اسی حکم نامہ کے مطابق پرائمری ہیلتھ سنٹر میں پانچ بیڈز پر مشتمل ایک کووڈ کیٗر سینٹر کھولا گیا ہے، اس تعلق سے لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ یہ کووڈ سینٹر بھارت اور پاکستان کے سرحد کے قریب واقع ہے۔ جبکہ اسی جگہ میں پہلے سے قائم پی ایچ سی سینٹر گذشتہ دس برسوں سے ہے، لیکن وہاں آج تک کوئی ڈاکٹر نہیں ہے، اب یہاں پر کووڈ سینٹر بنانا محض انتظامیہ کا ایک ڈرامہ ہے۔
مقامی لوگوں نے اس تعلق سے مزید یہ بھی بتایا کہ' مرہین بلاک تقریبا 23 پنچایتوں پر مشتمل ہے اب اگر ہر پنچایت میں ایک ایک کووڈ سینٹر بنائے جاتے ہیں تو لاکھوں روپے کا خرچہ آئے گا، لوگوں کے مطابق یہ محض فضول خرچی کے سوا کچھ نہیں، ایسا کرکے انتظامیہ اپنی واہ واہی لوٹنا چاہتی ہے اس سے عوام کا کچھ بھی بھلا نہیں ہونے والا ہے۔
وہیں اس تعلق سے بی ایم او ہیرا نگر نے بتایا کہ ' ہمارے پاس اسٹاف کی کمی ہے اس طرح سے کووڈ کیئر کا مطلب محض ایک آئسولیشن سنٹر بنانا ہے وہاں اگر کسی کی طبیعت زیادہ بگڑتی ہے تو ا س مریض کو ضلع ہسپتال لایا جائے گا۔