جنوبی ہند کی ریاست کرناٹک گزشتہ چند ماہ سے نفرت اور تشدد کی آماجگاہ بن چکا ہے، گزرتے ایام کے ساتھ ہندو شدت پسند تنظیموں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی اور مسلمانوں کو ہراساں کرنے کی خبریں گشت کر رہی ہیں، مذہب کی بنا تفریق پیدا کر کے کبھی حجاب، کبھی حلال اور جھٹکا گوشت کا تنازعہ، کبھی مسلم تاجروں کو مندر کے احاطہ میں کاروبار کر نے پر پابندی تو کبھی مذہبی تہوار کے موقع پر مسلم اکثریتی علاقوں سے جلوس یا یاترا نکالنا اور متنازعہ نعرے بلند کرنا، ان تمام تر منفی سرگرمیوں اور مذہب کی بنیاد پر تفریق برتنے کے ماحول میں مثبت اور مذہب و ذات پات کے حدود سے بالا تر ہوکر صرف انسانیت کی بنیاد پر خدمات انجام دی جارہی ہیں، تاکہ غربت اور پریشان حال لوگوں کی ضروریات کی تکمیل ہوسکے اور انسانیت پر ان کا اعتماد بحال رہے۔ Muslim Organization Helps Needy Hindu Family
- کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور میں ہر سال کی طرح رواں برس بھی ’ہو از حسین’ نامی تنظیم کی جانب سے بلا تفریق مذہب و ملت ضرورت مندوں کے درمیان راشن کٹس تقسیم کیے گئے، ایک مندر کے احاطہ میں مذکورہ تنظیم کی جانب سے 500 ضرورت مند ہندو خاندانوں کی امداد کی گئی۔
مزید پڑھیں:Ramadan 2022: نفرت کے طوفان کے درمیان اُمید کی شمع روشن، ہندو خواتین نے روزہ رکھا، حجاب زیب تن کرکے نماز ادا کی
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت میں مذکورہ تنظیم کے کنوینر زکریہ عباس نے کہا کہ کچھ تنظیمیں انسانوں کے درمیان مذہب کی لکیریں کھینچ کر غیر انسانی رویہ اپناتی ہیں، تاہم ہماری تنظیم اس پُرآشوب ماحول میں انسانیت کے معیار کو برقرار رکھتے ہوئے ضرورتمندوں کی امداد کرنا اپنا نصب العین سمجھتی ہے۔