ETV Bharat / state

ادارۂ ادبِ اسلامی ہند بیدر میں یوم پیدائش تقاریب

بیدر میں واقع مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی ہال نور خان تعلیم میں یومِ اقبال، یومِ ٹیپو سلطان، یومِ ابوالکلام آزاد اور پنڈت نہرو کا یکجا طور پر یوم منایا۔ جس میں چاروں عبقری اور معروف شخصیات پر چار مقالے پیش کیے گئے۔ Birthday celebrations at the Idara Adab e Islami Hind Bidar

Birthday celebrations at the Idara Adab e Islami Hind Bidar
Birthday celebrations at the Idara Adab e Islami Hind Bidar
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 14, 2023, 3:37 PM IST

بیدر: ادارۂ ادبِ اسلامی ہند شاخ بیدر نے مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی ہال نور خان تعلیم بیدر میں یومِ اقبال، یومِ ٹیپو سلطان، یومِ ابوالکلام آزاد اور پنڈت نہرو کا یکجا طور پر یوم منایا۔ جس میں چاروں عبقری اور معروف شخصیات پر چار مقالے پیش کیے گئے۔ جن پر تبصرہ کرتے ہوئے تقریب کے نگران محمد یوسف رحیم بیدری ریاستی نائب صدر ادارۂ ادبِ اسلامی ہند کرناٹک نے کہا کہ تین شخصیات کے ساتھ پنڈت نہرو کا اضافہ بتاتا ہے کہ ادارہ کچھ نیا کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ اس ضمن میں توجہ دلانا مقصود تھا کہ ہم کوئمپو، دارا بیندرے، یو آر کرشنا مورتی یا کسی اور گیان پیٹھ ایوارڈ یافتہ کنڑی شاعر، ادیب، ناول نویس اور ڈرامہ نگار کو آج کے یوم میں شامل کرلیتے تو اس سے ہمارے تعلقات ہماری ریاست کرناٹک کے کنڑی دانوں اور کنڑا حامیوں کے ساتھ مستحکم ہوجاتے۔ اور دعوتِ دین کے لیے راہیں آسان ہوجاتیں۔ شہید ٹیپو سلطان سے متعلق علاقہ کلیان کرناٹک میں مزید بیداری کی ضرورت ہے، ہم لوگ ان کے بارے میں اتنا ہی جانتے ہیں جتنا کہ اب تک نصاب میں پڑھ رکھا ہے۔ جب کہ پنڈت جواہر لعل نہرو سے متعلق لوگ بہت کچھ جانتے ہیں۔ موصوف نے زبان اور شعر سے متعلق بھی باتیں پیش کیں۔

یہ بھی پڑھیں:

بنگلور میں ہندو و مسلمانوں نے مل کر شہید ٹیپو سلطان کا یوم پیدائش منایا گیا

محمد معظم امیر مقامی جماعت اسلامی ہند بیدر نے صدارتی تقریر میں کہا کہ کسی بھی ادارے میں نیا خون آنے سے اس ادارہ کو پر لگتے ہیں اور اونچی اڑانوں میں آسانی ہوتی ہے۔ لہٰذا نئے افراد کی تلاش کی طرف توجہ دِلائی گئی ہے، اس پر ادارۂ ادبِ اسلامی ہند بیدر کے ذمہ داران توجہ دیں۔ منصوبہ بنائیں۔ اچھے منصوبوں سے نتائج اچھے برآمد ہوتے ہیں۔ آج تعلیمی اداروں میں بھی گفتگو ہورہی ہے کہ کس طرح اردو زبان کو باقی رکھا جائے۔ کیوں کہ دینِ اسلام کا بیشتر سرمایہ اردو زبان میں ہی پوشیدہ ہے۔ اردو آج کی اہم ضرورت ہے۔ موصوف نے اردو کی بقا کے سلسلہ میں مشورہ دیا کہ دینی اور کنڑا میڈیم مدارس میں مسلم طلبہ کو اردو زبان کو تھرڈ لنگویج کے طور پر لینا چاہیے۔


