تریکوٹ پروت روپ وے حادثہ میں پھنسے لوگوں کو نکالنے کے لئے تین دن تک جاری آپریشن کے ذریعہ 60 افراد کو بچا لیا گیا جب کہ تین افراد کی جان نہ بچائی جا سکی۔ فوج نے دو دنوں میں 34 افراد کو بچایا جس کے دوران ایک خاتون اور ایک مرد سمیت دو افراد ہلاک ہوئے۔ این ڈی آر ایف کی ٹیم نے 11 اپریل کی صبح سے ایک چھوٹی بچی سمیت 11 جانیں بچائیں۔ اس سے قبل 10 اپریل کو حادثے کے دن مقامی گاؤں والوں کی مدد سے روپ وے کی دیکھ بھال کرنے والے پنا لال نے 15 لوگوں کو بچایا تھا، جب کہ اس دوران ایک شخص کی موت ہو گئی تھی۔ دوپہر ایک بجے کے بعد تمام ٹرالیوں کو چیک کیا گیا کہ کہیں کوئی باقی تو نہیں ہے۔ جانچ کے بعد ڈی سی منجوناتھ بھجنتری نے ٹویٹ کرکے ریسکیو آپریشن کے ختم ہونے کی باضابطہ اطلاع دی۔ Trikut Ropeway Accident
دراصل 10 اپریل کو رام نومی کے دن بڑی تعداد میں لوگ روپ وے کی مدد سے تریکوٹ پہاڑ کی سیر کرنے آئے تھے۔ اسی دوران شام کے وقت تریکوٹ پہاڑ کے اوپری پلیٹ فارم پر روپ وے کا ایکسل ٹوٹ گیا۔ جس کی وجہ سے روپ وے ڈھیلا پڑ گیا اور تمام 24 ٹرالیوں کی آمدورفت ٹھپ ہو گئی۔ روپ وے کے ڈھیلے ہونے کی وجہ سے دونوں ٹرالیاں یا تو آپس میں ٹکرا گئیں یا پھر کسی چٹان سے ٹکرا گئیں۔ روپ وے کی دیکھ بھال کرنے والے پنا لال نے مقامی گاؤں والوں کی مدد سے 15 لوگوں کو بچایا، جب کہ ایک شخص ان کے سامنے ہی دم توڑ گیا۔ وہیں جب دیوگھر کے ڈی سی منجوناتھ بھجنتری سے پوچھا گیا کہ کس شرط پر دامودر روپ وے انفرا لمیٹڈ کے ساتھ معاہدہ کیا گیا ہے تو انہوں نے صاف کہا کہ وہ اس سے واقف نہیں ہیں۔ Rescue Operation in Deoghr
دوسری جانب وزیر سیاحت حفیظ الحسن نے بتایا کہ سال 2007 میں دامودر روپ وے انفرا لمیٹڈ نے روپ وے سسٹم نصب کیا تھا، دو سال تک یہ روپ وے جھارکھنڈ ٹورازم ڈیولپمنٹ کارپوریشن چلاتا تھا، لیکن مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے محکمہ سیاحت نے اسے روک دیا اور آپریشن کی ذمہ داری دامودر روپ وے انفرا لمیٹڈ کو دی گئی۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا معاہدے کی مدت ختم ہو گئی ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ معاہدے کی وقتاً فوقتاً تجدید ہوتی رہتی ہے۔ کوئی معاہدہ ختم نہیں ہوا۔Deoghar Trikut Ropeway Accident
بتاتے چلیں کہ 2020-2021 کے درمیان کورونا کی وجہ سے روپ وے بند تھا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ اتنے بڑے حادثے کی وجہ سے اب تک ایف آئی آر کیوں درج نہیں کی گئی، وزیر اور ڈی سی نے کہا کہ حکومت کی پہلی ترجیح لوگوں کو محفوظ طریقے سے بچانا ہے۔ اس سمت میں کوششیں کی جائیں گی۔ واضح رہے کہ تریکوٹ پہاڑ پر روپ وے کا نظام سال 2009 میں قائم کیا گیا تھا۔ یہ جھارکھنڈ کا واحد اور سب سے منفرد روپ وے نظام ہے۔ زمین سے پہاڑی تک جانے کے لیے روپ وے کے ذریعے 760 میٹر کا سفر صرف 5 سے 10 منٹ میں مکمل کیا جاتا ہے۔ کل 24 ٹرالیاں ہیں۔ ایک ٹرالی میں 4 افراد تک بیٹھ سکتے ہیں۔ ایک سیٹ کے لیے 150 روپے اور کیبن کی بکنگ کے لیے 500 روپے ادا کرنے پڑتے ہیں۔ اس کی دیکھ بھال دامودر روپ وے اور انفرا لمیٹڈ، کولکتہ کی کمپنی کرتی ہے۔ یہی کمپنی فی الحال وشنو دیوی، ہیرا کوڈ اور چترکوٹ میں روپ وے چلا رہی ہے۔ کمپنی کے جنرل منیجر کمرشل مہیش مہتا نے بتایا کہ کمپنی بھی اپنی سطح سے پورے معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔ Deoghar Trikut Ropeway Accident
یہ بھی پڑھیں: Government Ignore to Rescue Chacha: موت کی وادی کے ریسکیو چاچا حکومت کی نظروں سے اوجھل
جھارکھنڈ کا دیوگھر ضلع دو وجوہات سے جانا جاتا ہے۔ ایک راوانیشور جیوترلنگا اور دوسرا تریکوٹا پہاڑ پر بنایا گیا روپ وے سسٹم۔ اس پہاڑ سے بہت سے مذہبی عقائد وابستہ ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ رامائن کے دور میں راون بھی اس جگہ ٹھہرا کرتے تھے۔ اس پہاڑ پر بیٹھ کر راون راونایشور جیوترلنگ کو آرتی دکھاتا تھا۔ اس پہاڑ پر بھگوان شنکر کا مندر بھی ہے۔ جہاں باقاعدہ عبادت بھی کی جاتی ہے۔ اس روپ وے سسٹم کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگوں کا ذریعہ معاش چل رہا ہے۔ Trikut Ropeway Accident