سماجوادی پارٹی کے لیڈر اور رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی نے کہا کہ 'مغربی بنگال میں بی جے پی کے اراکین پر تشدد کی جانب دارانہ رپورٹنگ جاری ہے لیکن اسی میڈیا نے اس وقت خاموشی اختیار کر رکھی تھی جب بی جے پی اور اس کے غنڈوں نے ملک میں ہجومی تشدد میں جنید کو قتل کر دیا۔ مظفر نگر تشدد اور فساد میں مسلمانوں کے گھر نذرآتش کر کے لڑکیوں کو بے آبرو کر دیا، ان کی عصمتیں لوٹی گئیں۔ اس وقت یہ میڈیا کہاں تھا؟'
مغربی بنگال میں تشدد برپا ہے تو سوال کیا جارہا ہے۔ ایک خاص میڈیا چینل کے بارے میں بولتے ہوئے اعظمی نے کہا کہ چاپلوسی اور چمچہ گیری کی ساری حدیں عبور کر دی ہیں۔ ملک میں نفرت کا ماحول تیار کرنے میں میڈیا کا ایک بڑا طبقہ ذمہ دار ہے۔
اعظمی نے مزید کہا کہ جب باری بی جے پی کے ورکروں کی پر تشدد ہورہا ہے تو میڈیا گھڑیالی آنسو بہا کر پروپیگنڈہ کر رہی ہے۔ تب یہی میڈیا کہاں تھی، جب ملک میں دلتوں اور مسلمانوں کو کچلا جارہا تھا۔ نجیب کو غائب کر دیا گیا۔ دلت طالب علم روہت ویمولا کو مارا گیا۔ میڈیا کی جانبدارانہ رپورٹنگ نے ملک کے حالات کو خراب کردیا ہے۔ مغربی بنگال کے سیاسی تشدد کو درست ہر گز نہیں قرار نہیں دیا جا سکتا ہے۔
انسانی جانوں کا اتلاف جرم ہے۔ یہ اسلام میں ناقابل معافی عمل ہے۔ اس لیے اسے ہم جائز نہیں ٹھہراتے لیکن جو مظلومین اس سے قبل مارے گئے تھے کیا وہ انسان نہیں تھے؟ ان کی موت پر بھی اس نام نہاد میڈیا کیوں خاموش کیوں تھی؟