ریاست کرناٹک میسور ضلع شری رنگا پٹن میں موجود حضرت ٹیپو سلطانؒ کا مقبرہ قومی یکجہتی کی مثال ہے۔ ملک کے پہلے مجاہد آزاد کرناٹک کی شان شیرِ میسور حضرت ٹیپو سلطانؒ کی پیدائش 20 نومبر سنہ 1750 کو دیوان ہلی میں ہوئی۔ ان کا اصل نام فتح علی تھا۔ ٹیپو سلطانؒ کو ان کے دادا فتح علی محمد کے نام کی مناسبت سے فتح علی بھی کہاجاتا ہے۔ ٹیپو سلطانؒ کا تعلق گلبرگہ سے بھی رہا ہے۔
عوام میں مشہور ہے کہ ٹیپو سلطان کی دادی حضرت خواجہ بندہ نواز گیسو درازؒ کے خاندان سے تعلق رکھتی تھی۔ سنہ 1784 میں ٹیپو سلطانؒ نے اپنے والد اور والدہ کی یاد میں یہ مقبر تعمیر کروایا تھا۔ ساتھ ہی یہاں مسجد بھی تعمیر کرائی تھی۔ اس مقبرے میں تین مزارات ہیں۔ جس میں ان کے والد حیدر علی اور ان کی والد فاطمہ بیگم فخر النساء اور حضرت ٹیپو سلطانؒ کے مزارات شامل ہیں۔
ٹیپو سلطانؒ کے مزار پر بیرونی ممالک سے بھی عقیدت مند حضرت ٹیپو سلطانؒ کی زیارت کے لئے آتے ہیں۔ ٹیپو سلطانؒ کو کم عمری میں ہی فوجی اور سیاسی امور پر دسترس حاصل تھی۔ 17 سال کی عمر میں سلطانؒ کو اہم سفارتی اور فوجی امور پر آزادانہ اختیار حاصل تھا۔ ٹیپو سلطانؒ کی زندگی ایک سچے مسلمان کی زندگی تھی۔ وہ مذہبی تعصب سے پاک تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی فوج اور انتظامیہ میں غیر مسلم بھی اعلیٰ عہدوں پر فائز تھے۔
سلطانؒ ایک سیکولر بادشاہ تھے۔ انھوں اپنے دورِ حکومت میں مساجد کے ساتھ کئی مندر بھی تعمیر کروائے۔ سلطانؒ نے 156 منادر کو اراضی اور زیورات کے تحائف پیش کئے۔ کانچی مٹھ کو 10 ہزار سونے کے سکوں کا عطیہ دیا اور ساتھ ہی اس کی تجدید کاری بھی کروائی۔ مرہٹوں نے اس مٹھ کو لوٹ کر تہس نہس کردیا تھا۔
سلطانؒ کو عربی، فارسی، اردو اور کرناٹک کی مقامی کنڑا زبان پر عبور حاصل تھا۔ ٹیپو سلطانؒ نے ایک طاقتور حکمران ہونے کے باوجود نہایت سادگی سے زندگی گزاری۔ اپنے آپ کو ایک عام انسان کی طرح پیش کر تے تھے۔ ہمیشہ باوضو رہنا اور تلاوت قرآن کرنا سلطانؒ کے اہم معمولات تھے۔ آپ کو زمین پر سونے کی عادت تھی۔
سلطانؒ نے اس ملک آن بان اور شان کے ساتھ اپنے مال کے ساتھ ساتھ اپنی جان بھی قربان کردی ہے۔ ملک کی آزادی کے لئے انگریزوں کے خلاف اپنی آواز کو بلند کرنے والے پہلے مجاہدِ آزادی تھے۔