ETV Bharat / state

تبریزانصاری ہجومی تشدد: 6 ملزمین کی ضمانت منظور

تبریز انصاری لنچنگ مقدمہ کے 6 ملزمین کی ضمانت کو جھارکھنڈ ہائیکورٹ نے منظورکر لی ہے جس کے بعد ان ملزمین کو آزاد فضاؤں میں سانس لینے کا موقع مل گیا۔

Tabrez Ansari lynching
تبریزانصاری ہجومی تشدد: 6 ملزمین کی ضمانت منظور
author img

By

Published : Dec 10, 2019, 11:53 PM IST

تبریز انصاری کے وکیل نے کہا کہ ہجومی تشدد کے واقعات میں کافی پیچیدگیاں پائی جاتی ہیں اسی لیے ایسے کیسس مشکل ہوتے ہیں کیونکہ جرم کو ہجوم کی جانب سے انجام دیا جاتا ہے۔

ہائیکورٹ کے جسٹس آر مکھ اپادھیائے نے بھیم سین مندل، چامو نائیک، مہیش مہلی، ستیہ نارائن نائک، مدن نائک اور وکرم مندل کی ضمانت منظور کرتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں پولیس کی جانب سے مناسب ثبوت پیش نہیں کئے گئے ہیں۔

ملزمین کی ضمانت کی اطلاع کے بعد تبریز کے افراد خاندان نے حیرت کا اظہار کیا ہے۔ تبریز کی اہلیہ نے ملزمین کی ضمانت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ویڈیو میں جو کچھ کیا گیا، کیا وہ حقیقت نہیں ہے۔ تبریز کے چچا نے کہا کہ اگر ہمیں ہائیکورٹ میں انصاف نہیں ملتا ہے تو ہم سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔ انہوں نے ضمانت کو منظور کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم خوفزدہ ہیں۔

واضح رہے کہ 17 جون کو چوری کا الزام لگاتے ہوئے ایک گھمبے سے باندھ کر تبریز انصاری کو تقربیاً 7 گھنٹوں تک مارا پیٹا گیا تھا اور اسے ہندو نعرے لگانے پر مجبور کیا گیا تھا۔ بعدازاں 22 جون کو زخموں کی تاب نالاکر پولیس تحویل میں تبریز انصاری کی موت ہوگئی۔ تبریز انصاری پونے میں ویلڈر کا کام کرتا تھا اور ان دنوں اپنے گاؤں آیا وہا تھا جب اس کے ساتھ یہ بربریت ہوئی۔

واضح رہے کہ 18 جون کو جھارکھنڈ کے سرائے کیلا میں بائک چوری کے الزام میں تبریز انصاری کی بھیڑ نے کئی گھنٹوں تک بے رحمی سے پٹائی کی تھی۔ اس واقعے کے ایک ہفتے بعد 22 برس کے تبریز انصاری کی موت ہو گئی۔

پولیس نے مرحوم تبریز کی بیوی کی شکایت پر دفعہ 302 کے تحت 13 ملزمین کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

سرائے کیلا کے پولیس انسپکٹر کارتک ایس نے اس وقت بتایا تھا کہ اس معاملے کی جانچ میں پولیس نے جب پوسٹ مارٹم رپورٹ کو دیکھا تو اس میں تبریز کی موت کی وجہ ہائی اٹیک بتائی گئی تھی حالانکہ اس کے بعد تبریز کی بیوی نے سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے انصاف کا مطالبہ کیا تھا۔

تبریز انصاری کے وکیل نے کہا کہ ہجومی تشدد کے واقعات میں کافی پیچیدگیاں پائی جاتی ہیں اسی لیے ایسے کیسس مشکل ہوتے ہیں کیونکہ جرم کو ہجوم کی جانب سے انجام دیا جاتا ہے۔

ہائیکورٹ کے جسٹس آر مکھ اپادھیائے نے بھیم سین مندل، چامو نائیک، مہیش مہلی، ستیہ نارائن نائک، مدن نائک اور وکرم مندل کی ضمانت منظور کرتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں پولیس کی جانب سے مناسب ثبوت پیش نہیں کئے گئے ہیں۔

ملزمین کی ضمانت کی اطلاع کے بعد تبریز کے افراد خاندان نے حیرت کا اظہار کیا ہے۔ تبریز کی اہلیہ نے ملزمین کی ضمانت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ویڈیو میں جو کچھ کیا گیا، کیا وہ حقیقت نہیں ہے۔ تبریز کے چچا نے کہا کہ اگر ہمیں ہائیکورٹ میں انصاف نہیں ملتا ہے تو ہم سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔ انہوں نے ضمانت کو منظور کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم خوفزدہ ہیں۔

واضح رہے کہ 17 جون کو چوری کا الزام لگاتے ہوئے ایک گھمبے سے باندھ کر تبریز انصاری کو تقربیاً 7 گھنٹوں تک مارا پیٹا گیا تھا اور اسے ہندو نعرے لگانے پر مجبور کیا گیا تھا۔ بعدازاں 22 جون کو زخموں کی تاب نالاکر پولیس تحویل میں تبریز انصاری کی موت ہوگئی۔ تبریز انصاری پونے میں ویلڈر کا کام کرتا تھا اور ان دنوں اپنے گاؤں آیا وہا تھا جب اس کے ساتھ یہ بربریت ہوئی۔

واضح رہے کہ 18 جون کو جھارکھنڈ کے سرائے کیلا میں بائک چوری کے الزام میں تبریز انصاری کی بھیڑ نے کئی گھنٹوں تک بے رحمی سے پٹائی کی تھی۔ اس واقعے کے ایک ہفتے بعد 22 برس کے تبریز انصاری کی موت ہو گئی۔

پولیس نے مرحوم تبریز کی بیوی کی شکایت پر دفعہ 302 کے تحت 13 ملزمین کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

سرائے کیلا کے پولیس انسپکٹر کارتک ایس نے اس وقت بتایا تھا کہ اس معاملے کی جانچ میں پولیس نے جب پوسٹ مارٹم رپورٹ کو دیکھا تو اس میں تبریز کی موت کی وجہ ہائی اٹیک بتائی گئی تھی حالانکہ اس کے بعد تبریز کی بیوی نے سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے انصاف کا مطالبہ کیا تھا۔

Intro:Body:Conclusion:

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.