ETV Bharat / state

MW Ansari Slams Shivraj Govt شیوراج حکومت مدارس کی بات کرکے حقیقی مسائل سے توجہ ہٹانا چاہتی ہے، ایم ڈبلیو انصاری - مدارس کی بات کرکے حقیقی مسائل سے توجہ ہٹانا چاہتی

سابق ڈی جی پی ایم ڈبلیو انصاری نے کہا کہ مدارس میں بچوں کو بڑوں کا ادب کرنا، چھوٹوں پر شفقت کرنا سکھایا جاتا ہے۔ مدارس میں سکھایا جاتا ہے کہ تم مسلمان نہیں ہو سکتے اگر تمہارا پڑوسی بھوکا ہو اور تم پیٹ بھر کر کھانا کھاؤ۔ مدارس میں سکھایا جاتا ہے کہ راستے سے تکلیف دینے والی چیز کو ہٹانا تمہاری ذمہ داری ہے۔ بچوں کو سکھایا جاتا ہے کہ اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرو۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Apr 30, 2023, 7:44 PM IST

بھوپال: 'مدارس اسلامیہ کے نصاب کی تفتیش بے بنیادہے، ریاست کا سربراہ ہونے کے ناطے اپنی ہی ریاست کے مدارس کے بارے میں شکوک و شبہات اپنے انتظامات اور کام کرنے کے انداز پر سوال اٹھاتا ہے۔ اس لئے کہ یہ مدارس بھی آپ ہی کے ماتحت چلتے ہیں، یہاں کے امتحانات بھی حکومت ہی کراتی ہے، حکومتی گرانٹ بھی دی جاتی ہے۔ پھر کیسے یہ مدارس غیر قانونی ہو سکتے ہیں۔ ہاں یہ اور بات ہے کہ ایک مخصوص طبقے کا تعلق ان مدارس سے ہونے کی وجہ سے حکومت نے سب کچھ ختم کر دیا ہے اور اب اِن امن کے گہواروں کو بھی تباہ کرنے کی سازش اور چال ہے اور ان کو ختم کرنے کے در پے لاکر کھڑا کر دیا ہے۔' ان خیالات کا اظہار چھتیس گڑھ کے سابق ڈی جی پی ایم ڈبلیو انصاری نے یہاں جاری ایک پریس ریلیز میں کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مدارس اسلامیہ ہمیشہ سے امن کے گہوارے رہے ہیں۔یہاں سے ہمیشہ انسانیت،بھائی چارگی،اخوت و محبت کا پیغام دیا جاتا ہے۔اگر دیکھا جائے تو مدارس ایک طرح سے این جی اوز ہیں جس میں کئی بچوں کی کفالت ہوتی ہے۔کبھی بھی مدارس سے کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا اور یہاں سے ہمیشہ ہی آپسی بھائی چارے کا درس دیا گیاہے۔ بھلا یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے کہ جو اسلام اپنے پڑوسیوں کو بھی تکلیف نہ دینے کی تعلیم دیتا ہے وہ پورے ملک میں اور پوری دنیا میں انسانیت کے خلاف کوئی بات کرے۔یہ باتیں مدھیہ پردیش سرکار کے ذہن کو عیاں کرتی ہیں جو ایک مخصوص سوچ کی حامل ہے۔سوال یہ ہے کہ مدارس اسلامیہ میں کیا پڑھایا جاتا ہے؟ قوم کے بچوں کو کیا تعلیم دی جاتی ہے؟کیا انہیں دہشت گرد بنایا جاتا ہے؟

سابق ڈی جی پی ایم ڈبلیو انصاری نے کہا کہ مدارس میں بچوں کو بڑوں کا ادب کرنا، چھوٹوں پر شفقت کرناسکھایا جاتا ہے، مدارس میں سکھایا جاتا ہے کہ تم مسلمان نہیں ہو سکتے اگر تمہارا پڑوسی بھوکا ہو اور تم پیٹ بھر کر کھانا کھاؤ، مدارس میں سکھایا جاتا ہے کہ راستے سے تکلیف دینے والی چیز کو ہٹانا تمہاری ذمہ داری ہے، اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرو، بچوں کو سکھایا جاتا ہے کہ بھوکوں کو کھانا کھلاؤ،پیاسوں کو پانی پلاؤ، جن کے پاس کپڑا نہیں ہے انہیں پہننے کے لئے کپڑا فراہم کرو یہ سب تمہارے لئے ضروری ہے تمہاری ذمہ داری ہے اور اس کے علاوہ انسانیت کی وہ تمام باتیں مدارس میں سکھائی جاتی ہیں جوعقل سلیم رکھنے والا ایک عام انسان اپنے بچوں کو سکھانا چاہتا ہے جس سے انسانیت کی بھلائی تو ہے ہی ساتھ ہی ساتھ ملک و ملت کے لئے بھی مفید باتیں ہیں۔

