بنگلورو شہر میں واقع مسجد عمر فاروق کے امام و خطیب مولانا مزمل نے بتاتے ہیں ایک بی جے پی رہنما کی جانب سے فیس بک پر پیغمبر اسلام کے خلاف اشتعال انگیز پوسٹ کیے جانے کے بعد کئی لوگ ڈی جے ہلی پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کرانے پہونچے اور کافی دیر تک انہیں پولیس اہلکاروں نے انتظار کروایا، اس موقع پر جب مجمع اکٹھا ہو گیا اور وہاں موجود لوگ مشتعل ہونے لگے، اس دوران وہاں کئی سیاسی وسماجی رہنماؤں سمیت علمائے کرام بھی موجود تھے اور بھیڑ کو مشتعل نہیں ہونے اور تشدد نہیں کرنے کی تلقین کررہے تھے۔
مولانا مزمل بتاتے ہیں کہ وہ بھی اس وقت جائے واردات پر پہنچے اور ڈی جے ہلی پولیس اسٹیشن کے احاطے میں موجود مظاہرین اور نعرے بازی کررہے نوجوانوں کو پر سکون رہنے کی اپیل کی۔
مولانا مزمل نے بتایا کہ موقع واردات پر کانگریس کے ارکان اسمبلی اور مقامی ایس ڈی پی آئی کے رہنما کوشش کررہے تھے کہ وہاں موجود احتجاجی مظاہرین پرسکون ہوجائیں اور کسی قسم کا کوئی تشدد نہ ہو۔
مولانا مزمل کہتے ہیں کہ 'توہین رسالت کا معاملہ اور تشدد ایک سوچی سمجھی سازش ہے تاکہ اس کے ذریعے علاقے کے مسلمانوں میں خوف اور دہشت پیدا کیا جائے۔'