ETV Bharat / state

Re-Opening of Rabat مکہ و مدینہ میں واقع مدھیہ پردیش کے رباط کو دوبارہ کھولنے کا مطالبہ

ریاست مدھیہ پردیش کے نوابین کے ذریعہ مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ میں ریاست کے حاجیوں اور عمرہ کرنے والوں کے لئے بنائے گئے رباط کو ریاست کے عازمین کے لئے ایک بار پھر کھولے جانے کے لیے اوقاف شاہی سے مطالبہ کیا جارہا ہے ۔Demand from Awqaf Shahi Madhya Pradesh

author img

By

Published : Jan 1, 2023, 6:09 PM IST

رباط کو پھرسے کھولنے کا مطالبہ
رباط کو پھرسے کھولنے کا مطالبہ
رباط کو پھرسے کھولنے کا مطالبہ

ریاست مدھیہ دیش ایک نوابی ریاست رہی ہے جہاں پر مسلم نوابین نے حکومت کی ہے، اسی لحاظ سے ریاست کے نوابین نے ریاست مدھیہ پردیش کے تین شہر دارالحکومت بھوپال، رائسین اور سہیور کے لوگوں کے لئے مکہ اور مدینہ میں رباط کا انتظام کیا تھا جہاں پر ان تین شہر کے لوگوں کے لئے مفت قیام کا انتظام کیا جاتا تھا۔ لیکن 2018 سے قبل مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ کی رباطوں کو سعودی گورنمنٹ نے اورٹیک کر لیا ہے۔ جس وجہ سے ان تینوں شہر کے حاجیوں اور عمرہ کرنے والوں کو ان رباطوں کا فائدہ نہیں مل رہا ہے۔ جسے لے کر بھوپال کے سماجی کارکنان نے اوقاف شاہی کو میمورنڈم پیش کیا۔Demand from Awqaf Shahi Madhya Pradesh

سماجی کارکن ریحان گولڈن نے کہا کے بڑے افسوس کی بات ہے کی رباط پر تالے ڈال دیئے گئے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ بھوپال میں رباط کے جو ذمہ داران ہیں انہی کی لاپرواہی کے سبب یہ حالات پیدا ہوئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ چار سالوں سے ریاست مدھیہ پردیش کے عازمین مکہ مدینہ میں واقع رباط سے لوگ سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہا ہمیں پتہ چلا ہے کی یہ رباطیں سعودی حکومت کی ذمہ داری میں آگئی ہے اس لیے بھوپال رباط کی جاگیر چھین لی گئی ہے۔ انہوں نے صاف طور سے کہا کی ان رباطوں کی متولی منصور علی خان پٹودی کی بیٹی صبا علی خان پٹودی ہیں، اور انہیں بھی بھوپال شاہی اوقاف کے لوگ مسلسل گمراہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا ہم نے صبا علی خان پٹودی اور اوقاف شاہی کو اس معاملے پر مسلسل خط و خطابت کے ذریعہ ان سے مذکورہ معاملہ کے متعلق تفصیلات طلب کیا تھا، لیکن شاہی اوقاف کی ذمہ دار طاہر علی، سکندر خان اور سیکرٹری اعظم ترمذی نے کسی بھی طرح کا کوئی جواب یا معلومات نہیں دی۔ انہوں نے کہا کہ شاہی اوقاف کے ذمہ داران اگر صحیح طریقہ سے کام کرتے تو آج یہ حالت نہیں ہوتی۔

وہیں سماجی کارکن شاہد علی نے کہا ہم نے ایک پیمپلیٹ جاری کیا اور آل انڈیا حج کمیٹی کے چیئرمین ابراہیم کٹی کو ایک میمورینڈم بھی دیا ہے،جس میں ہم نے کہا ہے کی پچھلے چار سالوں سے مکہ مدینہ رباط میں ہمارے حاجی قیام نہیں کر پار ہے ہیں۔ وہاں پر تالے ڈال دیئے گئے ہیں اور اس کی وجہ ہے اوقاف شاہی کے نااہل ذمہ داران۔ انہوں نے کہا 2018 سے ان رباطوں کے معاملے پر سعودی میں کیس چل رہا ہے مگر جب بھی کورٹ میں سماعت ہوتی ہے تو رباط کے ذمہ داران وہاں پر کھڑے نہیں ہوتے ہیں ،یہی وجہ ہے کی حیات الااوقاف جو سعودی عرب کا کورٹ ہے نے ان رباطوں پر تالے ڈال دیے ہیں اور اپنے قبضہ میں لے لیا ہے۔ انہوں نے کہا حیات الاوقاف نے صبا علی خان پٹودی کو ان رباطوں کا متولی تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اب انہیں یہ ثابت کرنا ہے کہ وہ متولی ہیں یا نہیں اس کے بعد ہی حالات سازگار ہو سکتے ہیں۔


