ورنگل: ریاست تلنگانہ کا شہر ورنگل کی قدیم ملی درسگاہ اسلامیہ کالج اپنی بے مثال خدمات کے ایک سو پچیس سال پورے کر رہی ہے۔ ایک تعلیمی ادارہ وہ بھی اقلیتی تعلیمی ادارہ اتنے لمبے عرصے تک بے مثال خدمت انجام دے یہ خود ایک عظیم کارنامہ ہے۔ بانی اسلامیہ کالج سید محمد حسینی قادری اور فرزند سید محمود حسینی القادری کی دور اندیشی اور حکمت عملی سے لگایا ہوا ایک پودا آج سایہ دار درخت بن چکا ہے۔ 1890 میں اسلامیہ ہائی اسکول کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔ اسی طرح اسلامیہ جونیئر کالج کا قیام 1969 اور اسلامیہ ڈگری کالج 1972 میں عمل میں آیا۔
اسلامیہ شاپنگ کمپلیکس کا 1993 میں سنگ بنیاد رکھا گیا۔ اسی طرح اسلامیہ پبلک اسکول انگلش میڈیم کا قیام عمل میں لایا گیا جس میں زیر تعلیم ملت کے نونہالوں کو انگریزی تعلیم کے ساتھ ساتھ اپنی مادری زبان اور علاقائی زبان پر بھی عبور حاصل کرنے کا موقع مل رہا ہے۔ ڈاکٹر بہادر علی سابق پرنسپل اسلامیہ آرٹس اینڈ سائنس کالج پرنگل نے ای ٹی وی بھارت سے اسلامیہ کالج سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اسلامیہ ایجوکیشن سوسائٹی نے اپنے قلیل اور محدود وسائل کے باوجود حکمت عملی کے ساتھ ساتھ ترقیاتی کام کی تکمیل خدا کے فضل و کرم سے کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
ڈاکٹر بہادر علی نے مزیدکہا کہ اسلامیہ جونیئر کالج میں خصوصاً تعلیم نسواں کی اہمیت اور ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے اسلامیہ کالج میں خصوصاً لڑکیوں کی تعلیم پر جو محنت کی ہے وہ قابل قدر ھے اردو زبان سے اول جماعت سے لے کر ڈگری تک اردو زبان میں ہی تعلیم حاصل کرنے کا سنہری موقع قوم و ملت کو جو دیا گیا ہے وہ قابل ستائش ہے۔ ڈاکٹر بہادر علی سابق پرنسپل اسلامیہ اًرٹس اینڈ سائنس کالج نے مرحوم ڈاکٹر عبدالرشید پرنسپل اسلامیہ کالج اور ڈاکٹر عبدالقادر ایڈووکیٹ صدر اسلامیہ ایجوکیشن سوسائٹی کی بے مثال خدمات کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلامیہ کالج کی ترقی اور کامیابی کے ساتھ جدید تقاضوں کو دور اندیشی اور حکمت عملی سے خدمت کرنے والی ان دو شخصیات کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