ETV Bharat / state

بھوپال کے ایمس میں کورونا مریضوں کا کس طرح رکھا جا رہا ہے خیال؟

دارالحکومت بھوپال کے ایمس میں کورونا وائرس کے مریضوں کا علاج کیا جارہا ہے۔ ای ٹی وی بھارت نے ایمس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سرمن سنگھ سے بات کی کہ ایمس میں مریضوں کا علاج کس طرح کیا جارہا ہے اور وہاں ڈاکٹروں اور طبی عملے کے لئے حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔

بھوپال کے ایمس میں کورونا مریضو کا کس طرح رکھا جا رہا ہے خیال؟
بھوپال کے ایمس میں کورونا مریضو کا کس طرح رکھا جا رہا ہے خیال؟
author img

By

Published : Apr 14, 2020, 3:50 PM IST

بھوپال کے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز(ایمس) میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کا علاج چل رہا ہے۔

اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت نے ایمس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سرمن سنگھ سے خاص بات چیت کی۔ ایمس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سرمن سنگھ نے مریضوں کے علاج کے بارے میں بتایا کہ مریضوں کا علاج عالمی ادارہ صحت اور وزارت صحت کے پروٹوکول کے مطابق کیا جارہا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ مریضوں کوسائکلو جیکل سپورٹ بھی دی جارہی ہے، تاکہ ان میں کسی طرح کا کوئی خوف نہ رہے۔ ڈاکٹر سرمن سنگھ کے مطابق، ہمیں ابھی گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب آئس لینڈ میں ہوئی ایک مطالعہ کو برطانیہ کے مطالعہ سے مرتب کیا گیا تو معلوم ہوا کہ آئس لینڈ میں 1 لاکھ میں سے 4 افراد کو یہ انفیکشن ہو رہا ہے اور برطانیہ میں ایک لاکھ میں سے 10 افراد کو یہ انفیکشن ہے۔

اس کو بھارت کے تناظر میں دیکھا جائے تو ہمارے ملک میں جس طرح سے ٹیسٹ کئے جارہے ہیں، اس حساب سے لاکھوں میں سے ایک شخص ہی یہ بیماری ہو رہی ہے۔ لیکن اس بیماری کو روکنے کے لیے ضروری ہے کہ مشاورتی اور سماجی دوری کی صحیح طریقے سے عمل کیا جائے۔

یہ اس لیے ضروری ہے کیوں کہ 50 فیصد ایسے معاملات ہیں جن میں علامات ظاہر نہیں ہوتے ہیں ایسی صورتحال میں ہم نہیں جانتے کہ کون متاثر ہوا ہے اور کون نہیں ، یہ صرف ٹیسٹ کے بعد ہی سامنے آتا ہے۔ صرف 5 فیصد سے 10 فیصد مریض ہی شدید علامات کے حامل ہیں جنہیں وینٹیلیٹر اور سنجیدہ علاج کی ضرورت ہے۔

بھوپال کے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز(ایمس) میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کا علاج چل رہا ہے۔

اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت نے ایمس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سرمن سنگھ سے خاص بات چیت کی۔ ایمس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سرمن سنگھ نے مریضوں کے علاج کے بارے میں بتایا کہ مریضوں کا علاج عالمی ادارہ صحت اور وزارت صحت کے پروٹوکول کے مطابق کیا جارہا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ مریضوں کوسائکلو جیکل سپورٹ بھی دی جارہی ہے، تاکہ ان میں کسی طرح کا کوئی خوف نہ رہے۔ ڈاکٹر سرمن سنگھ کے مطابق، ہمیں ابھی گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب آئس لینڈ میں ہوئی ایک مطالعہ کو برطانیہ کے مطالعہ سے مرتب کیا گیا تو معلوم ہوا کہ آئس لینڈ میں 1 لاکھ میں سے 4 افراد کو یہ انفیکشن ہو رہا ہے اور برطانیہ میں ایک لاکھ میں سے 10 افراد کو یہ انفیکشن ہے۔

اس کو بھارت کے تناظر میں دیکھا جائے تو ہمارے ملک میں جس طرح سے ٹیسٹ کئے جارہے ہیں، اس حساب سے لاکھوں میں سے ایک شخص ہی یہ بیماری ہو رہی ہے۔ لیکن اس بیماری کو روکنے کے لیے ضروری ہے کہ مشاورتی اور سماجی دوری کی صحیح طریقے سے عمل کیا جائے۔

یہ اس لیے ضروری ہے کیوں کہ 50 فیصد ایسے معاملات ہیں جن میں علامات ظاہر نہیں ہوتے ہیں ایسی صورتحال میں ہم نہیں جانتے کہ کون متاثر ہوا ہے اور کون نہیں ، یہ صرف ٹیسٹ کے بعد ہی سامنے آتا ہے۔ صرف 5 فیصد سے 10 فیصد مریض ہی شدید علامات کے حامل ہیں جنہیں وینٹیلیٹر اور سنجیدہ علاج کی ضرورت ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.