پولیس کو اطلاع موصول ہوئی تھی کے میگھ دودھ گارڈن میں ایک لڑکا اور لڑکی قابل اعتراض حالت میں موجود ہیں، جس کے بعد پولیس گارڈن میں پہنچی۔ اور دونوں کو تھانہ لے گئی، پوچھ گچھ میں معلوم ہوا کہ لڑکا اور لڑکی دونوں الگ الگ مذہب کے ہیں۔
پولیس نے دونوں کے والدین کو تھانے میں بلایا اور ساری باتیں بتائی۔ پوچھ گچھ میں معلوم ہوا کہ لڑکی نابالغ ہے اور لڑکا اسے اپنا غلط نام بتا کر گارڈن لے گیا تھا۔ جس کے بعد لڑکی نے والدین کے کہنے پر لڑکے کے خلاف لو جہاد کا معاملہ درج کروایا۔
ذرائع کے مطابق مدھیہ پردیش میں مذہبی آزادی آرڈیننس 2020 نافذ ہونے کے بعد سے شروعاتی 23 دنوں میں 23 معاملے درج ہوئے تھے اس سے قبل نماڑ کے بڑوانی ضلع میں بھی ایک معاملہ درج ہوا تھا اور اب اندور میں پہلا لو جہاد کا معاملہ درج ہوا ہے ۔
تھانہ انچارج تہذیب قاضی نے بتایا کہ شام کے وقت اطلاع ملی کہ لڑکا اور لڑکی قابل اعتراض حالت میں گارڈن میں موجود ہیں، پولیس وہاں پہنچی اور دونوں کو تھانے لے لائی۔ پوچھ گچھ معلوم ہوا کہ دونوں الگ الگ مذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔ اور لڑکی نابالغ ہے۔ جس کے بعد ہم نے دونوں کے والدین کو بلایا، معلوم ہوا کہ لڑکی بغیر بتائے ہی اپنے گھر سے لڑکے کے ساتھ گارڈن آگئی تھی اور لڑکا اسے جھوٹ بول کر گارڈن لایا تھا اور شادی کرنا چاہتا تھا وہیں لڑکے نے اپنا نام بھی راہل بتایا تھا جبکہ اس کا اصل نام فرحان ہے اس پر ہم نے مذہبی آزادی آرڈیننس 2020 کے تحت معاملہ درج کرلیا ہے۔