بیدر: وہبیدر ضلع لیگل سروس اتھارٹی، ضلع انتظامیہ، ضلع پنچایت، محکمہ پولیس، خواتین اور بچوں کی بہبود کے محکمہ چائلڈ ہیلپ لائن کے اشتراک سے بچوں کی شادی کی ممانعت (کرناٹک ترمیم) ایکٹ 2006 کے تحت شہر کے ضلع پنچایت آفس ہال میں ضلع چائلڈ پروٹیکشن یونٹ افسران کے تربیتی پروگرام منعقد کیا گیا۔
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ضلع لیگل سروس اتھارٹی کے افسر معزز ممبر سکریٹری سدرامپا کلیان راؤ نے کہا کہ کم عمری کی شادیاں ملک کی سب سے بڑی لعنت ہے، بچپن کی شادی کی شرح جو آزادی سے قبل 50 فیصد تھی، آج ملک ترقی کی جانب گامزن ہے، آج ملک میں کم عمری کی شادی کی شرح 23 فیصد ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیدر ضلع میں 2020 میں بچوں کی شادی کا صرف ایک کیس ریکارڈ کیا گیا تھا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بچوں کی شادی کے کیسز منظر عام پر نہیں آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکام اس سلسلے میں مزید متحرک رہیں اور لیگل سروسز اتھارٹی کی جانب سے ہر قسم کا تعاون فراہم کیا جائے گا۔
بیدر ضلع پنچایت کی چیف ایگزیکٹیو آفیسر شلپا ایم نے کہا کہ بچوں کی شادی بچوں پر جسمانی اور ذہنی اثرات مرتب کرتی ہے، والدین اور سرپرستوں کو چاہئے کہ بچوں کی تعلیم پر زیادہ توجہ دیں، بچے اگر تعلیم یافتہ و ہنر مند ہو تو وہ اپنا مستقبل خود سنبھال سکتے ہیں، اس لیے والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کو دیکھتے ہوئے چائلڈ میرج کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر بچپن کی شادیوں کے معاملات پائے جاتے ہیں تو ان کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہئے۔ بیدر چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کی صدر رضیہ نے کہا کہ والدین کو بچوں کے جذبات کو سمجھنا چاہئے اور بچوں کی شادی کو روکنے کی ذمہ داری صرف عہدیداروں تک محدود نہیں ہونی چاہئے، والدین سرپرست اور عوام کو بھی اس میں تعاون کرنا چاہئے، تب ہی ہم سماج میں بچوں کی کی بہتر صحت اور بہتر مستقبل کے بارے میں سوچ سکتے ہیں۔
اس موقع پر ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس مہیش میگھناور، ضلع صحت اور خاندانی بہبود افسر رتی کانت سوامی، بیدر کے خواتین اور بچوں کی بہبود کے محکمہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر پربھاکر، بیدر کے ضلع چائلڈ پروٹیکشن آفیسر شارادا اور محکمہ کے دیگر افسران اور عملہ موجود تھا۔
مزید پڑھیں: کم عمر لڑکیوں سے شادی کرنے والے پچاس شوہر گرفتار، اب تک 1800 گرفتاریاں