ETV Bharat / state

Dr. Farhat Khan on Girl Education لڑکیوں کو خود انحصار ہونا چاہیے، ڈاکٹر فرحت خان - dr farhat khan on girls education

مدھیہ پردیش کی ضلع سیہور کی فرحت خان نے ایم بی بی ایس میں تاریخ رقم کی اور ماہر امراض جلد (اسکیم اسپیشلسٹ ) میں ڈگری لے کر گولڈ میڈل حاصل کیا۔ Golden Girl Dr. Farhat Khan

Etv BharaGolden Girl Dr. Farhat Khan t
Golden Girl Dr. Farhat Khan
author img

By

Published : Mar 16, 2023, 7:19 AM IST

Updated : Mar 16, 2023, 12:55 PM IST

Dr. Farhat Khan on Girl Education

بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال سے 40 کلومیٹر دور واقعہ ضلع سیہور کی فرحت خان نے اپنی محنت اور قابلیت سے ایم بی بی ایس میں جہاں بہترین نمبرات حاصل کیے تو وہی ماہر امراض جلد (اسکین اسپیشلسٹ) بند کر گولڈ میڈل حاصل کیا۔ جب ہم نے فرحت خان سے ان کی کامیابی اور محنت کے تعلق سے بات کی تو ڈاکٹر فرحت خان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ آج کے وقت میں ماڈرنائزیشن کے ساتھ سادگی بھی بہت ضروری ہے۔ اور آپ کے والدین آپ کی پرورش کس طرح سے کر رہے ہیں یہ بھی بہت ضروری ہے۔ اس لئے تعلیم انسان کی زندگی میں بہت ضروری کردار ادا کرتی ہے اور آپ کے والدین جو آپ کو سکھاتے ہیں کس طرح سے وہ آپ کو بڑھاوا دیتے ہیں وہ آپ کی کیسے پرورش کر رہے ہیں اور آپ کو کس طرح کی تربیت دی جا رہی ہے۔ اور تعلیم کے لیے آپ کو کتنا بیدار کیے ہوئے ہیں۔ یہ سب آپ کی پرورش پر منحصر ہوتا ہے۔اس لئے تعلیم بہت ضروری ہے اور اس کی بہت اہمیت ہے۔

وہی فرحت خان کہتی ہے کہ ہمارے اسلام میں ہمیں جو تعلیم نماز روزے اور دیگر چیزوں کے لیے دی جاتی ہے وہ بھی بہت اہم ہے۔ کیونکہ کہیں نہ کہیں آپ کی کامیابی اوپر والے کی ہی دی ہوئی ہوتی ہے۔ اپنی ایجوکیشن کے تعلق سے ڈاکٹر فرحت خان نے کس طرح سے محنت کی اس پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری ابتدائی تعلیم کونوینٹ اسکول سے ہوئی ہے۔ اور میرے والد بھی ڈاکٹر ہیں اور جنرل فزیشین ہیں، میں انہیں ہمیشہ دیکھتی رہتی تھی کہ وہ کتنی محنت کرتے ہیں۔لوگوں کا علاج کرتے ہیں انہیں ٹھیک کرتے ہیں جس سے انہیں سکون ملتا ہے۔ اور یہ کام کرکے انہیں عزت ملتی ہے۔ وہی میری والدہ بھی تعلیم سے جڑی ہوئی ہے اور میں جب اپنے والدین کو اتنی محنت کرتے دیکھتی تو مجھے بھی ان سے انسپریشن ملتی تھی۔

فرحت خان اپنی محنت کے تعلق سے بتاتی ہے کہ جب انہوں نے ایم بی بی ایس میں داخلہ لیا تو ایک لڑکی ہونے کے ناطے سفر کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور میں نے ساڑھے چار سال میں ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی اور ہر تین مہینے میں امتحانات دینے پڑتے تھے۔ جس کے لیے صبح و شام پڑھائی کرنی پڑتی تھی اور آج بھی ہماری پڑھائی جاری ہے۔ فرحت کہتی ہے کہ کامیابی حاصل کرنے کے لیے 17 سے 18 گھنٹے پڑھائی کرنی پڑتی تھی۔ فرحت خان کہتی ہے کہ ایم بی بی ایس کی تعلیم حاصل کرنے میں میرے والدین نے مجھے بہت تعاون کیا کیونکہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ مسلم سماج میں لڑکیوں کی تعلیم کو لے کر اتنی محنت نہیں کی جاتی جتنی لڑکوں کے لئے، کیونکہ ہمارے معاشرے میں لڑکیوں کی شادی جلد کر دی جاتی ہے اور انہیں یہ بھی کہا جاتا ہے کی تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ گھر کے کام بھی سیکھنا ضروری ہے۔ لیکن وہی اس طرح کی باتیں میرے والدین نے میرے ساتھ نہیں کی اور میری تعلیم میں انہوں نے میری بہت مدد کی ہے۔

