ETV Bharat / state

معروف شاعر تاج بھوپالی کو خراج عقیدت

بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں واقع منشی حسن خان ٹیکنیکل کالج نے بھوپال کے مشہور شاعر مرحوم تاج بھوپالی کو خراج عقیدت پیش کیا۔

شاعر تاج بھوپالی کو خراج عقیدت
author img

By

Published : Apr 16, 2019, 9:46 PM IST

اس موقع پر شاعر ضیا فاروقی نے کہا تاج بھوپالی کے یہاں ایک تازہ فکر تھی آزادی کے بعد سے تاج بھوپالی کی غزلیں جو نکل کر آئیں اس میں بہت طرح کے رنگ دکھائی دیئے۔ اس میں جدیدیت اور ترقی پسند گی کے بھی اثرات تھے- وہ ترقی پسند تحریک سے منسلک تھے۔ ان کا ایک شعر بہت مشہور ہوا۔
" پیچھے بندھے ہاتھ پر شرط ہے سفر"
" کس سے کہے کہ پاؤں کے کانٹے نکال دے"

شاعر تاج بھوپالی کو خراج عقیدت

بھوپال کے ادیب نعمان خان تاج بھوپالی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک خوش فکر اور ترقی پسند شاعر تھے انہوں نے زیادہ نہیں لکھا ہے لیکن جو وہ اپنا کلام چھوڑ گئے ہیں وہ اپنے آپ میں قابل ذکر ہے۔

وہیں بھوپال کے ادیب اقبال مسعود کہتے ہیں کہ علی سردار جعفری نے اختر سعید کے لئے کہا تھا کی وہ ایک ایسی بلبل ہے جو جنگل میں گا رہی ہے لیکن جسے زیادہ لوگوں نے نہیں سنا ہے- اسی طرح ہمارے تاج بھوپالی کا معاملہ رہا ہے- انہوں نے کہا جتنے بھی ترقی پسندوں کی جتنی بھی کتابیں آئی اس میں تاج بھوپالی کا ذکر ضرور کیا گیا ہےتھا۔

اس موقع پر شاعر ضیا فاروقی نے کہا تاج بھوپالی کے یہاں ایک تازہ فکر تھی آزادی کے بعد سے تاج بھوپالی کی غزلیں جو نکل کر آئیں اس میں بہت طرح کے رنگ دکھائی دیئے۔ اس میں جدیدیت اور ترقی پسند گی کے بھی اثرات تھے- وہ ترقی پسند تحریک سے منسلک تھے۔ ان کا ایک شعر بہت مشہور ہوا۔
" پیچھے بندھے ہاتھ پر شرط ہے سفر"
" کس سے کہے کہ پاؤں کے کانٹے نکال دے"

شاعر تاج بھوپالی کو خراج عقیدت

بھوپال کے ادیب نعمان خان تاج بھوپالی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک خوش فکر اور ترقی پسند شاعر تھے انہوں نے زیادہ نہیں لکھا ہے لیکن جو وہ اپنا کلام چھوڑ گئے ہیں وہ اپنے آپ میں قابل ذکر ہے۔

وہیں بھوپال کے ادیب اقبال مسعود کہتے ہیں کہ علی سردار جعفری نے اختر سعید کے لئے کہا تھا کی وہ ایک ایسی بلبل ہے جو جنگل میں گا رہی ہے لیکن جسے زیادہ لوگوں نے نہیں سنا ہے- اسی طرح ہمارے تاج بھوپالی کا معاملہ رہا ہے- انہوں نے کہا جتنے بھی ترقی پسندوں کی جتنی بھی کتابیں آئی اس میں تاج بھوپالی کا ذکر ضرور کیا گیا ہےتھا۔

Intro:بھوپال کے منشی حسن ٹیکنیکل کالج نے بھوپال کے نامور شاعر تاج قوالی کو یاد کر پیش کی خراج عقیدت-


Body:بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کے منشی حسن خان ٹیکنیکل کالج میں بھوپال کے مشہور شاعر مرحوم تاج بھوپالی کو یاد کیا گیا-
اس موقع پر شاعر ضیا فاروقی نے کہا تاج بھوپالی کے یہاں ایک تازہ فکر تھی- انہوں نے کہا آزادی کے بعد سے تاج بھوپالی کی غزل جو نکل کر آئیں اس میں بہت طرح کے رنگ دکھائی دیئے, اس میں جدیدیت اور ترقی پسند گی کے بھی اثرات تھے- وہ ترقی پسند تحریک سے جڑے تھے ان کے اندر رچاؤ تھا غزل کہنے کا اور اصلی مسائل کے بازگشت بھی تھے -وہ داخلی سطح ہی نہیں بلکہ خارجی سطح پر بھی کھلا پن رکھتے تھے ان کا ایک شعر بہت مشہور ہوا-
" پیچھے بندھے ہاتھ پر شرط ہے سفر"
" کس سے کہے کہ پاؤں کے کانٹے نکال دے"
بھوپال کے ادیب نعمان خان نے بتایا کہ اردو شاعری کا سرمایہ بڑا وقی ہے- اور اس میں ہر رنگ اور ہر طرز فکر کے شعراء کی تعداد خاصی موجود ہے- انہوں نے تاج بھوپالی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک خوش فکر اور ترقی پسند شاعر تھے -جاں نثار اختر تاج بھوپالی کے تعلق سے کہتے تھے کہ وہ طرح دار تھے نعمان خان نے کہا کی تاج بھوپالی میری نظر میں صاحب طرز شاعر تھے -انہوں نے زیادہ نہیں لکھا ہے لیکن جو وہ اپنا کلام چھوڑ گئے ہیں وہ اپنے اپنے قابل ذکر ہے-
وہی بھوپال کے ادیب اقبال مسعود کہتے ہیں کہ علی سردار جعفری نے اختر سعید کے لئے کہا تھا کی وہ ایک ایسی بلبل ہے جو جنگل میں گا رہی ہے لیکن جس سے زیادہ لوگوں نے نہیں سنا ہے- اسی طرح ہمارے تاج بھوپالی کا معاملہ رہا ہے- انہوں نے کہا جتنے بھی ترقی پسندوں کی جتنی بھی کتابیں آئی اس میں تاج بھوپالی کا ذکر ضرور کیا گیا ہے- اور ان کے شعر اپنی کتابوں میں شامل کی ہے اس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کی تاج بھوپالی نے کیسے نمایاں ہو کر کام کیا تھا-

بائٹ- ضیا فاروقی........... شاعر
بائٹ- نعمان خان................ ادیب و اشعار
بائٹ- اقبال مسعود............. ادیب



Conclusion:بھوپال کی منشی حسن خان ٹیکنیکل کالج میں تاج بھوپالی پر پروگرام کرنے کا مقصد کی ٹیکنیکل سے جڑے طلباء کو بھوپال کے ادیب اور شاعر کے تعلق سے معلومات دینا ہے-
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.