سرینگر: جموں کشمیر عدالت عالیہ نے ضلع کولگام کے ایک باشندے پر ضلع اننت ناگ کے مجسٹریٹ کی طرف عائد پبلک سیفی ایکٹ کو ختم کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے ان کی رہائی کے احکامات صادر کئے ہیں۔ عدالت عالیہ کے جج ایم اے چوھدری نے محمد امین پالا جو میشی پورہ قیموہ کولگام کے رہنے والے ہیں کو رہا کرنے کے احکامات صادر کئے۔
امین پر ستمبر سنہ 2022 میں ضلع مجسٹریٹ اننت ناگ بشارت قیوم نے پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کرکے جیل میں قید رکھنے کے احکامات دئے تھے۔امین پالا جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے دیالگام جامع مسجد میں جمعہ نماز کی امامت و تبلیغ کے انجام دے رہے تھے۔ امین پالا کے وکیل کے مطابق ان کو پولیس نے اکتوبر سنہ 2021 میں پلوامہ ضلع کے ترال پولیس تھانے میں بلایا تھا اور بغیر کسی الزام یا جرم کے غیر قانونی طور انہیں جیل میں رکھا۔ بعد ازاں ستمبر 2022 میں ضلع مجسٹریٹ اننت ناگ بشارت قیوم نے ان پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کرکے ان کو قید و بند کیا۔
پبلک سیفٹی ایکٹ بدنام زمانہ قانون ہے جس کو ایمنسٹی انٹرنیشنل نے "کالا قانون" قرار دیا ہے۔ اس قانون کے تحت ضلع مجسٹریٹز پولیس کی سفارش پر کسی بھی شخص پر عائد کر سکتا ہے اور چھ ماہ تک بغیر کسی سماعت یا ضمانت کے قید و بند رکھا جاتا ہے۔ امین پالا کے وکیل نے عدالت میں سماعت کے دوران کہا کہ ان کے مئوکل کو پولیس نے بغیر کسی الزام یا مقدمے کے غیر قانونی طور پہلے جیل میں رکھا۔ انہوں کہا کہ قید و بند کے دوران ہی ان پر ضلع مجسٹریٹ اننت ناگ نے پی ایس اے عائد کیا جس میں ان پر جموں کشمیر انتظامیہ کے خلاف جمعہ کے خطبات میں تقاریر کرنے کا الزام عائد کیا گیا، تاہم انتظامیہ نے الزام کو ثابت کرنے کے لئے ایک بھی ثبوت یا دستاویز پیش نہیں کیا۔
مزید پڑھیں: PSA Quashed 'فرضی پتھراؤ' میں گرفتار نوجوان کا پی ایس اے منسوخ
وکیل نے مزید کہا کہ ان کے مئوکل کی حراست بے بنیاد اور من گھڑت دلیل ہے، جس بنیاد پر عدالت کو ان پر عائد پی ایس اے کالعدم کرنا چاہئے۔عدالت نے سماعت کے دوران دلائل سن کر امین پالا پر عائد پی ایس اے کالعدم کیا اور انکی رہائی کا حکم صادر کیا۔