شاہ فصیح اللہ قادری عرف مقیت قادری نائب صدر ادارۂ ادبِ اسلامی ہند بیدر نے علامہ اقبال سے متعلق اپنے مضمون میں بتایا کہ علامہ اقبال ایک سچے عاشقِ رسولﷺ تھے۔ کلیات اقبال میں ان کے چار مجموعہ ہائے کلام بانگِ درا، ضرب ِ کلیم، بال جبرئیل اور ارمغان ہیں۔ علامہ نے فارسی میں بھی کلام کہا ہے۔ اسرارِ خودی، رموزِ بے خودی اور پیامِ مشرق ان کے مجموعوں کے نام ہیں۔ یہ اردو ادب کی خوش نصیبی ہے کہ اس میں علامہ اقبال جیسا شاعر پیدا ہوا۔ ممتاز مورخ اور کئی تاریخی کتابوں کے بزرگ مصنف عبدالصمد بھارتی نے حضرت ٹیپو سلطان شہید پر اپنا مقالہ پیش کیا اور ان کے والد حیدر علی اور ان کے بچپن کے واقعات پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ٹیپو سلطان پر انگریزوں کی اطاعت کے لیے کافی دباؤ ڈالا گیا۔ کئی ایک صورتیں پیش کی گئیں۔ یہاں تک کہ علاقہ چھوڑ کر جانے کے لیے کہا گیا۔ اگر وہ انگریزوں کی اطاعت کرلیتے تو ان کی حکومت بھی نظام کی طرح باقی رہتی۔ لیکن ٹیپو سلطان نے جام ِ شہادت پینا گوارا کیا لیکن انگریزوں کی اطاعت قبول نہیں کی۔

ٹیپو سلطان نے ایک جرنیل، ایک سیاست دان اور عوام کے خادم کی حیثیت سے انھوں نے ریاست میسور میں کئی ایک اصلاحات کیں۔ نیا کیلنڈر انھوں نے وضع کیا۔ اوزان کی پیمائش کا طریقہ جاری کیا۔ ان کی حکومت میں ایک علاقے میں ایک عورت کے کئی کئی شوہر ہوتے تھے۔ اس رسم پر سختی کے ساتھ پابندی لگائی۔ صابن اور شکرسازی کے کارخانے قائم کیے۔ عبدالصمد بھارتی نے زور دے کر کہا کہ ٹیپو سلطان شہید پر جبراً مسلمان بنانے کا الزام لگایا جاتا ہے لیکن اس کے تعلق سے ایک بھی شہادت نہیں ملتی۔ ڈاکٹر شمس الدین حکیم نے پنڈت جواہر لعل نہرو پر اپنا مقالہ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ پنڈت جواہر لعل نہرو کی انقلابی شخصیت نے جنگِ آزادی کا رخ تبدیل کرنے میں اہم رول ادا کیا اور پہلے وزیر اعظم بن کر انھوں نے ملک کی ترقی میں اپنا بے مثال رول بخوبی نبھایا۔


شاہ مقیت قادری نے مولانا ابوالکلام آزاد سے متعلق مختلف واقعات پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جملہ تصانیف 56 ہیں۔ جن میں قرآن کی تفسیر کو فوقیت حاصل ہے۔ بعد ازاں مشاعرہ کا انعقاد عمل میں آیا۔ منور علی شاہد، حامد سلیم، رحمت اللہ رحمت شیموگہ، میر بیدری اور سید جمیل احمد ہاشمی نے اپنے کلام سے محفل کو گرمایا اور داد حاصل کی۔ اس پروگرام کا آغاز عبدالمجید رکن ادارہ کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ سید عبدالستار سابق امیر مقامی نے مترنم لہجے میں نعت شریف پیش کی۔ تقریب کی نظامت اسلم پاشاہ قادری سکریڑی ادارۂ ادبِ اسلامی ہند بیدر نے بخوبی انجام دی۔ آخر میں اہلیان فلسطین کے حق میں دعا پر تقریب اختتام کو پہنچی۔ اس موقع پر محمد عارف الدین، ظہیر الدین انجینئر، حسیب الدین، ڈاکٹر عبد الہادی، شفیع ریاض القادری، ظہور احمد، محمد حسین مؤظف کمشنر، محمد عبدالغفور، محمد شفیع الدین، محمد سلطان فوٹو گرافر، محمد یونس اور دیگر افراد شریک ِ تقریب رہے۔

