ETV Bharat / state

انسانی اسمگلنگ کا سیاسی تعلق: گنگا پانڈے کا لنک سامنے آتے ہی کانگریس کا بی جے پی پر حملہ

author img

By

Published : Nov 30, 2020, 12:51 PM IST

بین ریاستی انسانی اسمگلنگ میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی رہنما گنگا پانڈے کے رابطے کے بعد چھتیس گڑھ میں سیاست عروج پر ہے۔ اس معاملے پر دونوں فریق ایک دوسرے پر الزامات عائد کرتے نظر آرہے ہیں۔ جہاں پہلے بی جے پی حکومت کو نشانہ بنارہی تھی، اب بی جے پی کا نام سامنے آنے کے بعد حکمران جماعت نے سوالات اٹھانا شروع کر دئے ہیں۔

chhattisgarh-congress-targets-bjp-on-dongargarh-human-trafficking-case
انسانی اسمگلنگ کا سیاسی تعلق: گنگا پانڈے کا لنک سامنے آتے ہی کانگریس کا بی جے پی پر حملہ

چھتیس گڑھ میں بین ریاستی انسانی اسمگلنگ کے معاملے میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی رہنما گنگا پانڈے کے رابطے کے بعد چھتیس گڑھ میں سیاست گرم ہوگئی ہے۔ گنگا پانڈے کو دارالحکومت کے علاقے پنڈاری سے گرفتار کیا گیا ہے۔ سیاسی رابطوں کا انکشاف ہوتے ہی معاملہ سنگین ہوگیا ہے۔ پہلے جہاں بی جے پی اس معاملے میں حملہ آور تھی اب حکومت کے سوالات تیز تر ہوگئے ہیں۔

انسانی اسمگلنگ کا سیاسی تعلق: گنگا پانڈے کا لنک سامنے آتے ہی کانگریس کا بی جے پی پر حملہ

بی جے پی نے گنگا پانڈے کو معطل تو کر دیا لیکن بیان بازی نے زور پکڑ لیا۔ وزیر زراعت رویندر چوبے نے کہا کہ جو بھی قصوروار ہے اسے بخشا نہیں جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت بڑا جرم ہے، چھتیس گڑھ میں اس طرح کے جرائم برداشت نہیں کیے جائیں گے۔ چوبے نے کہا کہ رمن سنگھ نے واقعے کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا، لہذا سوال یہ ہے کہ بی جے پی کے عہدیدار کیوں اس میں ملوث پائے گئے ہیں۔

ڈونگر گڑھ پولیس نے انسانی اسمگلنگ کے الزام میں چار ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔ گنگا پانڈے ہیومن ٹریفکنگ گینگ کی مقامی سہولت کار تھی۔ اس کے ذریعہ ریاست کی خواتین کو اپنے گروہوں کے ذریعہ اسمگل کیا گیا اور دوسری ریاستوں میں بھیجا گیا۔ ڈونگر گڑھ پولیس گذشتہ کئی دنوں سے گنگا پانڈے کی تلاش میں تھی۔

ڈونگر گڑھ کی 21 سالہ شادی شدہ عورت کے لاپتہ ہونے کی تحقیقات کے بعد انکشاف ہوا کہ اسے ہریانہ بھیج دیا گیا ہے۔ متاثرہ خاتون کو پولیس نے ہریانہ سے متصل راجستھان کی سرحد سے بازیاب کرایا، جس کے بعد ریاست میں انسانی اسمگلنگ کا انکشاف ہوا۔ اس خاتون نے پولیس سے پوچھ گچھ میں بہت سے بڑے انکشافات کیے ہیں، جس کے بعد پولیس کے بھی ہوش اڑ گئے ہیں۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر ایم ایل اے اور سابق کابینہ کے وزیر برج موہن اگروال کا کہنا ہے کہ پارٹی سے وابستہ افراد سے قطع نظر ایسے سنگین معاملات میں سخت کارروائی کی ضرورت ہے۔ حکومت کو سیاست سے بالاتر ہو کر ایسے لوگوں پر کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔ اس ذہنیت کے افراد کی کوئی حمایت نہیں کر سکتا۔

اس سے قبل پی سی سی کے چیف موہن مارکم نے الزام لگایا تھا کہ بی جے پی کے اقتدار کے دوران 50 ہزار سے زیادہ جرائم درج کیے گئے ہیں۔ اسی دوران دھرم لال کوشک نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ حکومت 15 سال رٹ لگائے بیٹھی ہے۔ کانگریس یہ بھول گئی کہ وہ اقتدار میں ہے، اپوزیشن میں نہیں۔ حکومت احتساب سے گریز کررہی ہے۔

ای ٹی وی بھارت نے سماجی کارکنوں سے بھی اس معاملے کے بارے میں بات کی ہے، لہذا یہ بات سامنے آرہی ہے کہ نہ صرف اب سے بلکہ پچھلے کئی سالوں سے مسلسل انسانی اسمگلنگ کا کام جاری ہے۔ وقتا فوقتا ودھان سبھا میں بھی سوالات اٹھائے جاتے رہے ہیں، لیکن اس پر کوئی سنجیدہ اقدام نہیں اٹھایا گیا ہے۔ سماجی کارکن اور سابق ایم ایل اے وریندر پانڈے نے کہا ہے کہ ایسے معاملات پر سیاسی دباؤ سے اوپر اٹھ کر کارروائی کی ضرورت ہے۔

واپس آنے والی اس خاتون کے انکشاف کے بعد یہ بات سنجیدہ بحث و مباحثے میں ہے کہ پچھلے کئی سالوں سے انسانی سمگلنگ کی ایک بڑی تنظیم چھتیس گڑھ، راجستھان اور ہریانہ سے تعلق رکھنے والے غریب مزدوروں کو کام کے بہانے اچھی جگہ شادی کرانے کا لالچ دے کر گینگ کے حوالے کر دیتا تھا۔

سماجی کارکن گوتم بندھوپادھیائے نے کہا کہ چھتیس گڑھ میں ایک طویل عرصے سے انسانی اسمگلنگ پورے ریکیٹ کے ساتھ کی جارہی ہے۔ وہ خود وقتا فوقتا تمام معلومات عام کرتے رہے ہیں۔

سماجی کارکن گوتم بندھوپادھیائے کہتے ہیں کہ اس سے قبل شمالی چھتیس گڑھ جس میں جش پور، منگیلی اور سرگوجا جیسے علاقوں میں بڑے پیمانے پر اسمگلنگ ہوتی رہی ہے، اب یہ جنوبی چھتیس گڑھ میں دیکھا جارہا ہے۔ یہاں کی خواتین کو بڑے پیمانے پر اسمگلنگ کے ذریعے ملک کی شمالی ریاستوں پہنچایا گیا ہے۔ اب یہ ساری چیزیں جنوبی چھتیس گڑھ سے بھی شروع ہوئی ہیں۔ ویسے اب ڈونگرگڑھ جو چھتیس گڑھ اور مہاراشٹر بارڈر کے جنوبی حصے میں آتا ہے یہاں سے بھی اسمگلنگ کا معاملہ کھلا ہے۔ اس سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ جنوبی چھتیس گڑھ سے بھی بڑے پیمانے پر اسمگلنگ کی جارہی ہے۔ اور اس میں سیاسی شمولیت بھی ہے۔

چھتیس گڑھ میں انسانی اسمگلنگ کے معاملات کے حوالے سے بی جے پی حکومت پر حملہ آور تو تھی لیکن پارٹی کے رہنما کا ہی نام سامنے آگیا۔ اب حکومت اس معاملے پر غلبہ حاصل کر رہی ہے اور ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کے ساتھ سابقہ حکومت پر الزام لگا رہی ہے۔ انسانی اسمگلنگ کا نشانہ بننے والے اور گھر واپسی کے منتظر افراد کو انصاف کا انتظار ہے۔

