بھوپال: پرچۂ نامزدگی کی آخری تاریخ گزرنے کے بعد سیاسی صورتحال واضح ہونا شروع ہوگئی ہے۔ فی الحال، نامزدگیوں کی تعداد کے لحاظ سے، سب سے زیادہ دعویداروں نے دارالحکومت بھوپال کی شمالی اسمبلی سے اپنی امیدواری ظاہر کی ہے۔ جب کہ حضور اسمبلی کے پاس میں سب سے کم دعویدار ہیں۔ پرچۂ نامزدگی جمع کرانے کے آخری دن پیر کو بڑی تعداد میں امیدواروں نے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔ اس کے مطابق، موصول ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق، دارالحکومت کے شمالی اسمبلی سے سب سے زیادہ پرچۂ نامزدگی داخل کیے گئے ہیں۔ یہاں 22 امیدواروں نے اپنے پرچۂ نامزدگی داخل کیے ہیں۔ جب کہ سب سے کم امیدوار حضور اسمبلی میں صرف 12 کاغذات نامزدگی کے ساتھ موجود ہیں۔ اس کے علاوہ بھوپال ضلع کی بیرسیا اسمبلی سیٹ کے لیے 17، نریلا کے لیے 14، بھوپال ساؤتھ ویسٹ کے لیے 16، بھوپال سینٹرل کے لیے 21 اور گووند پورہ اسمبلی سیٹ کے لیے 19 کاغذات نامزدگی ریٹرننگ افسران کے سامنے پیش کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں:
Mutiny Among Congress Leaders مدھیہ پردیش کے شمالی اسمبلی حلقے میں کانگریس لیڈران میں بغاوت
شمالی اسمبلی حلقہ کہ رکن اسمبلی عارف عقیل کے چھوٹے بھائی نے جہاں بغاوت کرکے آزاد امیدوار کے طور پر انتخابات لڑنے کا ارادہ کیا اور لاکھ منانے کے بعد بھی اپنا نام واپس لینے سے انکار کر دیا۔ جس کے بعد امیدوار عامر عقیل اور کانگریس پارٹی کے سابق کونسلرز شاہد علی کی رہائش گاہ پر اجلاس ہوا۔ اس میٹنگ میں شمالی بھوپال سے عامر عقیل کے سینکڑوں مداحوں نے شرکت کی۔ عامر عقیل نے کہا کہ بزرگوں کی دعا اور عوام کی محبت میرے ساتھ ہے۔ کمل ناتھ جی نے مجھ سے وعدہ کیا تھا لیکن پھر بھی مجھے ٹکٹ نہیں دیا۔ عوام کی محبت صرف ایک آزاد امیدوار کی حیثیت سے حاصل کروں گا۔
تاہم آج ان کے حامیوں نے ثابت کر دیا ہے کہ عامر عقیل ایک بہت بڑی قوت بن کر ابھرے ہیں۔ اب وہ اپنے 30 سال کے تجربے کو عوام کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ اس بڑے جلسہ میں شہر کے طاقتور لوگوں نے شرکت کی۔ آئندہ انتخابات کے لیے حکمت عملی بنائی گئی۔ استقبال اور گفتگو کا سلسلہ جاری رہا۔ اس میٹنگ میں موجودہ ایم ایل اے کے اہل خانہ نے بھی شرکت کی۔ دارالحکومت بھوپال کے شمالی اسمبلی حلقہ سے جہاں عامر عقیل جو کہ عارف عقیل کے چھوٹے بھائی ہیں انہوں نے بغاوت تو کر دی ہے اور خود کو آزاد امیدوار کے طور پر کھڑا بھی کیا ہے۔ لیکن دیکھنا یہ ہے کہ شمالی اسمبلی حلقے کی عوام کس امیدوار کو پسند کرے گی اور کامیاب بنائے گی۔