بھوپال: ملک ہندوستان میں کچھ دنوں میں پیش ائے فرقہ وارانہ حادثات جس میں نوح اور دوسرے مقامات بھی شامل ہیں جس میں کئی تنظیموں کے ذریعے نکالے گئے جلوسوں میں ہوئے حادثوں کو لے کر سماجی تنظیموں کے ذمہ داران نے اپنی فکر مندی کا اظہار کیا۔مدھیہ پردیش کی تنظیم سیکولر راشٹریہ منچ نے مشترکہ تہذیب کو درپیش خطرات اور ہماری ذمہ داریوں کے عنوان سے ایک مذاکرہ منعقد کیا جس میں ریاست کے سماجی تنظیم کے ذمہ داران نے شرکت کی اور فرقہ وارانہ کشیدگی اور آج سیاسی پس منظر پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
اس موقعے پر سماجی کارکن شیلندر شیلی نہیں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ہندوستان میں جو حکومت اقتدار میں ہیں اور جس طرح کی اس کی سوچ ہے۔جس کے وزیراعلی نریندر مودی ہے وہ فحاشت رجحانات والی حکومت ہے۔یہ حکومت سیکولر اقدار ،آئینی اقدار، اظہار خیال کی آزادی، جمہوریت اور سب سے بڑی بات انسانیت کو ختم کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا بھارت کا سیکولریز خطرے میں نظر آرہا ہے جو کہ ہندوستان کے آئین کا ایک اہم حصہ ہے۔ اس لیے ہم سیکولرزم کو محفوظ کرنے کے لیے، اور بھارت کو بچانے کے لیے، بھارت کے آئین کو بچانے کے لیے، بھارت کی آزادی کو بچانے کے لیے سیکولر اقدار کو بچانے کی ضرورت کیوں ہے۔ اس کے لیے آج ایک مذاکرہ کا اہتمام کیا گیا ہے۔ ہم اس پروگرام کے ذریعے ملک کی عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ بھارت کو بچانے کے لیے مذہب کو بچانے اور نفرت کی سیاست مخالفت کرے اور سیکولرزم کی حفاظت کریں۔
آج کے مذاکرے میں تشریف لائے پنڈت مہندر شرما نے بتایا کہ سب کچھ ہمارے سامنے ہے عوام کے بیچ نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور یہ نفرت کی سیاست کبھی کامیاب نہیں ہوگی۔ بہت محنت کے بعد ہمارے ملک کو ازادی ملی ہے۔ ہمیں محبت کی زبان کی ضرورت ہے، روزگار کی ضرورت ہے تاکہ لوگوں کو پیٹ بھر کھانا مل سکے۔ انہوں نے کہا ہمیں افسوس ہے کہ ریاست مدھ پردیش میں وزیراعظم آئے روی داس مندر کی افتتاح کرنے مگر جو حکومت کے ذریعے اتنا پیسہ دیگر چیزوں پہ خرچ کیا جا رہا ہے وہی پیسہ اگر عوام کی ترقی کے لیے لگایا جاتا تو عوام خوش ہوتی۔
یہ بھی پڑھیں: Old and new Bhopal Development نئے بھوپال میں ترقیاتی کام، پرانا بھوپال نظر انداز
ان کا کہنا ہے کہ آج کی حکومت جو اسکیمیں نافذ کر رہی ہے اس کا طریقہ غلط ہے ایک طرح کا دکھاوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دسمبر میں ریاست میں انتخابات ہونے والے ہیں اور بھارتی جنتہ پارٹی نے انتخابات سے قبل کیبینیٹ کی توسیح کرتے ہوئے تین نئے وزراء بنا دیے ایسے ناانصافی کب تک چلے گی۔ انہوں نے کہا جب سری لنکا میں سیاسی معاملات بگڑے تو وہاں کے صدر جمہوریہ کو بھی گھر چھوڑنا پڑا اور ایسے ہی حالات ہندوستان میں بھی پیدا ہونے والے ہیں۔