بیدر: ادارۂ ادبِ اسلامی ہند شاخ بیدر نے مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی ہال نور خان تعلیم بیدر میں یومِ اقبال، یومِ ٹیپو سلطان، یومِ ابوالکلام آزاد اور پنڈت نہرو کا یکجا طور پر یوم منایا۔ جس میں چاروں عبقری اور معروف شخصیات پر چار مقالے پیش کیے گئے۔ جن پر تبصرہ کرتے ہوئے تقریب کے نگران محمد یوسف رحیم بیدری ریاستی نائب صدر ادارۂ ادبِ اسلامی ہند کرناٹک نے کہا کہ تین شخصیات کے ساتھ پنڈت نہرو کا اضافہ بتاتا ہے کہ ادارہ کچھ نیا کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ اس ضمن میں توجہ دلانا مقصود تھا کہ ہم کوئمپو، دارا بیندرے، یو آر کرشنا مورتی یا کسی اور گیان پیٹھ ایوارڈ یافتہ کنڑی شاعر، ادیب، ناول نویس اور ڈرامہ نگار کو آج کے یوم میں شامل کرلیتے تو اس سے ہمارے تعلقات ہماری ریاست کرناٹک کے کنڑی دانوں اور کنڑا حامیوں کے ساتھ مستحکم ہوجاتے۔ اور دعوتِ دین کے لیے راہیں آسان ہوجاتیں۔ شہید ٹیپو سلطان سے متعلق علاقہ کلیان کرناٹک میں مزید بیداری کی ضرورت ہے، ہم لوگ ان کے بارے میں اتنا ہی جانتے ہیں جتنا کہ اب تک نصاب میں پڑھ رکھا ہے۔ جب کہ پنڈت جواہر لعل نہرو سے متعلق لوگ بہت کچھ جانتے ہیں۔ موصوف نے زبان اور شعر سے متعلق بھی باتیں پیش کیں۔

یہ بھی پڑھیں:

بنگلور میں ہندو و مسلمانوں نے مل کر شہید ٹیپو سلطان کا یوم پیدائش منایا گیا

محمد معظم امیر مقامی جماعت اسلامی ہند بیدر نے صدارتی تقریر میں کہا کہ کسی بھی ادارے میں نیا خون آنے سے اس ادارہ کو پر لگتے ہیں اور اونچی اڑانوں میں آسانی ہوتی ہے۔ لہٰذا نئے افراد کی تلاش کی طرف توجہ دِلائی گئی ہے، اس پر ادارۂ ادبِ اسلامی ہند بیدر کے ذمہ داران توجہ دیں۔ منصوبہ بنائیں۔ اچھے منصوبوں سے نتائج اچھے برآمد ہوتے ہیں۔ آج تعلیمی اداروں میں بھی گفتگو ہورہی ہے کہ کس طرح اردو زبان کو باقی رکھا جائے۔ کیوں کہ دینِ اسلام کا بیشتر سرمایہ اردو زبان میں ہی پوشیدہ ہے۔ اردو آج کی اہم ضرورت ہے۔ موصوف نے اردو کی بقا کے سلسلہ میں مشورہ دیا کہ دینی اور کنڑا میڈیم مدارس میں مسلم طلبہ کو اردو زبان کو تھرڈ لنگویج کے طور پر لینا چاہیے۔


