بنگلور: کرناٹک ہائی کورٹ نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا PFI پر ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر مرکزی حکومت کی طرف سے عائد کردہ حالیہ پابندی کو برقرار رکھا ہے۔ جسٹس ایم ناگاپرسنا کی سنگل جج بینچ نے بدھ کو یہ فیصلہ سنایا۔ اس پابندی کو بنگلور کے رہنے والے اور کالعدم تنظیم کے ریاستی صدر ناصر علی نے چیلنج کیا تھا۔ Ban on PFI by Centre
مرکزی حکومت نے 28 ستمبر کو پی ایف آئی تنظیم اور اس کی اتحادی تنظیموں پر پانچ سال کے لیے پابندی لگانے کا حکم جاری کیا تھا۔ مرکز نے یہ کارروائی ملک بھر میں پی ایف آئی کے دفاتر اور اس کے اراکین کی رہائش گاہوں پر چھاپوں کے بعد عائد کی تھی۔ یہ ان الزامات کے تناظر میں آیا ہے کہ کالعدم اسٹوڈنٹ اسلامک موومنٹ آف انڈیا SIMI اور جماعت المجاہدین بنگلہ دیش JMB کے علاوہ PFI کے کئی دہشت گرد تنظیموں سے قریبی روابط ہیں۔
حکومتی حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ PFI کے بعض بانی اراکین اسٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ آف انڈیا(سیمی) کے رکن ہیں اور پی ایف آئی کا جماعت المجاہدین بنگلہ دیش سے تعلق ہے، یہ دونوں ہی کالعدم تنظیمیں ہیں۔
سینیئر وکیل جے کمار پاٹل، جنہوں نے پی ایف آئی کی طرف سے دلیل دی، نے عرض کیا کہ اسے (پی ایف آئی)غیر قانونی قرار دینا آئین کے خلاف اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرڈر میں اسے غیر قانونی تنظیم قرار دینے کی وجوہات نہیں بتائی گئی ہیں۔ اس درمیان مرکزی حکومت کی جانب سے پیش ہونے ولے سالیسٹر جنرل تشار مہتا کہا کہ پی ایف آئی ملک مخالف کارروائیاں کر رہی تھی اور اس نے ملک میں پرتشدد سرگرمیاں انجام دینے والی شدت پسند تنظیموں کے ساتھ ہاتھ ملایا ہے اور اس طرح کی کارروائیوں کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ تنظیم کے ارکان قوم میں خوف کی فضا پیدا کر رہے ہیں۔