مدھیہ پردیش کی سابق وزیراعلیٰ اوما بھارتی نے آج اپنے ایک بیان میں کہا کہ 'جہاں ہندو اقلیت ہے وہاں جمہوریت کا نفاذ نہیں ہوتا ہے، بھارت سیکولر ملک ہے کیونکہ یہاں ہندو اکثریت میں ہے اور کشمیر میں ہندوؤں کو مار کر بھاگا دیا جاتا ہے۔ اوما بھارتی کے اس بیان پر جمعیۃ علماء مدھیہ پردیش Jamiat Ulema Reaction on Uma Bharti Statement کے صدر حاجی محمد ہارون نے کہا کہ وہ اپنے ایسے خیالات کو ترک کردیں۔ کیونکہ بھارت ایک بڑا ملک ہے اور اس ملک کی خاصیت یہ ہے کہ یہاں سبھی مذاہب کے لوگ ایک ساتھ رہتے ہیں اور اس ملک میں کہیں ہندو اکثریت میں ہے تو کہیں مسلمان۔ اس لیے یہاں اکثریت اور اقلیت کی بات نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جہاں تک کشمیر کی بات ہے تو وہاں کی صورتحال جس طرح کی بنی ہوئی ہے وہ بھارتی لوگوں کے ذریعہ نہیں بلکہ بیرونی ممالک کے ذریعہ اور دوسری مخالف طاقتوں کے ذریعہ بنائی گئی ہے۔ حاجی محمد ہارون نے کہا کہ بھارت میں ایسی کئی جگہیں ہیں جہاں اس طرح کے کام کیے جاتے ہیں۔ اگر ہم نارتھ ایسٹ کی بات کرتے ہیں تو وہاں نکسلی حاوی ہیں اور اوما بھارتی کو یہ سمجھنا چاہیے کہ یہ نکسل مسلمان نہیں ہے وہ سب ہندو ہیں۔
مزید پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ جس طرح سے ہندو دہشت گردی کا شکار ہوتا ہے تو مسلمان غیر ممالک طاقتوں کا شکار ہوتا ہے۔ میں یقین کے ساتھ کہتا ہوں کہ بھارت میں ایک بھی دہشت گرد بھارتیہ نہیں ہیں بلکہ وہ باہر کے لوگ ہوتے ہیں جو دہشت گردی پھیلاتے ہیں۔