بھوپال: مدھیہ پردیش اسمبلی میں 3.14 لاکھ کروڑ کا بجٹ اپوزیشن کے ہنگامے کے درمیان وزیر خزانہ نے پیش کیا بجٹ میں 55000 کروڑ خسارے دکھایا گیا۔ ایس ٹی اور ایس سی ذات کے وہ کسان جن کے پاس 1 ہیکٹر تک زمین ہے ایسے 9 لاکھ 75 ہزار کسانوں کو 5 ہارس پاور الیکٹرک پمپ کا استعمال کرتے ہیں انہیں مفت بجلی فراہم کی جائے گی۔ دوسری طرف، اٹل کرشی جیوتی یوجنا کے تحت 10 ہارس پاور تک کے 23 لاکھ 60 ہزار کسانوں اور 10 ہارس پاور سے زیادہ والے تقریباً 55 ہزار کسانوں کو انرجی چارجز میں سبسڈی دی جا رہی ہے۔ کوآپریٹو اداروں کے تمام کام کو کمپیوٹرائزڈ کیا جائے گا، اس کے لیے 2023-24 میں 80 کروڑ روپے کی تجویز دی گئی ہے۔
بجٹ 2023 میں کسانوں کے لیے بڑی سہولیات:
قرض معافی کا انتظار کرتے کرتے وہ ڈیفالٹر ہو گئے بیچ میں کھاد سے محروم ہو گئے ہیں ان کیلئے حکومت ان کے بقایا جات پر سود ادا کرے گی۔ کوآپریٹیو سود کی رقم بھی حکومت ادا کرے گی۔کوآپریٹو اداروں کی طرف سے کسانوں کو قرض دینے کے لیے 2500 کروڑ روپے کا انتظام کیا جائے گا۔ بجٹ کے دوران بتایا گیا ہے کہ سال 2022 میں 12 ہزار 22 کسانوں نے 50 لاکھ کوئنٹل فصل فروخت کی ہے۔ فارم گیٹ ایپ کا استعمال کرتے ہوئے قدرتی کاشتکاری کو فروغ دینے کے لیے نیچرل ایگریکلچر بورڈ کے ذریعے 72 ہزار 967 کسانوں نے رجسٹریشن کرائی ہے۔
مزید پڑھیں:Madhya Pradesh Budget Session شیوراج نے اسمبلی کے بجٹ اجلاس کی تیاریوں کا جائزہ لیا
واضح رہے کہ مرکزی بجٹ یکم فروری کو مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے پیش کیا تھا۔ اس کے بعد سے ریاست اترپردیش بہار، راجستھان، گجرات میں بجٹ پیش کیا جا چکا ہے۔ اس بجٹ پر لوگوں کی مختلف رائے ہیں۔ کشھ لوگ اس بجٹ کو سود مند قرار دے رہیں ہیں جبکہ کچھ لوگ اس بجٹ کو 2024 کا انتخابی بجٹ سے بھی تعبیر کر رہیں ہیں۔