انھوں نے الزام لگایا کہ جب جب انتخابات قریب آتے ہیں، مدارس کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔کبھی مدارس کے سروے کے نام پر تو کبھی مدارس کے نصاب پر۔ابھی حال ہی میں ڈھیر ساری گودی پرنٹ میڈیا میں شائع ہونے والی خبر میں کہا گیا کہ وزیر اعلیٰ مدھیہ پردیش نے مدارس کی چھان بین کرنے کو کہا ہے، انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی برداشت نہیں کریں گے۔ غیر قانونی طور پر چلنے والے مدارس اور ایسے دیگر اداروں کا جائزہ لیا جائے گا جہاں کٹرتا کی تعلیم دی جا رہی ہے۔اب سوال یہ ہے کہ غیر قانونی مدارس سے کیا مراد ہے؟ وہ مدارس جو ریاستی محکمہ مدرسہ بورڈ میں رجسٹرڈ نہیں ہیں، وہ مدارس بھی مسلم انجمن/تعلیمی کمیٹیاں چلاتی ہیں۔جس کا باضابطہ نظام ہے جو آئینہ کی طرح سب کچھ صاف ہے۔یہ سب محض ایک پروپیگنڈہ ہے جو ایک مخصوص ذات اور دھرم کے خلاف پھیلایا جارہا ہے اس جھوٹے پروپیگنڈہ کو پھیلا کر برسراقتدار دوبارہ نہیں آیا جاسکتا۔ مدارس چلانے والی تنظیمیں زیادہ تر رجسٹریشن فرم اینڈ سوسائٹی ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہوکر اپنا کام کرتی ہے اور باقاعدہ سب کچھ قانون کے مطابق کام ہوتا ہے جیسے آڈٹ ہونا، رجسٹرار سوسائٹی کو ہر سال رپورٹ وغیرہ۔ مدھیہ پردیش میں بہت سے مدارس ہیں جن میں صرف حافظ قرآن، عالم،مفتی وغیرہ کی سطح کی اسلامی تعلیم دی جاتی ہے۔ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں لیا جا سکتا کہ اسلام کی تعلیمات میں صرف کٹّرتا اور انتہا پسندی ہے بلکہ اسلام کی تعلیمات میں امن محبت کا پیغام ہے۔اسلام ہی امن و محبت ہے اور امن و محبت ہی اسلام ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Madrasa Survey In MP مدھیہ پردیش میں مدارس کے اعداد و شمار میں تساہلی پر ریاستی حکومت برہم

یو این آئی

بھوپال: 'مدارس اسلامیہ کے نصاب کی تفتیش بے بنیادہے، ریاست کا سربراہ ہونے کے ناطے اپنی ہی ریاست کے مدارس کے بارے میں شکوک و شبہات اپنے انتظامات اور کام کرنے کے انداز پر سوال اٹھاتا ہے۔ اس لئے کہ یہ مدارس بھی آپ ہی کے ماتحت چلتے ہیں، یہاں کے امتحانات بھی حکومت ہی کراتی ہے، حکومتی گرانٹ بھی دی جاتی ہے۔ پھر کیسے یہ مدارس غیر قانونی ہو سکتے ہیں۔ ہاں یہ اور بات ہے کہ ایک مخصوص طبقے کا تعلق ان مدارس سے ہونے کی وجہ سے حکومت نے سب کچھ ختم کر دیا ہے اور اب اِن امن کے گہواروں کو بھی تباہ کرنے کی سازش اور چال ہے اور ان کو ختم کرنے کے در پے لاکر کھڑا کر دیا ہے۔' ان خیالات کا اظہار چھتیس گڑھ کے سابق ڈی جی پی ایم ڈبلیو انصاری نے یہاں جاری ایک پریس ریلیز میں کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مدارس اسلامیہ ہمیشہ سے امن کے گہوارے رہے ہیں۔یہاں سے ہمیشہ انسانیت،بھائی چارگی،اخوت و محبت کا پیغام دیا جاتا ہے۔اگر دیکھا جائے تو مدارس ایک طرح سے این جی اوز ہیں جس میں کئی بچوں کی کفالت ہوتی ہے۔کبھی بھی مدارس سے کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا اور یہاں سے ہمیشہ ہی آپسی بھائی چارے کا درس دیا گیاہے۔ بھلا یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے کہ جو اسلام اپنے پڑوسیوں کو بھی تکلیف نہ دینے کی تعلیم دیتا ہے وہ پورے ملک میں اور پوری دنیا میں انسانیت کے خلاف کوئی بات کرے۔یہ باتیں مدھیہ پردیش سرکار کے ذہن کو عیاں کرتی ہیں جو ایک مخصوص سوچ کی حامل ہے۔سوال یہ ہے کہ مدارس اسلامیہ میں کیا پڑھایا جاتا ہے؟ قوم کے بچوں کو کیا تعلیم دی جاتی ہے؟کیا انہیں دہشت گرد بنایا جاتا ہے؟