ان سب معاملات پر اوقاف شاہی کے سیکرٹری اعظم ترمذی نے کہا کہ یہ سلسلہ 2018 سے چل رہا ہے۔ اور ان رباطوں پر وہاں کے کورٹ حیات الاوقاف نے اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو لے کر صبا علی خان پٹودی کے وکیل وہاں موجود ہیں اور اس پر نظر بنائے ہوئے ہیں۔ اور ہماری پوری کوشش ہے کہ ان رباطوں کو اپنے قبضے میں لے کر جلد سے جلد ریاست کے لوگوں کے لئے کھول دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پوری کوشش ہے کہ اس بار ہونے والے حج 2023 کے لیے رباطوں کا انتظام کیا جائے گا۔

اعظم ترمذی نے کہا ہم کسی کو گمراہ نہیں کر رہے ہیں کیوں کی مکہ مدینہ کی رباط کی ساری معلومات متولی صبا علی خان پٹودی کو پوری طرح سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاملہ کورٹ میں زیر سماعت ہے اب وہاں سے فیصلہ آنے کے بعد ہیں سارے معاملے صاف ہوں گے۔


واضح رہے کہ ریاست مدھیہ پردیش کے مکہ اور مدینہ میں موجود رباطوں پر 2018 سے تالے اس لیے پڑے ہیں کیونکہ ان رباطوں پر تین نواب خاندان کے لوگوں نے دعویٰ پیش کیا ہے، جس میں بھوپال سے پاکستان گئیں عابدہ سلطان کے وارثین، حیدرآباد نواب کی نواب بیگم صالحہ سلطان اور بھوپال نواب منصور علی خان پٹودی کی بیٹی صبا علی خان پٹودی، یہی وجہ ہے کی تین جگہوں سے ہونے والے دعوی کے سبب یہ معاملہ سعودی عرب کی کورٹ حیات الاوقاف میں زیر سماعت ہے ۔

مزید پڑھیں:Hajj 2022: ریاست مدھیہ پردیش کے عازمین کو مدینہ میں نہیں ملے گا رباط

رباط کو پھرسے کھولنے کا مطالبہ

ریاست مدھیہ دیش ایک نوابی ریاست رہی ہے جہاں پر مسلم نوابین نے حکومت کی ہے، اسی لحاظ سے ریاست کے نوابین نے ریاست مدھیہ پردیش کے تین شہر دارالحکومت بھوپال، رائسین اور سہیور کے لوگوں کے لئے مکہ اور مدینہ میں رباط کا انتظام کیا تھا جہاں پر ان تین شہر کے لوگوں کے لئے مفت قیام کا انتظام کیا جاتا تھا۔ لیکن 2018 سے قبل مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ کی رباطوں کو سعودی گورنمنٹ نے اورٹیک کر لیا ہے۔ جس وجہ سے ان تینوں شہر کے حاجیوں اور عمرہ کرنے والوں کو ان رباطوں کا فائدہ نہیں مل رہا ہے۔ جسے لے کر بھوپال کے سماجی کارکنان نے اوقاف شاہی کو میمورنڈم پیش کیا۔Demand from Awqaf Shahi Madhya Pradesh

