وادی کے صحافیوں کا ایک گروپ 21 جون کو ضلع کپواڑہ کے کیرن سیکٹر میں حد متارکہ(ایل او سی) کی تازہ ترین صورتحال جاننے کے لیے دورے پر گیا تھا۔ یہ دو روپورٹنگ دورے کا انعقاد فوج کی جانب سے کیا گیا تھا جس میں تقریباً تیس صحافی ضلع کپواڑہ کے ایل او سی پر جانے والے تھے۔ ایک گروپ ٹنگڈار، دوسرا گروپ کیرن اور تیرا مچھل لیا گیا تھا۔ ای ٹی وی بھارت نے کیرن سیکٹر جانے والے صحافیوں سے ان کے تاثرات جانے کی کوشش کی۔ Journalist Share Experience
بتادیں کہ کیرن سیکٹر ایل او سی کے شمس باری رینج میں واقع ہے اور دریائے کشن گنگا اس کیرن کے گاؤں کے درمیان سے گزرتا ہے۔ صحافیوں نے بتایا کہ 21 جون کو ہم جب کیرن سے قبل چالیس کلو میٹر پر واقع فکریاں ٹاپ پر پہنچے تو موسم نے کروٹ بدلی۔ وادی کشمیر میں اکیس جون سے بارش شروع ہوگئی لیکن فکریاں پہنچتے ہی شدید بارش ہونے لگی اور ٹھٹھرتی سردی کا بھی آغاز ہوا۔ وہیں شام کو کئی گھنٹوں برف بھی پڑی۔ خراب موسم کے باعث کیرن گاؤں جانے کا شیڈول معطل کر دیا گیا۔ ای ٹی وی بھارت نے فکریاں پاس پر پھنسے صحافیوں کے تاثرات جاننا چاہیے۔ ان صحافیوں میں سینئر اور نوجوان صحافی بھی شامل تھے۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے صحافیوں نے اپنے تاثرات بھی دیے۔
قابل ذکر ہے کہ فروری سنہ 2021 سے بھارت اور پاکستان کی افواج کے مابین سنہ 2003 کے جنگ بندی معاہدے پر سختی سے عمل آوری کی جارہی ہے، جس کی وجہ سے لائن آف کنٹرول میں امن قائم ہے اور فوجی اہلکاروں کی ہلاکتوں میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ فوج کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے بعد شیلنگ اور فوجی اہلکاروں کی ہلاکتوں پر روک لگی ہے، جبکہ دراندازی پر بھی قابو پایا گیا ہے'۔
مزید پڑھیں: