پیر کے روز بجرنگ دل، وشو ہندو پریشد سمیت دیگر انتہا پسند ہندو تنظیموں نے مدھیہ پردیش کے شہر ودیشا کے سینٹ جوزف کانوینٹ اسکول میں توڑ پھوڑ Vidisha St. Joseph's Convent School vandalised کی۔ یہ معاملہ اسکول کے 8 بچوں کے مبینہ طور مذہب تبدیل Uproar over conversion in Vidisha کرنے سے متعلق ہے۔
وہیں اس معاملے میں پولیس نے چار ملزمین Four arrested in uproar against religious conversion کو گرفتار کیا ہے۔ ریاست کے وزیر داخلہ نے ٹویٹ کرکے اس کی جانکاری دی۔
ایس ڈی ایم روشن رائے نے پورے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے اسکول انتظامیہ کو طلب کیا ہے، واقعہ کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے اسکول کے احاطے اور آس پاس کے علاقے میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔
بجرنگ دل، وشو ہندو پریشد Bajrang Dal And Vishva Hindu Parishad اور دیگر ہندو تنظیموں نے ودیشا میں سینٹ جوزف کانوینٹ اسکول میں توڑ پھوڑ کی۔ پتھراؤ سے اسکول کی عمارت اور آس پاس کے بورڈز کو نقصان پہنچایا ہے۔
اس ہنگامے کے دوران اسکول میں امتحانات ہو رہے تھے۔ توڑ پھوڑ کے باعث طلباء کو اوپری منزل پر واقع علیحدہ کمرے میں بحفاظت منتقل کر دیا گیا۔
معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے اسکول اور اس کے آس پاس بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات کردی گئی ہے۔ اس واقعہ پر احتجاج کرنے والے وشو ہندو پریشد کے رہنما نلیش اگروال کا کہنا ہے کہ 'گنج باسودا کے رہنے والے راجیش ماتھر نے یہ زمین اسکول والوں کو اسپتال بنانے کے لیے عطیہ کے طور پر دی تھی، لیکن یہاں کاروباری سرگرمیاں چلائی جاتی تھیں۔ اس میں طلباء سے بھاری فیس وصول کی جاتی ہیں جبکہ ماضی میں یہاں 8 بچوں کے مذہب تبدیل کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'ہم وزیر اعلیٰ اور ضلع کلکٹر سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اسکول کی تحقیقات کرائی جائے اور قصورواروں کو سزا دی جائے۔'
یہ بھی پڑھیں: ہندوؤں کو لالچ دے کر عیسائی مشنریز مذہب تبدیلی کا کام کر رہی: ملند پرانڈے
وہیں اس واقعے کے بعد طلبہ میں خوف و ہراس دیکھا گیا۔ طلباء کا کہنا ہے کہ 'ان کے پیپرز جاری تھے کہ اسی دوران پتھراؤ اور توڑ پھوڑ شروع ہو گئی۔ وہ لوگ ڈر گئے۔ امتحان کو درمیان میں روکنا پڑا اور ہمیں اوپر کی منزل پر ایک محفوظ کمرے میں بھیج دیا گیا۔'