ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلورو میں سبکدوش آئی اے ایس افسر اور کانگریس رہنما سید ضمیر پاشاہ بدھ کی شام شام کو اپنی رہائش گاہ پر انتقال کر گئے۔
واضح رہے کہ سید ضمیر پاشا حکومت کرناٹک کے مختلف محکموں میں اعلیٰ عہدوں پر فائز رہے۔
پاشا بنگلورو میٹروپولیٹن ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے مینیجنگ ڈائریکٹر رہے، محکمہ اقلیتی بہبود کے سیکریٹری رہے اور ریاست کرناٹک میں سچر کمیشن کے سفارشات کو نفاذ کرنے و عملی جامہ پہنانے میں بھی شامل رہے۔
خیال رہے کہ ضمیر پاشاہ کی عمر 67 تھی شہر بنگلور کے قریب 'ماگڑی' گاؤں سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ ان کے اہل خانہ میں ایک بیٹا اور ایک بیٹی موجود ہیں تاہم وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ شہر بنگلور کے رچمنڈ ٹاؤن میں رہائش پذیر تھے۔
ضمیر پاشاہ عوام میں اور خاص طور پر اقلیتی طبقات میں نہایت ہی مقبول و معروف تھے۔
انہوں نے ریٹائرمنٹ کے بعد سیاسی میدان میں قدم رکھا اور سنہ 2018 میں اسمبلی انتخابات میں کولار سے کانگریس کے ٹکٹ پر انتخاب میں حصہ لیا لیکن ناکام رہے۔
سنہ 2012 میں مرحوم کے ریٹائرمنٹ سے محض نو روز قبل ان کے رہائشی گاہ پر چھاپہ مارا گیا اور یہ الزام لگایا گیا کہ ضمیر پاشا نے اپنی آمدنی کے معلوم ذرائع کے علاوہ 272 فیصد ذرائع آمدنی کو جمع کیا ہے۔
چھ سال کے وقفے کے بعد لوکایکت پولیس نے 29 مئی سنہ 2018 کو اس کیس میں چارج شیٹ داخل کی جس سے غیر متناسب اثاثوں کی تعداد کم ہو کر 13.4فیصد رہی جو کہ صرف 19 لاکھ روپے تھی۔
اسی برس اگست کے مہینے میں سپریم کورٹ نے کرناٹک حکومت کو ضمیر پاشاہ کی درخواست پر عمل کرتے ہوئے ایک نوٹس جاری کیا تھا جس نے غیر متناسب اثاثوں کے معاملے میں خارج ہونے والی ان کی درخواست کو مسترد کرنے کے ہائی کورٹ کے حکم کی توثیق کو چیلنج کیا تھا۔