فرحت خان نے کہا کہ ویسے تو ایم بی بی ایس کرنے کے بعد جب آپ کو ماسٹر ڈگری کرنی ہوتی ہے تو آپ کے سامنے کئی آپشنز ہوتے ہیں۔ وہی ان امتحانات میں جس میں نیٹ پی جی غیر متوقع ہوتا ہے۔ آپ کو پتہ نہیں ہوتا ہے کہ کس کی کیا رینک آئے گی لیکن وہی میں نے اپنا ایک ٹارگٹ سیٹ کیا تھا کہ مجھے کامیاب ہونا ہے۔ اور آگے جاکر میں کوئی ایک اچھی برانچ میں داخلہ لے سکوں اور اللہ نے مجھے نوازا اور میں ملک بھر میں دو لاکھ امیدواروں کے درمیان 489 رینک حاصل کر پائیں۔ اور اس کے بعد مجھے اپنی برانچ کا انتخاب کرنا تھا اور میں نے اپنے نظریے اور اپنے پسند کو خیال میں رکھتے ہوئے ماہر امراض جلد (اسکین اسپیشلسٹ ) کا انتخاب کیا۔

ڈاکٹر فرحت خان اپنے گولڈ میڈل حاصل کرنے پر کہتی ہے کہ اس کے لئے میں نے رات رات بھر جاگ کر ڈیوٹی کی اور پھر روزانہ امتحانات دینے پڑتے ہیں۔ مریضوں کو دیکھنا، او پی ڈی میں ڈیوٹی کرنا اسی دوران کلاسز بھی اٹینڈ کرنی پڑتی تھی۔ وہی اسی دوران کورونا وبا نے بھی دستک دے دی اور ہمیں کورونا کے دوران ڈیوٹی کرنی پڑی اور اسپتال کے 1600 بیڈ کو کورونا کے مویضوں کے لئے کر دیا گیا۔ اور پورے ایک سال میں نے کورونا میں اپنی خدمات کو انجام دیا جس میں ہم نے مریضوں کو دوائیاں ان کو پانی دینا ان کے چہرے کا ماسک لگانا ان سب کاموں کو انجام دیا ہے۔ اور اس کے ساتھی اپنے کورس کی پڑھائی بھی کی ہے۔

فرحت خان کہتی ہے کہ ہم نے کورونا میں اس وقت خدمات کو انجام دیا جب کورونا کو لے کر کوئی دوائیاں بھی نہیں آئی تھی۔ ڈر اور ہمت کے ساتھ اور اللہ پر بھروسہ رکھ کر اور اپنے والدین کی دعاؤں کے ساتھ کورونا کے مریضوں کی خدمت کی اور کامیابی حاصل کی ہے۔ فرحت خان کہتی ہے کہ معاشرے کی لڑکیوں کو لوگ اس طرح سے کامیاب ہوتے کم دیکھتے ہیں اس لئے کئی طرح کے سوالات کرتے ہیں جس میں خاص طور سے شادی کو لے کر سوال کیے جاتے ہیں۔ اور میں انہیں جواب دیتی ہوں کی میرے والدین نے مجھے کیریئر اورینٹ بنایا ہے۔

فرحت اپنی کامیابی کے ساتھ اپنے معاشرے کی لڑکیوں کو یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ ہمیں اپنے آپ میں ہمت جوٹانی پڑے گی اور اپنے خود کے لئے کھڑا ہونا پڑے گا کہ آپ اپنی زندگی میں آگے کچھ کرنا چاہتے ہیں۔ فرحت خان کہتی ہے کہ جب میں مزید کامیابی حاصل کر لوں گی تو اپنی معاشرے کی لڑکیوں کے لیے ضرور کچھ کر دکھاؤں گی تاکہ وہ بھی اپنے پیروں پر کھڑی ہو کر خود اعتماد بن سکے۔ ڈاکٹر فرحت خان کا صاف طور سے کہنا ہے کہ ہمارے معاشرے کی لڑکیوں کو خود انحصار ہونا چاہیے انہیں اچھے سے تعلیم حاصل کرنا چاہیے خود کو ثابت کرو اور کسی کے محتاج نہ بنو۔

