اندور کے اروندو میڈیکل کالج میں تین کورونا متاثرہ مریضوں کو پہلی بار پلازمہ تھراپی دی گئی ہے۔پورے ملک کی نگاہ اس تھراپی پر مرکوز ہیں، کیونکہ اس کے پہلے دہلی اور چندی گڑھ میں اس پلازمہ تھراپی کے نتائج کوحوصلہ افزا قرار دیا گیا ہے۔کورونا کو شکست دینے والے یہ تینوں افراد پلازمہ ڈونر بنے ہیں
اروندو میڈیکل کالج میں ڈاکٹروں کی ٹیم نے کورونا متاثر تین افراد پر اس کا ٹرائل شروع کیا ہے اس پلازمہ کو دینے کے لیے تین ڈونر سامنے آئے ہیں۔جو اس مرض کو شکست دے کر اپنے 14 دن کے قرنطینہ کا مقررہ مدت بھی مکمل کرچکے ہیں۔
ڈاکٹروں کے مطابق اس مرض سے صحت یاب ہونے سے والے فرد کے خون میں اینٹی باڈی پیدا ہوجاتی ہے۔یہی اینٹی باڈی جب کوئی شخص کے جسم سے نکال کر متاثر فرد کے جسم میں منتقل کیا جاتا ہے تو اسے بھی انفیکشن سے لڑنے میں مدد ملتی ہے۔اس تھراپی کےلیے اروندو میڈیکل کالج میں انفیکشن میں مبتلا تین مریضوں کو منتخب کیا گیا ۔ان تینوں کے پھیپھڑے میں شدید انفیکشن پایا گیا ۔ان سبھی کو 200 ملی لیٹر پلازمہ چڑھایا جارہا ہے۔
پلازمہ کیا ہے؟
انسانی جسم کے خون میں بنیادی طور پر چار چیزیں ہیں۔ ریڈ بلڈ سیل (آر بی سی)، وائٹ بلڈ سیل (ڈبلیو بی سی)، تیسرا پلیٹلیٹ اور چوتھا پلازمہ۔یہ پلازمہ خون کے بہاؤ کا مائع جزو ہے جس کے ذریعے اینٹی باڈیز جسم میں سفر کرتی ہے۔
پلازمہ تھراپی کیا ہے؟
کورونا وائرس جیسی مرض سے پوری طرح صحت یاب ہوئے لوگوں کے خون میں اینٹی باڈیز بن جاتی ہیں جو اسے انفیکشن کو شکست دینے میں مدد کرتی ہیں۔پلازمہ تھراپی میں یہاں اینٹی باڈیز، پلازمہ ڈونر یعنی انفیکشن کو شکست دے چکے شخص کے خون سے نکال کر انفیکشن متاثر مریض کےجسم میں ڈالا جاتا ہے۔،جس کے لیے پلازمہ ڈونر اور متاثر فرد کا بلڈ گروپ ایکساں ہونا چاہیے۔پلازمہ چڑھانے کا کام ماہرین کی نگرانی اور اضافی احتیاط کے ساتھ انجام دی جاتی ہے۔یہ اینٹی باڈی متاثر فرد کے خون میں مخلوط ہوکر بیماری سے لڑنے میں مدد کرتی ہے۔
تاہم ، ابھی تک اس تھراپی سے کورونا مریضوں کی صحت یابی کے بارے میں کوئی پختہ ثبوت موجود نہیں ہے۔ لیکن اس سے پہلے بھی یہ طریقہ کار سوائن فلو جیسے دیگر قسم کے وائرس انفیکشن میں کامیابی کے ساتھ استعمال ہوا ہے۔ کورونا کے معاملے میں اس تھراپی کے ملک اور بیرون ممالک میں حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ یہ سب سے پہلے بھارت میں 14 اپریل کو دہلی کے ایک نجی اسپتال میں کورونا سے شدید طور پر متاثر فرد پر استعمال ہوا تھا۔ جس کی وجہ سے ان میں دوسروں کے مقابلے میں تیزی سے بہتری آئی۔