زینت امان کی پیدائش 19 نومبر 1951 کو جرمنی میں ہوئی تھی۔ ان کے والد امان اللہ خاں نے مغل اعظم اور پاکیزہ جیسی سپر ہٹ فلموں میں اسکرپٹ رائٹر کے طور پر کام کیا تھا ۔ افسوس کہ جب زینت کی عمر محض 13 برس تھی تو اس وقت ان کے سر سے باپ کا سایہ اٹھا گیا۔ اس کے بعد ان کی ماں انہیں جرمنی لے گئیں۔تقریباً پانچ برس جرمنی میں رہنے کے بعد 18 برس کی عمر میں زینت نے ممبئی کا رخ کیا۔
ممبئی آخر زینت نے سینٹ زیویئر کالج سے گریجویشن کی تعلیم مکمل کی اور مزید تعلیم کے لئے انہوں نے امریکہ کی معروف کیلی فورنیا یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا۔ زینت نے اپنے کیریئر کا آغاز مشہور رسالہ فیمینا سے صحافی کے طور پر کیا تھا لیکن جلد ہی ان کا دل اس کام سے بیزار ہوگیا ۔ اس کے بعد انہوں نے ماڈلنگ کے شعبے کا رخ کیا۔ ماڈل کے دوران زینت نے مس انڈیا مقابلے میں حصہ لیا جس میں وہ رنر اپ رہیں اور بعد میں وہ مس انڈیا پیسیفک کا خطاب جیتنے میں کامیاب ہوگئیں۔ زینت نے اپنے فلمی کیریئر کی شروعات سال 1971 میں او پی رہلن کی فلم ہلچل سے کی تھی۔
سنہ 1971 میں ہی انہیں ایک بار پھر سے او پی رہلن کی فلم ’ہنگامہ‘ میں کام کرنے کا موقع ملا۔ بدقسمتی سے ان کی دونوں فلمیں باکس آفس پر ناکام ثابت ہوئیں۔ زینت امان کو پہلی کامیابی سال1971 میں ہی فلم ’ہرے راما ہرے کرشنا‘ سے ملی۔ اس فلم میں زینت نے دیو آنند کی بہن کا کردار ادا کیا تھا۔ فلم میں بہترین اداکاری کے لیے زینت امان کو بہترین معاون اداکارہ کا ایوارڈ دیا گیا۔
زینت کو اصل کامیابی فلمساز و ہدایت کار ناصر حسین کی 1973 میں ریلیز ہونے والی فلم ’یادوں کی بارات‘ سے حاصل ہوئی۔ بہترین موسیقی ،نغموں اور اداکاروں سے آراستہ اس فلم کی کامیابی نے زینت کو بالی وڈ میں ایک اسٹار کے طور پر قائم کردیا۔ فلم میں ان پر فلمایا گیا نغمہ ’چورا لیا ہے تم نے جو دل کو‘ آج بھی اتنا ہی مقبول ہے۔
سنہ 1978 میں زینت امان کو شو مین راج کپور کی فلم ’ستیم شیوم سندرم‘ میں کام کرنے کا موقع ملا۔ فلم کے کچھ مناظر میں زینت نے جم کر جسم کی نمائش کی۔ اگرچہ اس کے لئے انہیں کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ یوں تو فلم باکس آفس پر ناکام ثابت ہوئی لیکن فلم بینوں کا ماننا ہے کہ یہ فلم زینت کے فلمی کریئر کی بہتری فلم ہے۔
سنہ 1978 میں ہی ریلیز فلم ’ڈان‘ زینت کے فلمی کریئر کی دوسری اہم فلم ثابت ہوئی۔زینت کی اس وقت جو شبیہ بن چکی تھی اس فلم میں انہوں نے اس سے باہر نکلتے ہوئے پہلی بار ایکشن سے بھرپور کردار ادا کیا۔ زینت کے لئے ایک کردار کافی چیلنجنگ تھا۔ اس فلم میں انہوں نے نہ صرف عمدہ ادکاری کی بلکہ اسے آنے والی نسلوں کے لئے ایک نظیر قائم کردی۔
80 کی دہائی میں زینت امان پر الزام لگنے لگے کہ وہ صرف گلیمر کردار ہی ادا کرسکتی ہیں، لیکن اس بات کو غلط ثابت کرتے ہوئے انہوں نے 1980 میں ریلیز ہونے والی بی آر چوپڑہ کی فلم ’انصاف کا ترازو‘ میں اپنی سنجیدہ ادکاری سے نقادوں کے منہ بند کردیئے۔
سنہ 1980 میں ہی زینت کی ایک اور فلم ’قربانی‘ ریلیز ہوئی ۔ فیروز خان کی فلمسازی اور ہدایت کاری میں بننے والی یہ فلم سپرہٹ ثابت ہوئی۔ فلم کے سارے نغمے کافی مقبول ہوئے۔ ان میں ’لیلی میں لیلی ‘، ’ آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے‘ اور ہم تمہیں چاہتے ہیں ایسے آج بھی کافی مقبول ہیں۔
فلموں میں زینت کی جوڑی امیتابھ بچن کے ساتھ کافی پسند کی گئی۔ ہیما مالنی کے علاوہ زینت ایسی اداکارہ ہیں جنہوں نے راج کپور، دیو آنند، امیتابھ، منوج کمار، دھرمیندر، راجیش کھنہ، جیتیندر، ششی کپورسے لیکر متھن چکرورتی تک کے ساتھ کام کیا۔ 80 کی دہائی میں اداکار مظہر خان سے شادی کرنے کے بعد زینت نے فلموں میں کام کرنا کافی کم کردیا۔ زینت امان نے چار دہائی پر مشتمل اپنے طویل فلمی کریئر میں تقریباً 90 فلموں میں کام کیا۔ آج کل وہ بالی وڈ میں سرگرم نہیں ہیں۔