شاعری ایک الہامی کیفیت ہےکیوں کہ یہ ایک ایسا فن ہے جو خود بخود انسان کی اندرونی کیفیت سے وجود میں آتا ہے، جو کسی ادارے میں سکھ کر حاصل نہیں ہوتا ہے۔
ریاست مدھیہ پردیش کی دارالحکومت بھوپال کی معروف شاعرہ ڈاکٹر نصرت مہدی کے دو مجموعے 'حصار ذات سے پرے جہاں ایک اور ہے' اور 'فرہاد نہیں ہونے کے' کا اجرا عمل میں آیا۔
'حصار ذات سے پرے جہاں ایک اور ہے' اردو زبان میں ہے جب کہ 'فرہاد نہیں ہونے کے ' ہندی زبان میں شائع ہوا۔
رسم اجرا کی تقریب شیوانا پرکاشن اور سب رس اکیڈمی کے زیر اہتمام بھوپال کے اسٹیٹ میوزیم منعقد ہوئی۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس انورادھا شنکر کے ہاتھوں رسم اجرا ہوا-
اس موقع پر ممتاز ادبا و شعرا کرام نے شرکت کرکےڈاکٹر نصرت مہدی کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا گیا کہ ڈاکٹر نصرت مہدی ایک تخلیقی فنکارہ ہیں۔
اجلاس میں ڈاکٹر مظفرحنفی، ڈاکٹر خالد محمود، ڈاکٹر اصغر وجاہت اور اقبال مسعود نے اظہار خیال کیا-
ان کی شاعری میں عصرحاضر کے مختلف مسائل اور جذبات کی عکاسی ملتی ہے، مثلاً ان کا یہ شعر دیکھئے:
قسمت تو ذرا دیکھو میری قوم کے بچے
وہ کاٹنے نکلے ہیں جو بویا نہیں تھا
اسی طرح ان کا یہ شعر:
حصار ذات سے پرے جہاں ایک اور ہے
مجھے یہ وسعتِ نظر نیا اُفق دکھا گئی
مقررین نے یہ بھی کہا ہے کہ ڈاکٹر نصرت مہدی نے اپنی غزلوں اور نظموں کے ذریعہ نسائی جذبات و احساسات کی بہترین ترجمانی کی ہے۔
انورادھا شنکر نے فرمایا کہ ان کے مجموعے میں جو غزلیں اور نظمیں ہیں وہ مجھے متاثر کرتے ہیں اور پڑھ کر خوشگوار احساس ہوتا ہے۔