بنگلور: پی ایم نریندرہ مودی کا کہنا ہے کہ بدعنوانی کرپشن ایک بڑی برائی ہے اور ان کی حکومت اس کے خلاف لڑنے کے لیے پرعزم ہے۔ اسی طرح کرناٹک کے سی ایم سدارامیا نے کہا کہ اگر بدعنوانی کرپشن کے معاملات سامنے آتے ہیں تو ان کی حکومت خاموش تماشائی نہیں بنے گی۔
لیکن کیا وزیر اعظم نریندرہ مودی اور کرناٹک کے سی ایم سدارامیا اپنے قول کو عمل میں تبدیل کر رہے ہیں؟ مرکزی حکومت اور حکومت کرناٹک کی جانب سے متعلقہ انفارمیشن کمیشنز میں انفارمیشن کمیشنرز کی تقرری نہیں کی جارہی ہے جب کہ متعدد ویکینسیز ایک طویل مدت سے خالی ہیں۔ جس کی وجہ سے ملک بھر کے کئی انفارمیشن کمیشن دفاتر میں بڑی تعداد میں آر ٹی آئی ایپلیکیشنز پینڈنگ ہیں۔
واضح ہو کہ اس سلسلے میں آر ٹی آئی ایکٹوسٹ وزیر بیگ کا کہنا ہے کہ مودی کے اقتدار والی مرکزی حکومت و سدارامیا کی قیادت والی حکومت کرناٹک، دونوں ہی کرپشن کے خلاف بیان بازی ضرور کررہے ہیں لیکن انفارمیشن کمیشنرز کی تقرری نہ کرکے اس بات کا ثبوت دے رہے ہیں کہ وہ کس طرح آر ٹی آئی کے ذریعے کرپشن پر اٹھنے والے سوالات کو روک رہے ہیں۔
وزیر بیگ نے چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائے چندرچوڑ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر انفارمیشن کمیشنرز کی تقرری نہیں کی گئی تو آر ٹی آئی قانون کا مقصد ہی فوت ہوسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں؛
- دہشت گردی سے تعلق کے الزام میں زیر حراست بنگلور کا ایک شخص رہا
- وزیراعظم مودی دو کروڑ نوکریوں کے وعدہ پر قائم نہ رہ سکے: کرناٹک وزیراعلی
غور طلب ہو کہ اس سلسلے میں سابق مرکزی وزیر ڈاکٹر کے رحمان خان نے کہا کہ مرکزی و ریاستی حکومتیں چاہتی ہیں کہ آر ٹی آئی کو کمزور کریں، جو کہ عوام کے حقوق کی پامالی ہے، لہذا عوام کو چاہیے کہ وہ اٹھ کھڑی ہو اور حکومتوں کے اس رویہ کے خلاف کورٹس میں چیلنج کریں۔