ان نتائج نے بی جے پی کے ان دعوؤں کی قلعی کھول دی ہے کہ بھگوا محاذ 250 کا عدد چھولے گی لیکن رائے دہندگان نے ان کے دعوے جھٹلا دیے ہیں۔
اس موقع پر این سی پی کے صدر شرد پوار نے واضح الفاظ میں اعلان کیا کہ 'عوام نے فریب دینے والوں کو سبق سکھا دیا ہے اور انہیں مسترد کردیا ہے۔ اس انتخابات میں جو اچھے نتائج سامنے آئے ہیں اس کے لیے این سی پی اور اتحادی کانگریس پارٹی کے کارکنوں نے سخت محنت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'جو نتائج سامنے آئے ہیں وہ تین روز قبل مختلف ایگزٹ پول کے رجحانات سے دور ہیں۔
ان نتائج کے مدنظر شیوسینا کے رکن پارلیمنٹ سنجے راؤت نے کہاکہ 'یہ ایساموقع ہے کہ بی جے پی 50:50 کے فارمولے پر عمل کرے۔ اس درمیان برسر اقتدار اور حزب مخالف کے کئی سرکردہ رہنماؤں کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔
ریاستی وزیر اور بیڑ ضلع کے پرلی سے پنکجا منڈے اور ستارا لوک سبھا کے ضمنی انتخابات میں چھترپتی ادیانجے بھونسلے کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ پنکجا،آنجہانی گوپی ناتھ منڈے کی بیٹی ہیں اور انہیں چچازاد بھائی نے ہرایا ہے۔
دونوں کو حریف نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے دھننجے منڈے اور شری نیواس داداصاحب پاٹل نے ہرایا۔ ان نتائج نے بی جے پی کو حیرت زدہ کر دیا ہےکیونکہ وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ اور بی جے پی صدر امت شاہ نے منڈے کے لیے انتخابی مہم چلائی تھی۔
بھونسلے، این سی پی سے بی جے پی میں شامل ہوئے تھے اور شیواجی مہاراج کی نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔
شیوسینا میں ممتاز ہارنے والوں میں باندہ مشرق حلقہ سے ممبئی کے میئر وشوناتھ مہاڈیشور بھی شامل ہیں جبکہ کانگریس کے اسمبلی میں ڈپٹی لیڈر نسیم عارف خان بھی محض 400 ووٹوں سے ہار گئے۔ یہاں بھی کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے انتخابی جلسہ سے خطاب کیا تھا۔
ممبئی کے میئر مہاڈیشور کو سابق وزیر بابا صدیقی کے بیٹے ذیشان صدیقی نے شکست دی۔
مذکورہ مضافاتی علاقے میں شیوسینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے کی رہائش گاہ واقع ہے جبکہ ادھو کے صاحبزادے آدیتہ ٹھاکرے ورلی حلقہ سے کامیاب ہوئے ہیں۔وہ ٹھاکرے خاندان کے پہلے شخص ہیں جو ایوان میں پہنچے ہیں۔
نالاسوپارہ میں سابق پولیس افسر پردیپ شرما کو شکست ہوئی جو شیوسینا کے امیدوار ہیں۔
شیوسینا کے ایک سینیئر رہنما نے اشارہ دیا کہ حتمی نتائج کے بعد غوروخوض کیا جائے گا۔ اس موقع پر ادھو ٹھاکرے نے واضح طور پر 50-50کے فارمولے کا ذکر کیا ہے اور ایک سوال کے جواب پر شردپوار کی این سی پی کی بہتر کارکردگی پر خوشی کا اظہار کیا۔ اس پس منظر میں آزاد امیدواروں اور چھوٹی جماعتوں کا کردار اہمیت کا حامل ہو سکتا ہے جیسا کہ بہت سے انتخابی حلقوں میں ہوا ہے۔ انہوں نے حکمراں اتحاد کے امیدواروں کو پریشان کیا ہے۔