مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی اور مدھیہ پردیش سنسکرتی پریشد کے زیراہتمام آج بھوپال میں افسانہ اور ناول پر مبنی 'افسانے کا افسانہ' پروگرام کا انعقاد ملارموزی سنسکرتی بھون میں کیا گیا۔
اس موقع پر پر اکیڈمی کی ڈائریکٹر نصرت مہدی نے بتایا کہ افسانے کا فسانہ پروگرام کے دو اجلاس منعقد کئے گئے۔ پہلا اجلاس صبح 11 بجے سے شروع ہوا، جس کی صدارت پدم شری مہرالنساء پرویز نے کی۔ جس میں عشرت ناہید لکھنؤ، محمود ملک بھوپال، شایان قریشی بھوپال اور استوتی اگروال نے اپنے افسانے سنائیں۔
وہیں، دوسرا اجلاس دوپہر 2 بجے شروع ہوا۔ اس اجلاس کی صدارت مشہور افسانہ نگار نعیم کوثر نے کی جس میں افشاں ملک علی گڑھ، نثار راہی بھوپال اور شیفالی پانڈے نے اپنے افسانے سنائے۔
آج پروگرام میں تشریف لائے مہمان نے کہا کہ آج کا دور اس طرح کا ہے، جس میں شاعری، افسانہ نگاری ہو یا پھر اردو سے جڑی کوئی بھی صنف ختم ہوتی جارہی ہے کیونکہ پہلے لوگوں میں اردو کیلئے دلچسپی تھی جو کہ اب دکھائی نہیں دیتی ہے۔
وہیں، آج کے اردو اکیڈمی کے پروگرام افسانے کا افسانہ کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ ایک لمبے عرصے سے کورونا کی وجہ سے سب کچھ بند پڑا تھا اور آج ایک اچھے پروگرام سے شروعات ہوئی ہے جس کی بہت خوشی ہے۔
مزید پڑھیں:
مذہب کو سیاست سے دور رکھیں: اندور صدر قاضی
واضح رہے کہ اردو اکیڈمی کے آج کے پروگرام میں تین نسلوں نے شرکت کی اور اردو اکیڈمی کی جانب سے یہ کوشش کی جا رہی ہے کہ نئی نسل جو افسانہ نگاری سے جڑنا چاہتی ہے، وہ آگے بڑھے۔