ممبئی: آرین خان ڈرگ معاملے میں سی بی آئی نے ایک سنسنی خیز انکشاف کیا ہے انہوں نے اپنی ایف آئی آر میں لکھا ہے کہ ’’سدھارتھ شاہ، جس نے مبینہ طور پر ارباز مرچنٹ کو چرس فراہم کی تھی، جو اس معاملے میں آرین کے دوست تھے کو این سی بی نے ملزم نہیں بنایا۔‘‘ جیسا کہ سی بی آئی ایف آئی آر میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ سدھارتھ نے پوچھ گچھ کے دوران اعتراف کیا کہ اسے ارباز سے چرس خریدنے کے لیے بھی پیسے ملے تھے، اس کے واٹس ایپ چیٹس میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ وہ خود بھی نشہ کرتا تھا تاہم این سی بی نے اسے چھوڑ دیا۔
گزشتہ ہفتے سی بی آئی نے آرین کیس سے متعلق پانچ لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی جن میں اس وقت کے این سی بی زونل ڈائریکٹر سمیر وانکھیڑے، سابق ایس پی وشوا وجے سنگھ اور سابق انٹیلی جنس افسر آشیش رنجن شامل ہیں۔ ان تمام پر آریان خان کو منشیات کے مقدمے میں جھوٹا پھنسانے کا الزام ہے۔ آرین کو بعد میں این سی بی کی ایس آئی ٹی نے کلین چٹ دے دی تھی لیکن آرین کا دوست ارباز اب بھی اس معاملے میں ملزم ہے۔ سی بی آئی کا کہنا ہے کہ 2 اکتوبر 2021 کو این سی بی ممبئی یونٹ نے ممبئی پورٹ ٹرسٹ میں کورڈیلا کروز جہاز پر چھاپہ مارنے سے پہلے ایک معلوماتی نوٹ تیار کیا تھا۔ اس میں 27 افراد کے نام درج تھے لیکن معلوماتی نوٹ میں ترمیم کے بعد دس نام رہ گئے۔ ایف آئی آر کے مطابق سمیر وانکھیڑے نے نہ تو اپنے غیر ملکی دوروں کے بارے میں معلومات دی اور نہ ہی ان دوروں پر ہونے والے اخراجات کا صحیح حساب دیا وہ مہنگی گھڑیوں کی خرید و فروخت میں بھی ملوث ہے۔
سی بی آئی نے اپنی ایف آئی آر میں دو افراد - کرن گوساوی اور سانول ڈیسوزا - کو بھی ملزم نامزد کیا ہے۔ 2 اکتوبر 2021 کو آرین اور کچھ دیگر ملزمان کو ممبئی پورٹ ٹرسٹ سے گوساوی کی گاڑی میں این سی بی کے ممبئی ہیڈکوارٹر لایا گیا۔ سی بی آئی کا کہنا ہے کہ یہ جان بوجھ کر کیا گیا تاکہ یہ معلوم ہو کہ کرن گوساوی صرف این سی بی کا آدمی ہے۔ چھاپے کے بعد بھی کرن گوساوی کا این سی بی کے دفتر میں رہنا کسی بھی جانچ ایجنسی کی طرف سے بنائے گئے قوانین کی مکمل خلاف ورزی ہے۔ کرن گوساوی نے این سی بی سے حاصل اس آزادی کا غلط استعمال کیا، اس نے آرین کے ساتھ سیلفی لی اور اپنے موبائل پر آریان کا وائس نوٹ ریکارڈ کر لیا۔
سی بی آئی کا دعویٰ ہے کہ این سی بی کی طرف سے کرن گوساوی کو دی گئی آزادی کا ایک پرائیویٹ شخص ہونے کے باوجود غلط استعمال کیا گیا۔ اس نے سانول ڈیسوزا اور دیگر افراد کے ساتھ مل کر آرین کے خاندان سے 25 کروڑ روپے وصول کرنے کی سازش رچی اور دھمکی دی کہ آرین کو این ڈی پی ایس ایکٹ میں پھنسایا جائے گا۔ بعد میں کرن اور دیگر ملزمان نے 18 کروڑ روپے میں کیس طے کرنے کا فیصلہ کیا اور 50 لاکھ روپے بطور ٹوکن منی بھی لی لیکن چند گھنٹوں کے بعد یہ رقم واپس کر دی گئی۔
مزید پڑھیں: Aryan Khan Drug Case: آرین خان کو ڈرگس معاملے میں ملی کلین چٹ
سمیر وانکھیڑے نے ماضی میں بارہا اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ وہ آرین کیس کے تفتیشی افسر نہیں تھے وہ این سی بی کے زونل ڈائریکٹر تھے۔ لیکن ایف آئی آر کے مطابق، سمیر وانکھیڑے نے ایک نگران افسر کے طور پر، کرن گوساوی اور پربھاکر سیل (انتقال ہوگیا) کو آرین کیس میں پنچ بنایا جائے۔ یہی نہیں، سمیر نے اس وقت کے ایس پی وشوا وجے سنگھ کو بھی حکم دیا تھا کہ کرن کو، ان کے مطابق، ملزم کو این سی بی کے پاس لے جانے دیں اس سے کرن کو آزادی مل گئی اور اس نے وصولی کرنے کی سازش رچی۔