داونگیرے: ریاست کرناٹک میں اسمبلی انتخابات کا بگل بچ چکا ہے، جہاں کانگریس اور بی جے پی میں سخت مقابلہ ہے، ایسے میں کانگریس نے ریاست میں سب سے سینئر امیدوار شمانور شیوشنکرپا (92) کو میدان میں اتارا ہے۔ شمانور شیوشنکرپا داونگیرے جنوبی حلقہ سے کانگریس کی سیٹ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ ان کے مدمقابل بی جے پی کے بی جی اجے کمار ہیں۔ اس بار بی جے پی نے شمانور کو ہرانے کے لیے لنگایت برادری سے امیدوار کھڑا کیا ہے جس سے انتخابی میدان رنگین ہوگیا ہے۔
واضح رہے کہ شمانور شیوشنکرپا داونگیرے جنوبی حلقہ سے لگاتار تین بار جیت چکے ہیں۔ وہ داونگیرے شہر سے پانچ بار ایم ایل اے منتخب ہوئے ہیں۔ وہ ویراشائیو لنگایت مہاسبھا کے قومی صدر ہیں۔ اس عمر میں بھی وہ داونگیرے ساؤتھ سے چوتھی بار بی جے پی کے امیدوار کے خلاف الیکشن لڑ رہے ہیں۔ داونگیرے جنوبی اسمبلی حلقہ میں مسلمانوں کے 83 ہزار ووٹ ہیں اور وہ امیدواروں کی جیت میں فیصلہ کن کردار ادا کرتے ہیں۔ شمانور شیوشنکرپا 2008 میں اس حلقے کی تقسیم کے بعد سے مسلسل منتخب ہوتے رہے ہیں۔
انہوں نے 1994 میں سیاست میں قدم رکھا، 1994 میں پہلی بار داونگیرے میونسپل کونسل کے صدر منتخب ہوئے۔ پھر 2004 میں انہوں نے دوبارہ اسی حلقے سے الیکشن لڑا اور کامیابی حاصل کی۔ 2008 میں حلقہ تقسیم ہوا، وہ 2008، 2013 اور 2018 میں داونگیرے ساؤتھ حلقہ سے پانچ بار ایم ایل اے کے طور پر منتخب ہوئے ہیں۔ وہ 1997 میں لوک سبھا کے رکن بھی منتخب ہوئے تھے۔ پھر 1999 میں وہ لوک سبھا انتخابات ہار گئے۔
شمانور نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حلقے کے عوام کی مہربانیاں مجھ پر ہیں۔ میری عمر 92 سال ہونے کے باوجود الیکشن میں حصہ لے رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ وہ دوبارہ جیتیں گے، عوام کی حمایت سے جنوبی حلقہ سے مسلسل جیت رہا ہوں اور اس بار بھی جیت کر تاریخ رقم کروں گا۔ شمانور کے بیٹے اور سابق وزیر ایس ایس ملیکارجن نے پیشین گوئی کی ہے کہ میرے والد اس عمر میں بھی زور و شور سے مہم چلا رہے ہیں اور اس بار بھی جیت کر پوری ریاست میں تاریخ رقم کریں گے۔ اس کے علاوہ بی جے پی کے امیدوار بی جی اجے کمار کی بھی مسلم کمیونٹی سے کافی وابستگی ہے۔ وہ اقلیتی کالونیوں میں اپنے ترقیاتی کاموں کے لیے جانے جاتے ہیں۔ وجے کمار اس حلقے میں اپنی طاقت دکھانے کے لیے تیار ہیں جس پر شمانور شیوشنکرپا کا کنٹرول ہے۔