چھتیس گڑھ فیکٹ فائل-

  • چھتیس گڑھ میں روزانہ اوسطا 27 افراد لاپتہ ہو رہے ہیں۔
  • ہر روز 4 افراد رائے پور سے لاپتہ ہوجاتے ہیں۔
  • گذشتہ سال رائے پور سے 1700 افراد لاپتہ ہوئے تھے، 485 افراد کا پتہ نہیں چل سکا ہے۔
  • رائے پور کے علاوہ لاپتہ افراد کی زیادہ سے زیادہ تعداد ضلع درگ سے ہے۔
  • پچھلے سال درگ میں 1200 افراد لاپتہ ہوئے تھے۔
  • چھتیس گڑھ کے بارے میں بات کریں تو پچھلے سال 9800 افراد لاپتہ ہوئے ہیں، جن میں سے 2800 افراد نہیں مل سکے ہیں۔

چھتیس گڑھ میں بین ریاستی انسانی اسمگلنگ کے معاملے میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی رہنما گنگا پانڈے کے رابطے کے بعد چھتیس گڑھ میں سیاست گرم ہوگئی ہے۔ گنگا پانڈے کو دارالحکومت کے علاقے پنڈاری سے گرفتار کیا گیا ہے۔ سیاسی رابطوں کا انکشاف ہوتے ہی معاملہ سنگین ہوگیا ہے۔ پہلے جہاں بی جے پی اس معاملے میں حملہ آور تھی اب حکومت کے سوالات تیز تر ہوگئے ہیں۔

انسانی اسمگلنگ کا سیاسی تعلق: گنگا پانڈے کا لنک سامنے آتے ہی کانگریس کا بی جے پی پر حملہ

بی جے پی نے گنگا پانڈے کو معطل تو کر دیا لیکن بیان بازی نے زور پکڑ لیا۔ وزیر زراعت رویندر چوبے نے کہا کہ جو بھی قصوروار ہے اسے بخشا نہیں جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت بڑا جرم ہے، چھتیس گڑھ میں اس طرح کے جرائم برداشت نہیں کیے جائیں گے۔ چوبے نے کہا کہ رمن سنگھ نے واقعے کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا، لہذا سوال یہ ہے کہ بی جے پی کے عہدیدار کیوں اس میں ملوث پائے گئے ہیں۔

ڈونگر گڑھ پولیس نے انسانی اسمگلنگ کے الزام میں چار ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔ گنگا پانڈے ہیومن ٹریفکنگ گینگ کی مقامی سہولت کار تھی۔ اس کے ذریعہ ریاست کی خواتین کو اپنے گروہوں کے ذریعہ اسمگل کیا گیا اور دوسری ریاستوں میں بھیجا گیا۔ ڈونگر گڑھ پولیس گذشتہ کئی دنوں سے گنگا پانڈے کی تلاش میں تھی۔

ڈونگر گڑھ کی 21 سالہ شادی شدہ عورت کے لاپتہ ہونے کی تحقیقات کے بعد انکشاف ہوا کہ اسے ہریانہ بھیج دیا گیا ہے۔ متاثرہ خاتون کو پولیس نے ہریانہ سے متصل راجستھان کی سرحد سے بازیاب کرایا، جس کے بعد ریاست میں انسانی اسمگلنگ کا انکشاف ہوا۔ اس خاتون نے پولیس سے پوچھ گچھ میں بہت سے بڑے انکشافات کیے ہیں، جس کے بعد پولیس کے بھی ہوش اڑ گئے ہیں۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر ایم ایل اے اور سابق کابینہ کے وزیر برج موہن اگروال کا کہنا ہے کہ پارٹی سے وابستہ افراد سے قطع نظر ایسے سنگین معاملات میں سخت کارروائی کی ضرورت ہے۔ حکومت کو سیاست سے بالاتر ہو کر ایسے لوگوں پر کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔ اس ذہنیت کے افراد کی کوئی حمایت نہیں کر سکتا۔

اس سے قبل پی سی سی کے چیف موہن مارکم نے الزام لگایا تھا کہ بی جے پی کے اقتدار کے دوران 50 ہزار سے زیادہ جرائم درج کیے گئے ہیں۔ اسی دوران دھرم لال کوشک نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ حکومت 15 سال رٹ لگائے بیٹھی ہے۔ کانگریس یہ بھول گئی کہ وہ اقتدار میں ہے، اپوزیشن میں نہیں۔ حکومت احتساب سے گریز کررہی ہے۔

