ETV Bharat / state

Facebook Post Controversy فیس بک پر مسلمانوں کو مجروح کرنے والا پوسٹ

مدھیہ پردیش کے ضلع ودیشہ کی تحصیل سرونج میں فیس بک اللہ کے نام کو لے کر ڈالی گئی پوسٹ پر تنازعہ برپا ہو گیا، جس پر مسلم طبقے نے تھانے کا گھراو کرکے پوسٹ ڈالنے والے کی گرفتاری اوراس کے گھر پر بلڈوزر چلانے کا مطالبہ کیا۔

author img

By

Published : Jul 21, 2023, 5:17 PM IST

فیس بک پرمسلمانوں کو مجروح کرنے والا پوسٹ
فیس بک پرمسلمانوں کو مجروح کرنے والا پوسٹ
فیس بک پرمسلمانوں کو مجروح کرنے والا پوسٹ

سرونج : ریاست مدھیہ پردیش کا ضلع ودیشا کی تحصیل سرونج جہاں پر اللہ کے نام پر ڈالی گئی ،فیس بک پوسٹ پر تنازہ کھڑا ہو گیا۔ دراصل تحصیل سرونج کے شیرو خان جو کہ ایک کرانا دکان چلاتے ہیں۔ وہ جب رات کو اپنے موبائل پر فیس بک چلا رہے تھے ۔تو انہیں اپنے فیس بک وال پر ایک پوسٹ نظر ائی جسے برجیش یادوں نے ڈالی تھی اور اس فیس بک پوسٹ پر لکھا تھا۔ "اللہ مرد ہے یا عورت" جس کے بعد شیرو خان نے مسلم سماج کے رہنماؤں کو بتایا اور اس کی شکایت مقامی تھانے میں کی گئی۔

ساتھ ہی یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ فیس بک پوسٹ ڈالنے والے کو جلد گرفتار کر اس کے گھر پر بلڈوزر کی کاروائی کی جائے۔ وہیں سرونج کے انیس الرحمن کہا کہ جس طرح کی پوسٹ فیس بک پر ڈلی گئی اس سے ہمارے شہر کے نوجوان ناراض ہیں۔ اور کاروائی کی مانگ کو لے کر لوگ اکٹھا ہو گئے۔ جس کے بعد محکمہ پولیس کے افسران نے دخل اندازی کی اور مسلم نوجوانوں کو سمجھایا اور پوسٹ ڈالنے والے کو گرفتار بھی کر لیا۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح سے پولیس اور انتظامیہ نے پوسٹ ڈالنے والے کے خلاف قدم اٹھائے ہیں ہم اس سے مطمئن ہیں۔ اور ہم مسلم نوجوانوں کو بھی سمجھا رہے ہیں کہ شہر کا ماحول پر امن رکھے۔ وہیں انس الرحمن نے میڈیا کے ذریعے شہر کے نوجوانوں اور مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ کسی بھی طرح کے غلط کام نہ کریں اور قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لے بلکہ سلیقے کے ساتھ اپنے مذہب کے ذمہ داروں سے بات کر کے اس معاملے کو اگے رکھیں۔

وہیں ضلع ودیشہ کے ایڈیشنل ایس پی سمیر یادو نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر ڈالی گئی پوسٹ ایک خاص مذہب کے خلاف تھی۔ اور یہ معاملہ جیسے ہی پولیس کے سامنے آیا تو پولیس نے فوری طور پر اس پر قدم اٹھاتے ہوئے پوسٹ ڈالنے والے کے خلاف مقدمہ درج کیا۔ وہیں انہوں نے بتایا کہ اس معاملے کو لے کر مسلم طبقہ بڑی تعداد میں تھانے پر جمع ہو گیا تھا اور وہ لگاتار گرفتاری اور اس کے گھر پر بلڈوزر چلانے کی بات کر رہے تھے۔

مزید پڑھیں:BJP Minority Morcha on Muslims 'مودی مسلمانوں کے ایک ہاتھ میں قرآن اور دوسرے ہاتھ میں لیپ ٹاپ چاہتے ہیں'

پولیس اور ضلع انتظامیہ کے افسران نے مسلم سماج کے رہنماؤں سے بات کی اور ان کو سمجھایا۔ انہوں نے کہا جس کے خلاف مقدمہ دائر کیا گیا ہے اس ملزم کے خلاف ہم قانونی جو بھی کاروائی ہوگی وہ بالکل کریں گے۔ ابھی ہم ساری چیزوں کی جانچ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ابھی شہر کے حالات قابو میں ہیں۔ مسلم طبقہ مسلسل ملزم کے گھر پر بلڈوزر چلانے کا مطالبہ کر رہے ہیں تو اس پر ایڈیشنل ایس پی نے کہا کہ اس کی ایک قانونی پروسیس ہے۔ اور اگر یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے تو اس کی پوری طرح سے جانچ کی جائے گی اور اس کے بعد کاروائی کی جائے گی۔
واضح رہے جس طرح سے تنازعہ کھڑا ہوا اسے دیکھتے ہوئے محکمہ پولیس اور ضلع انتظامیہ نے مستعدی کے ساتھ مورچہ سنبھالا اور مسلم طبقے کو سمجھادیا اور ملزم کو گرفتار کیا۔