Dr. Farhat Khan on Girl Education

بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال سے 40 کلومیٹر دور واقعہ ضلع سیہور کی فرحت خان نے اپنی محنت اور قابلیت سے ایم بی بی ایس میں جہاں بہترین نمبرات حاصل کیے تو وہی ماہر امراض جلد (اسکین اسپیشلسٹ) بند کر گولڈ میڈل حاصل کیا۔ جب ہم نے فرحت خان سے ان کی کامیابی اور محنت کے تعلق سے بات کی تو ڈاکٹر فرحت خان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ آج کے وقت میں ماڈرنائزیشن کے ساتھ سادگی بھی بہت ضروری ہے۔ اور آپ کے والدین آپ کی پرورش کس طرح سے کر رہے ہیں یہ بھی بہت ضروری ہے۔ اس لئے تعلیم انسان کی زندگی میں بہت ضروری کردار ادا کرتی ہے اور آپ کے والدین جو آپ کو سکھاتے ہیں کس طرح سے وہ آپ کو بڑھاوا دیتے ہیں وہ آپ کی کیسے پرورش کر رہے ہیں اور آپ کو کس طرح کی تربیت دی جا رہی ہے۔ اور تعلیم کے لیے آپ کو کتنا بیدار کیے ہوئے ہیں۔ یہ سب آپ کی پرورش پر منحصر ہوتا ہے۔اس لئے تعلیم بہت ضروری ہے اور اس کی بہت اہمیت ہے۔

وہی فرحت خان کہتی ہے کہ ہمارے اسلام میں ہمیں جو تعلیم نماز روزے اور دیگر چیزوں کے لیے دی جاتی ہے وہ بھی بہت اہم ہے۔ کیونکہ کہیں نہ کہیں آپ کی کامیابی اوپر والے کی ہی دی ہوئی ہوتی ہے۔ اپنی ایجوکیشن کے تعلق سے ڈاکٹر فرحت خان نے کس طرح سے محنت کی اس پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری ابتدائی تعلیم کونوینٹ اسکول سے ہوئی ہے۔ اور میرے والد بھی ڈاکٹر ہیں اور جنرل فزیشین ہیں، میں انہیں ہمیشہ دیکھتی رہتی تھی کہ وہ کتنی محنت کرتے ہیں۔لوگوں کا علاج کرتے ہیں انہیں ٹھیک کرتے ہیں جس سے انہیں سکون ملتا ہے۔ اور یہ کام کرکے انہیں عزت ملتی ہے۔ وہی میری والدہ بھی تعلیم سے جڑی ہوئی ہے اور میں جب اپنے والدین کو اتنی محنت کرتے دیکھتی تو مجھے بھی ان سے انسپریشن ملتی تھی۔

فرحت خان اپنی محنت کے تعلق سے بتاتی ہے کہ جب انہوں نے ایم بی بی ایس میں داخلہ لیا تو ایک لڑکی ہونے کے ناطے سفر کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور میں نے ساڑھے چار سال میں ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی اور ہر تین مہینے میں امتحانات دینے پڑتے تھے۔ جس کے لیے صبح و شام پڑھائی کرنی پڑتی تھی اور آج بھی ہماری پڑھائی جاری ہے۔ فرحت کہتی ہے کہ کامیابی حاصل کرنے کے لیے 17 سے 18 گھنٹے پڑھائی کرنی پڑتی تھی۔ فرحت خان کہتی ہے کہ ایم بی بی ایس کی تعلیم حاصل کرنے میں میرے والدین نے مجھے بہت تعاون کیا کیونکہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ مسلم سماج میں لڑکیوں کی تعلیم کو لے کر اتنی محنت نہیں کی جاتی جتنی لڑکوں کے لئے، کیونکہ ہمارے معاشرے میں لڑکیوں کی شادی جلد کر دی جاتی ہے اور انہیں یہ بھی کہا جاتا ہے کی تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ گھر کے کام بھی سیکھنا ضروری ہے۔ لیکن وہی اس طرح کی باتیں میرے والدین نے میرے ساتھ نہیں کی اور میری تعلیم میں انہوں نے میری بہت مدد کی ہے۔