ای ٹی وی بھارت نے سماجی کارکنوں سے بھی اس معاملے کے بارے میں بات کی ہے، لہذا یہ بات سامنے آرہی ہے کہ نہ صرف اب سے بلکہ پچھلے کئی سالوں سے مسلسل انسانی اسمگلنگ کا کام جاری ہے۔ وقتا فوقتا ودھان سبھا میں بھی سوالات اٹھائے جاتے رہے ہیں، لیکن اس پر کوئی سنجیدہ اقدام نہیں اٹھایا گیا ہے۔ سماجی کارکن اور سابق ایم ایل اے وریندر پانڈے نے کہا ہے کہ ایسے معاملات پر سیاسی دباؤ سے اوپر اٹھ کر کارروائی کی ضرورت ہے۔

واپس آنے والی اس خاتون کے انکشاف کے بعد یہ بات سنجیدہ بحث و مباحثے میں ہے کہ پچھلے کئی سالوں سے انسانی سمگلنگ کی ایک بڑی تنظیم چھتیس گڑھ، راجستھان اور ہریانہ سے تعلق رکھنے والے غریب مزدوروں کو کام کے بہانے اچھی جگہ شادی کرانے کا لالچ دے کر گینگ کے حوالے کر دیتا تھا۔

سماجی کارکن گوتم بندھوپادھیائے نے کہا کہ چھتیس گڑھ میں ایک طویل عرصے سے انسانی اسمگلنگ پورے ریکیٹ کے ساتھ کی جارہی ہے۔ وہ خود وقتا فوقتا تمام معلومات عام کرتے رہے ہیں۔

سماجی کارکن گوتم بندھوپادھیائے کہتے ہیں کہ اس سے قبل شمالی چھتیس گڑھ جس میں جش پور، منگیلی اور سرگوجا جیسے علاقوں میں بڑے پیمانے پر اسمگلنگ ہوتی رہی ہے، اب یہ جنوبی چھتیس گڑھ میں دیکھا جارہا ہے۔ یہاں کی خواتین کو بڑے پیمانے پر اسمگلنگ کے ذریعے ملک کی شمالی ریاستوں پہنچایا گیا ہے۔ اب یہ ساری چیزیں جنوبی چھتیس گڑھ سے بھی شروع ہوئی ہیں۔ ویسے اب ڈونگرگڑھ جو چھتیس گڑھ اور مہاراشٹر بارڈر کے جنوبی حصے میں آتا ہے یہاں سے بھی اسمگلنگ کا معاملہ کھلا ہے۔ اس سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ جنوبی چھتیس گڑھ سے بھی بڑے پیمانے پر اسمگلنگ کی جارہی ہے۔ اور اس میں سیاسی شمولیت بھی ہے۔

چھتیس گڑھ میں انسانی اسمگلنگ کے معاملات کے حوالے سے بی جے پی حکومت پر حملہ آور تو تھی لیکن پارٹی کے رہنما کا ہی نام سامنے آگیا۔ اب حکومت اس معاملے پر غلبہ حاصل کر رہی ہے اور ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کے ساتھ سابقہ حکومت پر الزام لگا رہی ہے۔ انسانی اسمگلنگ کا نشانہ بننے والے اور گھر واپسی کے منتظر افراد کو انصاف کا انتظار ہے۔

چھتیس گڑھ فیکٹ فائل-

  • چھتیس گڑھ میں روزانہ اوسطا 27 افراد لاپتہ ہو رہے ہیں۔
  • ہر روز 4 افراد رائے پور سے لاپتہ ہوجاتے ہیں۔
  • گذشتہ سال رائے پور سے 1700 افراد لاپتہ ہوئے تھے، 485 افراد کا پتہ نہیں چل سکا ہے۔
  • رائے پور کے علاوہ لاپتہ افراد کی زیادہ سے زیادہ تعداد ضلع درگ سے ہے۔
  • پچھلے سال درگ میں 1200 افراد لاپتہ ہوئے تھے۔
  • چھتیس گڑھ کے بارے میں بات کریں تو پچھلے سال 9800 افراد لاپتہ ہوئے ہیں، جن میں سے 2800 افراد نہیں مل سکے ہیں۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.