بنگلور: بے گناہ لوگوں کو سزا نہیں ہونی چاہیے، یہ ہے ڈیپیوٹی چیف منسٹر ڈی کے شیوا کمار کا بیان، جسے انہوں نے ہبلی و بنگلور فسادات کیسز کے متعلق دیا۔
غور طلب ہو کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے دور اقتدار میں 2020 میں بنگلور ڈی جے ہلی فساد ایک بلاسفیمی کیس کے بعد برپا ہوا تھا، جس میں سینکڑوں مسلمانوں کو گرفتار کیا گیا تھا اور تقریباً 50 افراد پر یو اے پی اے چارج لگایا گیا تھا۔ اسی طرح 2022 میں ہبلی میں بھی اہانت رسول بلاسفیمی کیس پیش آیا تھا۔ جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ چند مسلمانوں نے پولیس اسٹیشن پر پتھراؤ کیا تھا اور اس کیس میں تقریباً 150 مسلمانوں پر یو اے پی اے چارج لگایا گیا تھا۔
یہ کہا جاتا رہا ہے کہ ہبلی و بنگلور فسادات میں بیشتر مسلمانوں کو جھوٹے کیسز میں پھنسایا گیا ہے اور اسی کی بنیاد پر میسور کے ایم ایل اے تنویر سیٹھ اور علماء کرام کے وزیر اعلیٰ سدرامیہ سے اپیل کرنے کے بعد اب کرناٹک کے ڈیپیوٹی چیف منسٹر ڈی کے شیوا کمار نے محکمہ پولیس کو خط لکھا اور ان کیسز کو وتھڈرا کرنے کے لئے موضون اقدامات اٹھانے کی تاکید کی ہے۔
اس سلسلے میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے شیوا کمار نے کہا کہ بےگناہوں کو سزا نہیں ہونی چاہیے۔ اس سلسلے میں ہوم منسٹر ڈاکٹر پرمیشور نے کہا کہ کسی کے خط لکھنے سے کیسز کو واپس نہیں لیا جاتا بلکہ باقاعدہ پروسیجر و قانون کے مطابق کیبینیٹ کی سب کمیٹی فیصلہ لیتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کیسز کو واپس لئے جانے کے معاملات بی جے پی حکومت میں بھی ہوئے ہیں لہذا بی جے پی کو اس پر اعتراض کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