھانی پڑے گی اسی لیے انھیں آج مسلمانوں کی یاد آرہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- Maharashtra Politics فڑنویس اور اجیت پوار کی سی ایم شندے سے ملاقات
- بی جے پی کے لئے پارٹیوں کو توڑنے کی سیاست کوئی نئی بات نہیں: ادھو ٹھاکرے
واضح رہے کہ مہاوکاس آگھاڈی کی تشکیل کے بعد مسلمانوں نے شیوسینا یعنی ادھو ٹھاکرے کا دامن تھام لیا تھا لیکن شندے کی بغاوت کے بعد پارٹی دو حصوں میں تقسیم ہوگئی، اب ایسے میں مسلمانوں کے سامنے پھر یہ آزامئش کی گھڑی آگئی کہ وہ اپنے مسائل کے لیے اور اپنے حقوق کے لیے کس پارٹی پر بھروسہ کریں اور اب تو این سی پی میں بھی دراڑ پیدا ہوگئی ہے جس کا ایک گروپ اجیت پوار کے ساتھ شندے اور فڑنویس کے سپورٹ میں کھڑا ہے۔