جموں: ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی کے چیئرمین غلام نبی آزاد نے چند روز قبل ضلع ڈودہ میں ایک متنازعہ بیان دیا تھا جس کے بعد ملک کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیر کے سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے بڑے پیمانے پر مذمت۔آزاد نے ڈوڈہ میں ایک عوامی اجتماع میں کہا تھا کہ بھارتی مسلمانوں کی اکثریت نے ہندو مذہب کو چھوڑ کر اسلام کو اپنایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ اس کی مثال وادی کشمیر میں مل سکتی ہے جہاں کشمیری پنڈتوں کی اکثریت نے اسلام قبول کیا۔ انہوں نے کہا تھا کہ مذہب کو سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لئے استعمال نہیں کرنا چاہیے اور جو بھی سیاست میں مذہب کی پناہ لیتا ہے وہ کمزور ہوتا ہے۔
تاہم شدید مخالفت کے بعد آج ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی کے سینیئر لیڈر و اسٹیٹ ورکنگ کمیٹی ممبر اور اسٹیٹ سیکریٹری ایڈووکیٹ مسعود چودھری نے کہا کہ غلام نبی آزاد کے بیان کو غلط انداز میں پیش کیا جارہا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کے ایک گھنٹے کے تقریر کی چھوٹی سی ویڈیو کلپ کاٹ کے وائرل کی جارہی ہیں اور یہ سیاسی جماعتوں کی ایک سازش ہیں ان کو بدنام کرنے کی۔
انہوں نےپیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی پر وار کرتے ہوئے کہا کہ ان کو یاد نہیں کہ کس طرح ان کی حکومت میں کشمیر میں پلٹ بندوق کا استعمال کرکے نوجوان کی آنکھوں کی روشنی چھین لی گی، لیکن اب محبوبہ مذہب پر سیاست کرکے اپنی غلطیوں کو چھپانا چاہتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ غلام نبی آزاد مذہب کی سیاست نہیں کرتے ہیں بلکہ وہ عوامی مفاد کی سیاست میں ہی دلچسپی رکھتے ہیں۔
مزید پڑھیں: Azad Controversial Statement آزاد کے متنازعہ بیان پر سیاسی جماعتوں کا ردعمل
انہوں نے کہا کہ آزاد نے عوامی اجتماع میں ووٹ کے لیے مذہب کے استعمال پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو سیاست میں مذہب کی پناہ لیتا ہے وہ کمزور ہے۔ سیاست میں مذہب کو ووٹ بینک کے طور پر استعمال نہ کیا جائے۔ ووٹنگ ہندو اور مسلم ناموں کی بنیاد پر نہیں ہونی چاہیے بلکہ حقیقی مدعوں پر ہونی چاہیے جس سے لوگوں کو فائدہ ہو۔