ریاست کرناٹک کے ضلع بیدر کے علاقے بھالکی میں یوم صحافت پروگرام منعقد ہوا جس کی صدارت کرناٹک اسٹیٹ اردو ورکنگ جرنلسٹ فیڈریشن کے صدر سید یاد اللہ حسینی نے کیا۔
اس موقع پر بھالکی پریس اسوسی ایشن کے صدر اشوک راجولے، کالی مسجد کے صدر سلیم الدین چودھری، یاران ادب کے سکریٹری محمد یوسف رحیم سمیت چندر کانت پنڈت نے خصوصی مہمانان کے طور پر شرکت کی۔
اس موقع پر یاران ادب کے سکریٹری محمد یوسف رحیم نے اپنے خصوصی خطاب میں تفصیل سے اردو صحافت کی تاریخ بتاتے ہوئے کہا کہ اردو صحافت کا آغاز جام جہاں نما اخبار سے ہوا جو کلکتہ سے شائع ہوا۔
اس اخبار کے مالک ہری ہردت تھے۔ جبکہ اس اخبار کے مدیر منشی سکھ رام تھے۔
گویا ہندو دانشوروں نے اردو صحافت کا آغاز کیا۔
اس وقت مسلمانوں کی زبان فارسی تھی آزادی تک بھی ان ہندو حضرات اردو زبان و ادب سے وابستہ رہے.
اس کے بعد کی ملکی سیاست نے ہندو اور مسلمانوں کو ہندی اور اردو دونوں زبانوں میں بانٹ دیا اور ایک دوسرے سے دور کردیا۔
یوسف رحیم نے صحافیوں کے مسائل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ آج کچھ صحافیوں کی مایوسی اور کچھ حد تک حکومت کی لاپرواہی کے سبب صحافیوں کو وہ سہولیات میسر نہیں ہیں جو صحافیوں کے لیے ضروری ہیں۔
اکریڈیشن کارڈ، بس پاس، ہیلتھ کارڈ اور رہائش کے لئے مکانات کا نہ دیا جانا یہ وہ مسائل ہیں جنہیں حل کرنا حکومت کی اور صحافیوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
سینیئر صحافی چندرکانت پنڈت نے کہا کہ محکمہ اطلاعات وتعلقات عامہ کے افسر و رکن اسمبلی سے مل کر اگر ہم متحدہ طور پر کام کرتے ہیں تو تمام سہولتیں ایک دن ضرور ملیں گی۔ ساتھ ہی اس موقع پر کنڈا اردو اور دیگر زبانوں کے صحافیوں کو تہنیت پیش کی گئی۔