فرحت خان نے کہا کہ ویسے تو ایم بی بی ایس کرنے کے بعد جب آپ کو ماسٹر ڈگری کرنی ہوتی ہے تو آپ کے سامنے کئی آپشنز ہوتے ہیں۔ وہی ان امتحانات میں جس میں نیٹ پی جی غیر متوقع ہوتا ہے۔ آپ کو پتہ نہیں ہوتا ہے کہ کس کی کیا رینک آئے گی لیکن وہی میں نے اپنا ایک ٹارگٹ سیٹ کیا تھا کہ مجھے کامیاب ہونا ہے۔ اور آگے جاکر میں کوئی ایک اچھی برانچ میں داخلہ لے سکوں اور اللہ نے مجھے نوازا اور میں ملک بھر میں دو لاکھ امیدواروں کے درمیان 489 رینک حاصل کر پائیں۔ اور اس کے بعد مجھے اپنی برانچ کا انتخاب کرنا تھا اور میں نے اپنے نظریے اور اپنے پسند کو خیال میں رکھتے ہوئے ماہر امراض جلد (اسکین اسپیشلسٹ ) کا انتخاب کیا۔

ڈاکٹر فرحت خان اپنے گولڈ میڈل حاصل کرنے پر کہتی ہے کہ اس کے لئے میں نے رات رات بھر جاگ کر ڈیوٹی کی اور پھر روزانہ امتحانات دینے پڑتے ہیں۔ مریضوں کو دیکھنا، او پی ڈی میں ڈیوٹی کرنا اسی دوران کلاسز بھی اٹینڈ کرنی پڑتی تھی۔ وہی اسی دوران کورونا وبا نے بھی دستک دے دی اور ہمیں کورونا کے دوران ڈیوٹی کرنی پڑی اور اسپتال کے 1600 بیڈ کو کورونا کے مویضوں کے لئے کر دیا گیا۔ اور پورے ایک سال میں نے کورونا میں اپنی خدمات کو انجام دیا جس میں ہم نے مریضوں کو دوائیاں ان کو پانی دینا ان کے چہرے کا ماسک لگانا ان سب کاموں کو انجام دیا ہے۔ اور اس کے ساتھی اپنے کورس کی پڑھائی بھی کی ہے۔

فرحت خان کہتی ہے کہ ہم نے کورونا میں اس وقت خدمات کو انجام دیا جب کورونا کو لے کر کوئی دوائیاں بھی نہیں آئی تھی۔ ڈر اور ہمت کے ساتھ اور اللہ پر بھروسہ رکھ کر اور اپنے والدین کی دعاؤں کے ساتھ کورونا کے مریضوں کی خدمت کی اور کامیابی حاصل کی ہے۔ فرحت خان کہتی ہے کہ معاشرے کی لڑکیوں کو لوگ اس طرح سے کامیاب ہوتے کم دیکھتے ہیں اس لئے کئی طرح کے سوالات کرتے ہیں جس میں خاص طور سے شادی کو لے کر سوال کیے جاتے ہیں۔ اور میں انہیں جواب دیتی ہوں کی میرے والدین نے مجھے کیریئر اورینٹ بنایا ہے۔

فرحت اپنی کامیابی کے ساتھ اپنے معاشرے کی لڑکیوں کو یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ ہمیں اپنے آپ میں ہمت جوٹانی پڑے گی اور اپنے خود کے لئے کھڑا ہونا پڑے گا کہ آپ اپنی زندگی میں آگے کچھ کرنا چاہتے ہیں۔ فرحت خان کہتی ہے کہ جب میں مزید کامیابی حاصل کر لوں گی تو اپنی معاشرے کی لڑکیوں کے لیے ضرور کچھ کر دکھاؤں گی تاکہ وہ بھی اپنے پیروں پر کھڑی ہو کر خود اعتماد بن سکے۔ ڈاکٹر فرحت خان کا صاف طور سے کہنا ہے کہ ہمارے معاشرے کی لڑکیوں کو خود انحصار ہونا چاہیے انہیں اچھے سے تعلیم حاصل کرنا چاہیے خود کو ثابت کرو اور کسی کے محتاج نہ بنو۔

Last Updated : Mar 16, 2023, 12:55 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.