بیدر: ادبی دنیا کی معروف شخصیت جس کا تعلق کاس گنج اتر پردیش سے ہے۔ جنہوں نے 15 سے زائد ممالک میں ہندوستان کی نمائندگی کی ہے۔ اپنے دورۂ کرناٹکا کے موقع پر ندیم فرخ نے ای ٹی وی بھارت کے ایک شاعر پروگرام کے تحت اپنے ادبی سفر کے اور موجودہ عالمی صورتحال کے حوالہ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرا تعلق کاس گنج اتر پردیش ریاست سے ہے۔ میں گزشتہ 30 سالوں سے شعر و ادب میں مشاعروں سے جڑا ہوا ہوں اور اللہ کا کرم ہے کہ 15 سے زائد ممالک میں اپنے ملک ہندوستان کی نمائندگی کرنے کا موقع ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں بنیادی طور پر غزلوں کا شاعر ہوں۔ نظامت مجھے زائد ذمہ داری کے طور پر دی جاتی ہے۔ یہ اللہ کا کرم ہے کہ سب سے طویل نظامت کرنے کا ورلڈ ریکارڈ میرے ہی نام موسوم ہے۔ عالمی صورتحال کے سوال پر ندیم فرخ نے کہا کہ
بارود کے ایک ڈھیر پر بیٹھی ہوئی ہے دنیا
شعلوں سے حفاظت کا ہنر پوچھ رہی ہے
یہ بھی پڑھیں:
میں ہنستا ہوا اتر جاؤں گا محبت کے سمندر میں، انجو سنگھ
انہوں نے ایک شاعر پروگرام کے تحت یہ بھی کہا کہ دنیا بارود کے ڈھیر پر بیٹھی ہوئی ہے۔ دنیا میں سب سے عظیم چیز انسانیت ہے اور اللہ ہمیں توفیق دے کہ ہم انسانیت کو بچانے کی ذمہ داری کا حق ادا کر سکیں۔ لیکن افسوس کہ اس وقت ہو یہ رہا ہے کہ لوگ اپنے اقتدار کو بچانے کی کوشش میں لگے ہیں۔ اپنی طاقت کو بچانے کی کوشش میں لگے ہیں۔ اپنی دولت کو بچانے کی کوشش میں لگے ہیں۔ جو سب سے زیادہ قیمتی چیز تھی اس کو ہم نے پیچھے کر دیا ہے۔ اس کو ہم نے بھلا دیا ہے اور یہی ہمارا مسئلہ ہے، میرے چار مصرعے ہیں کہ
معصوم سے عوام کو پاگل بنا دیا
نفرت نے میرے ملک کو مقتل بنا دیا
جب بھی بچھائی وقت نے شطرنج کی بساط
پیدل کو شاہ، شاہ کو پیدل بنا دیا
ایک اور غزل کے دو اشعار
صبح مغرور کو وہ شام بھی کر دیتا ہے
شہرتیں چھین کے گمنام بھی کر دیتا ہے
وقت سے آنکھ ملانے کی حماقت نہ کرو
وقت انسان کو نیلام بھی کر دیتا ہے تو
ندیم فرخ نے کہا کہ دنیا بھر میں ہندوستانی تہذیب، کلچر اور یہاں کے ادبی ماحول کو کافی پسند کیا جاتا ہے۔ یہاں کی یکجہتی اور اتحاد کی مثال دی جاتی ہے۔ موجودہ دور کی شاعری کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ندیم فرخ نے کہا کہ موجودہ دور کا شاعر اپنے محبوب اور محبوبہ کی اداؤں سے ہٹ کر موجودہ مسائل پر لکھ رہا ہے۔ یہی جدیدیت کی علامت ہے۔ نوجوانوں شعراء کو پیغام کے حوالے سے ندیم فرخ نے کہا کہ آپ کہی ہوئی بات کہہ کر داد حاصل نہیں کر سکتے۔ آپ کو اگر کامیاب ہونا ہے، آگے بڑھنا ہے تو آپ کو چونکا دینے والی بات کرنی اور کہنی ہوگی۔ نیا پن، نیا مزاج اور انوکھا انداز ہی آپ کو منفرد بنا سکتا ہے۔ جس کے لیے آپ کو ادبی محفلوں میں شرکت کرنا پڑے گا اور اساتذہ کے کلام کا مطالعہ کرنا پڑے گا۔