ریاست مدھیہ پردیش کے شہر اندور میں ہائی کورٹ میں صوبے کے سابق وزیراعلیٰ دگ وجے سنگھ نے عرضی داخل کر کے مطالبہ کیا تھا کہ رام مندر کے لیے چندہ جمع کرنے کے لیے نکالی گئی ریلیوں کے بعد پرتشدد واقعات میں متاثرین کو معاوضہ دیا جائے نیز علاقے کے افسران پر کارروائی کی جائے۔
دگ وجے سنگھ کی عرضی پر اندور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی جس میں کورٹ نے ریاستی حکومت کو نوٹس بھیج کر 6 ہفتوں میں اپنا موقف پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔
اترپردیش کے ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کا کام جاری ہے اور اس تعمیر کے لیے اندور میں چندہ جمع کرنے کے لیے ریلی نکالی گئی تھی جس کے بعد پرتشدد واقعات پیش آئے جس میں اقلیتی طبقہ کی املاک کو کافی نقصان ہوا تھا۔
وہیں فرقہ وارانہ واقعہ میں کئی لوگ شدید زخمی بھی ہوئے تھے جن کا علاج ہفتوں تک اسپتالوں میں چلتا رہا۔
اس پرتشدد واقعہ کے بعد متاثرین کو نہ ہی کسی طرح کا معاوضہ انتظامیہ کی جانب سے دیا کیا اور نہ ہی ان علاقے کے افسروں پر کسی طرح کی کارروائیاں کی گئی۔
اس بات سے ناراض ہو کر صوبے کے سابق وزیراعلیٰ دگ وجے سنگھ نے اندور ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی تھی جس میں مطالبہ کیا تھا کہ رام مندر چندہ جمع کرنے کے دوران پیش آئے فرقہ وارانہ تشدد میں متاثرین کو معاوضہ کے علاوہ مذکورہ علاقے کے افسران پر کارروائی کی جائے۔
ہائی کورٹ میں دگ وجے سنگھ کی جانب سے ایڈوکیٹ رویندر سنگھ چھابرا نے پیروی کی۔ انہوں نے بتایا کہ کچھ لوگ رام مندر کے نام چندہ جمع کرنے کی غرض سے اقلیتی طبقے کے علاقے میں ماحول خراب کرنا چاہتے تھے اور وہ اس میں کامیاب بھی ہو گئے۔