سماجی کارکن ریحان گولڈن نے کہا کے بڑے افسوس کی بات ہے کی رباط پر تالے ڈال دیئے گئے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ بھوپال میں رباط کے جو ذمہ داران ہیں انہی کی لاپرواہی کے سبب یہ حالات پیدا ہوئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ چار سالوں سے ریاست مدھیہ پردیش کے عازمین مکہ مدینہ میں واقع رباط سے لوگ سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہا ہمیں پتہ چلا ہے کی یہ رباطیں سعودی حکومت کی ذمہ داری میں آگئی ہے اس لیے بھوپال رباط کی جاگیر چھین لی گئی ہے۔ انہوں نے صاف طور سے کہا کی ان رباطوں کی متولی منصور علی خان پٹودی کی بیٹی صبا علی خان پٹودی ہیں، اور انہیں بھی بھوپال شاہی اوقاف کے لوگ مسلسل گمراہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا ہم نے صبا علی خان پٹودی اور اوقاف شاہی کو اس معاملے پر مسلسل خط و خطابت کے ذریعہ ان سے مذکورہ معاملہ کے متعلق تفصیلات طلب کیا تھا، لیکن شاہی اوقاف کی ذمہ دار طاہر علی، سکندر خان اور سیکرٹری اعظم ترمذی نے کسی بھی طرح کا کوئی جواب یا معلومات نہیں دی۔ انہوں نے کہا کہ شاہی اوقاف کے ذمہ داران اگر صحیح طریقہ سے کام کرتے تو آج یہ حالت نہیں ہوتی۔

وہیں سماجی کارکن شاہد علی نے کہا ہم نے ایک پیمپلیٹ جاری کیا اور آل انڈیا حج کمیٹی کے چیئرمین ابراہیم کٹی کو ایک میمورینڈم بھی دیا ہے،جس میں ہم نے کہا ہے کی پچھلے چار سالوں سے مکہ مدینہ رباط میں ہمارے حاجی قیام نہیں کر پار ہے ہیں۔ وہاں پر تالے ڈال دیئے گئے ہیں اور اس کی وجہ ہے اوقاف شاہی کے نااہل ذمہ داران۔ انہوں نے کہا 2018 سے ان رباطوں کے معاملے پر سعودی میں کیس چل رہا ہے مگر جب بھی کورٹ میں سماعت ہوتی ہے تو رباط کے ذمہ داران وہاں پر کھڑے نہیں ہوتے ہیں ،یہی وجہ ہے کی حیات الااوقاف جو سعودی عرب کا کورٹ ہے نے ان رباطوں پر تالے ڈال دیے ہیں اور اپنے قبضہ میں لے لیا ہے۔ انہوں نے کہا حیات الاوقاف نے صبا علی خان پٹودی کو ان رباطوں کا متولی تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اب انہیں یہ ثابت کرنا ہے کہ وہ متولی ہیں یا نہیں اس کے بعد ہی حالات سازگار ہو سکتے ہیں۔


ان سب معاملات پر اوقاف شاہی کے سیکرٹری اعظم ترمذی نے کہا کہ یہ سلسلہ 2018 سے چل رہا ہے۔ اور ان رباطوں پر وہاں کے کورٹ حیات الاوقاف نے اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو لے کر صبا علی خان پٹودی کے وکیل وہاں موجود ہیں اور اس پر نظر بنائے ہوئے ہیں۔ اور ہماری پوری کوشش ہے کہ ان رباطوں کو اپنے قبضے میں لے کر جلد سے جلد ریاست کے لوگوں کے لئے کھول دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پوری کوشش ہے کہ اس بار ہونے والے حج 2023 کے لیے رباطوں کا انتظام کیا جائے گا۔

اعظم ترمذی نے کہا ہم کسی کو گمراہ نہیں کر رہے ہیں کیوں کی مکہ مدینہ کی رباط کی ساری معلومات متولی صبا علی خان پٹودی کو پوری طرح سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاملہ کورٹ میں زیر سماعت ہے اب وہاں سے فیصلہ آنے کے بعد ہیں سارے معاملے صاف ہوں گے۔


واضح رہے کہ ریاست مدھیہ پردیش کے مکہ اور مدینہ میں موجود رباطوں پر 2018 سے تالے اس لیے پڑے ہیں کیونکہ ان رباطوں پر تین نواب خاندان کے لوگوں نے دعویٰ پیش کیا ہے، جس میں بھوپال سے پاکستان گئیں عابدہ سلطان کے وارثین، حیدرآباد نواب کی نواب بیگم صالحہ سلطان اور بھوپال نواب منصور علی خان پٹودی کی بیٹی صبا علی خان پٹودی، یہی وجہ ہے کی تین جگہوں سے ہونے والے دعوی کے سبب یہ معاملہ سعودی عرب کی کورٹ حیات الاوقاف میں زیر سماعت ہے ۔

مزید پڑھیں:Hajj 2022: ریاست مدھیہ پردیش کے عازمین کو مدینہ میں نہیں ملے گا رباط

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.