شاہ فصیح اللہ قادری عرف مقیت قادری نائب صدر ادارۂ ادبِ اسلامی ہند بیدر نے علامہ اقبال سے متعلق اپنے مضمون میں بتایا کہ علامہ اقبال ایک سچے عاشقِ رسولﷺ تھے۔ کلیات اقبال میں ان کے چار مجموعہ ہائے کلام بانگِ درا، ضرب ِ کلیم، بال جبرئیل اور ارمغان ہیں۔ علامہ نے فارسی میں بھی کلام کہا ہے۔ اسرارِ خودی، رموزِ بے خودی اور پیامِ مشرق ان کے مجموعوں کے نام ہیں۔ یہ اردو ادب کی خوش نصیبی ہے کہ اس میں علامہ اقبال جیسا شاعر پیدا ہوا۔ ممتاز مورخ اور کئی تاریخی کتابوں کے بزرگ مصنف عبدالصمد بھارتی نے حضرت ٹیپو سلطان شہید پر اپنا مقالہ پیش کیا اور ان کے والد حیدر علی اور ان کے بچپن کے واقعات پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ٹیپو سلطان پر انگریزوں کی اطاعت کے لیے کافی دباؤ ڈالا گیا۔ کئی ایک صورتیں پیش کی گئیں۔ یہاں تک کہ علاقہ چھوڑ کر جانے کے لیے کہا گیا۔ اگر وہ انگریزوں کی اطاعت کرلیتے تو ان کی حکومت بھی نظام کی طرح باقی رہتی۔ لیکن ٹیپو سلطان نے جام ِ شہادت پینا گوارا کیا لیکن انگریزوں کی اطاعت قبول نہیں کی۔

ٹیپو سلطان نے ایک جرنیل، ایک سیاست دان اور عوام کے خادم کی حیثیت سے انھوں نے ریاست میسور میں کئی ایک اصلاحات کیں۔ نیا کیلنڈر انھوں نے وضع کیا۔ اوزان کی پیمائش کا طریقہ جاری کیا۔ ان کی حکومت میں ایک علاقے میں ایک عورت کے کئی کئی شوہر ہوتے تھے۔ اس رسم پر سختی کے ساتھ پابندی لگائی۔ صابن اور شکرسازی کے کارخانے قائم کیے۔ عبدالصمد بھارتی نے زور دے کر کہا کہ ٹیپو سلطان شہید پر جبراً مسلمان بنانے کا الزام لگایا جاتا ہے لیکن اس کے تعلق سے ایک بھی شہادت نہیں ملتی۔ ڈاکٹر شمس الدین حکیم نے پنڈت جواہر لعل نہرو پر اپنا مقالہ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ پنڈت جواہر لعل نہرو کی انقلابی شخصیت نے جنگِ آزادی کا رخ تبدیل کرنے میں اہم رول ادا کیا اور پہلے وزیر اعظم بن کر انھوں نے ملک کی ترقی میں اپنا بے مثال رول بخوبی نبھایا۔


شاہ مقیت قادری نے مولانا ابوالکلام آزاد سے متعلق مختلف واقعات پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جملہ تصانیف 56 ہیں۔ جن میں قرآن کی تفسیر کو فوقیت حاصل ہے۔ بعد ازاں مشاعرہ کا انعقاد عمل میں آیا۔ منور علی شاہد، حامد سلیم، رحمت اللہ رحمت شیموگہ، میر بیدری اور سید جمیل احمد ہاشمی نے اپنے کلام سے محفل کو گرمایا اور داد حاصل کی۔ اس پروگرام کا آغاز عبدالمجید رکن ادارہ کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ سید عبدالستار سابق امیر مقامی نے مترنم لہجے میں نعت شریف پیش کی۔ تقریب کی نظامت اسلم پاشاہ قادری سکریڑی ادارۂ ادبِ اسلامی ہند بیدر نے بخوبی انجام دی۔ آخر میں اہلیان فلسطین کے حق میں دعا پر تقریب اختتام کو پہنچی۔ اس موقع پر محمد عارف الدین، ظہیر الدین انجینئر، حسیب الدین، ڈاکٹر عبد الہادی، شفیع ریاض القادری، ظہور احمد، محمد حسین مؤظف کمشنر، محمد عبدالغفور، محمد شفیع الدین، محمد سلطان فوٹو گرافر، محمد یونس اور دیگر افراد شریک ِ تقریب رہے۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.