سابق ڈی جی پی ایم ڈبلیو انصاری نے کہا کہ مدارس میں بچوں کو بڑوں کا ادب کرنا، چھوٹوں پر شفقت کرناسکھایا جاتا ہے، مدارس میں سکھایا جاتا ہے کہ تم مسلمان نہیں ہو سکتے اگر تمہارا پڑوسی بھوکا ہو اور تم پیٹ بھر کر کھانا کھاؤ، مدارس میں سکھایا جاتا ہے کہ راستے سے تکلیف دینے والی چیز کو ہٹانا تمہاری ذمہ داری ہے، اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرو، بچوں کو سکھایا جاتا ہے کہ بھوکوں کو کھانا کھلاؤ،پیاسوں کو پانی پلاؤ، جن کے پاس کپڑا نہیں ہے انہیں پہننے کے لئے کپڑا فراہم کرو یہ سب تمہارے لئے ضروری ہے تمہاری ذمہ داری ہے اور اس کے علاوہ انسانیت کی وہ تمام باتیں مدارس میں سکھائی جاتی ہیں جوعقل سلیم رکھنے والا ایک عام انسان اپنے بچوں کو سکھانا چاہتا ہے جس سے انسانیت کی بھلائی تو ہے ہی ساتھ ہی ساتھ ملک و ملت کے لئے بھی مفید باتیں ہیں۔

انھوں نے الزام لگایا کہ جب جب انتخابات قریب آتے ہیں، مدارس کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔کبھی مدارس کے سروے کے نام پر تو کبھی مدارس کے نصاب پر۔ابھی حال ہی میں ڈھیر ساری گودی پرنٹ میڈیا میں شائع ہونے والی خبر میں کہا گیا کہ وزیر اعلیٰ مدھیہ پردیش نے مدارس کی چھان بین کرنے کو کہا ہے، انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی برداشت نہیں کریں گے۔ غیر قانونی طور پر چلنے والے مدارس اور ایسے دیگر اداروں کا جائزہ لیا جائے گا جہاں کٹرتا کی تعلیم دی جا رہی ہے۔اب سوال یہ ہے کہ غیر قانونی مدارس سے کیا مراد ہے؟ وہ مدارس جو ریاستی محکمہ مدرسہ بورڈ میں رجسٹرڈ نہیں ہیں، وہ مدارس بھی مسلم انجمن/تعلیمی کمیٹیاں چلاتی ہیں۔جس کا باضابطہ نظام ہے جو آئینہ کی طرح سب کچھ صاف ہے۔یہ سب محض ایک پروپیگنڈہ ہے جو ایک مخصوص ذات اور دھرم کے خلاف پھیلایا جارہا ہے اس جھوٹے پروپیگنڈہ کو پھیلا کر برسراقتدار دوبارہ نہیں آیا جاسکتا۔ مدارس چلانے والی تنظیمیں زیادہ تر رجسٹریشن فرم اینڈ سوسائٹی ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہوکر اپنا کام کرتی ہے اور باقاعدہ سب کچھ قانون کے مطابق کام ہوتا ہے جیسے آڈٹ ہونا، رجسٹرار سوسائٹی کو ہر سال رپورٹ وغیرہ۔ مدھیہ پردیش میں بہت سے مدارس ہیں جن میں صرف حافظ قرآن، عالم،مفتی وغیرہ کی سطح کی اسلامی تعلیم دی جاتی ہے۔ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں لیا جا سکتا کہ اسلام کی تعلیمات میں صرف کٹّرتا اور انتہا پسندی ہے بلکہ اسلام کی تعلیمات میں امن محبت کا پیغام ہے۔اسلام ہی امن و محبت ہے اور امن و محبت ہی اسلام ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Madrasa Survey In MP مدھیہ پردیش میں مدارس کے اعداد و شمار میں تساہلی پر ریاستی حکومت برہم

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.