فیس بک پرمسلمانوں کو مجروح کرنے والا پوسٹ

سرونج : ریاست مدھیہ پردیش کا ضلع ودیشا کی تحصیل سرونج جہاں پر اللہ کے نام پر ڈالی گئی ،فیس بک پوسٹ پر تنازہ کھڑا ہو گیا۔ دراصل تحصیل سرونج کے شیرو خان جو کہ ایک کرانا دکان چلاتے ہیں۔ وہ جب رات کو اپنے موبائل پر فیس بک چلا رہے تھے ۔تو انہیں اپنے فیس بک وال پر ایک پوسٹ نظر ائی جسے برجیش یادوں نے ڈالی تھی اور اس فیس بک پوسٹ پر لکھا تھا۔ "اللہ مرد ہے یا عورت" جس کے بعد شیرو خان نے مسلم سماج کے رہنماؤں کو بتایا اور اس کی شکایت مقامی تھانے میں کی گئی۔

ساتھ ہی یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ فیس بک پوسٹ ڈالنے والے کو جلد گرفتار کر اس کے گھر پر بلڈوزر کی کاروائی کی جائے۔ وہیں سرونج کے انیس الرحمن کہا کہ جس طرح کی پوسٹ فیس بک پر ڈلی گئی اس سے ہمارے شہر کے نوجوان ناراض ہیں۔ اور کاروائی کی مانگ کو لے کر لوگ اکٹھا ہو گئے۔ جس کے بعد محکمہ پولیس کے افسران نے دخل اندازی کی اور مسلم نوجوانوں کو سمجھایا اور پوسٹ ڈالنے والے کو گرفتار بھی کر لیا۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح سے پولیس اور انتظامیہ نے پوسٹ ڈالنے والے کے خلاف قدم اٹھائے ہیں ہم اس سے مطمئن ہیں۔ اور ہم مسلم نوجوانوں کو بھی سمجھا رہے ہیں کہ شہر کا ماحول پر امن رکھے۔ وہیں انس الرحمن نے میڈیا کے ذریعے شہر کے نوجوانوں اور مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ کسی بھی طرح کے غلط کام نہ کریں اور قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لے بلکہ سلیقے کے ساتھ اپنے مذہب کے ذمہ داروں سے بات کر کے اس معاملے کو اگے رکھیں۔

وہیں ضلع ودیشہ کے ایڈیشنل ایس پی سمیر یادو نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر ڈالی گئی پوسٹ ایک خاص مذہب کے خلاف تھی۔ اور یہ معاملہ جیسے ہی پولیس کے سامنے آیا تو پولیس نے فوری طور پر اس پر قدم اٹھاتے ہوئے پوسٹ ڈالنے والے کے خلاف مقدمہ درج کیا۔ وہیں انہوں نے بتایا کہ اس معاملے کو لے کر مسلم طبقہ بڑی تعداد میں تھانے پر جمع ہو گیا تھا اور وہ لگاتار گرفتاری اور اس کے گھر پر بلڈوزر چلانے کی بات کر رہے تھے۔

مزید پڑھیں:BJP Minority Morcha on Muslims 'مودی مسلمانوں کے ایک ہاتھ میں قرآن اور دوسرے ہاتھ میں لیپ ٹاپ چاہتے ہیں'

پولیس اور ضلع انتظامیہ کے افسران نے مسلم سماج کے رہنماؤں سے بات کی اور ان کو سمجھایا۔ انہوں نے کہا جس کے خلاف مقدمہ دائر کیا گیا ہے اس ملزم کے خلاف ہم قانونی جو بھی کاروائی ہوگی وہ بالکل کریں گے۔ ابھی ہم ساری چیزوں کی جانچ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ابھی شہر کے حالات قابو میں ہیں۔ مسلم طبقہ مسلسل ملزم کے گھر پر بلڈوزر چلانے کا مطالبہ کر رہے ہیں تو اس پر ایڈیشنل ایس پی نے کہا کہ اس کی ایک قانونی پروسیس ہے۔ اور اگر یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے تو اس کی پوری طرح سے جانچ کی جائے گی اور اس کے بعد کاروائی کی جائے گی۔
واضح رہے جس طرح سے تنازعہ کھڑا ہوا اسے دیکھتے ہوئے محکمہ پولیس اور ضلع انتظامیہ نے مستعدی کے ساتھ مورچہ سنبھالا اور مسلم طبقے کو سمجھادیا اور ملزم کو گرفتار کیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.