جموں:نیشنل کانفرنس کے رہنماؤں نے پارٹی کے بانی اور جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ شیخ عبداللہ کو منگل کے روز یعنی 5 دسمبر کو خراج عقیدت پیش کیا۔ مرحوم شیخ محمد عبداللہ کو شیر کشمیر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
جموں کے صوبائی دفتر شیر کشمیر بھون جموں میں نیشنل کانفرنس کے رہنماؤں نے شیخ محمد عبداللہ کے یوم پیدائش کے موقع پر ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا ۔ تقریب میں سابق وزیر اجے سدھوترا، سابق وزیر عبدالغنی ملک اور صوبائی صدر جموں رتن لال گپتا سمیت پارٹی کے دیگر سینیئر لیڈروں اور حامیوں نے شرکت کی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے اجے سدھوترہ نے کہا کہ سیکولر اخلاق کو برقرار رکھنا شیخ عبداللہ کو بہترین اور مناسب خراج عقیدت ہے، جو برصغیر میں اپنے دور کے سب سے بڑے لیڈروں میں سے ایک ہیں۔
وہیں رتن لال گپتا نے اپنے خطاب میں شیخ عبداللہ کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر گفتگو کی۔انہوں نے کہا کہ شیخ عبداللہ کا سیکولر اور ترقی پسند نقطہ نظر نسلوں کے لیے تحریک کا باعث بنے گا۔ شیخ عبداللہ نے جموں و کشمیر کے لوگوں کی امنگوں کی اس طرح ترجمانی کی جس کا کوئی دوسرا شخص خواب میں بھی تصور نہیں کرسکتا تھا۔
شیخ بشیر احمد نے اپنے خطاب میں کہا کہ نیشنل کانفرنس ایک سیکولر پارٹی ہے اور صرف وہی جموں و کشمیر کے لوگوں کی امنگوں کو پورا کرے گی۔ انہوں نے جموں و کشمیر کے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ جموں و کشمیر کی مساوی ترقی اور روشن مستقبل کے لیے ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ کے ہاتھ مضبوط کریں۔
مزید پڑھیں:
بتادیں 5 دسمبر 1905 کو سرینگر کے صورہ علاقے میں ایک متوسط طبقے کے گھرانے میں پیدا ہوئے۔ سنہ 1930 میں اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کرنے کے بعد شیخ عبد اللہ سیاست میں ایک اہم شخصیت بن کر ابھرے۔شیخ عبداللہ نے ڈوگرہ حکمرانوں کے ظلم و جبر کے خلاف ایک منظم تحریک چلائی جس سے ان کی مقبولیت میں بے پناہ اضافہ ہوا۔
شیخ عبداللہ نے 1939 میں مسلم کانفرنس کو نیشنل کانفرنس میں تبدیل کیا۔ سنہ 1946 میں عبداللہ کی جانب سے مہاراجہ کے خلاف ’کشمیر چھوڑ دو تحریک' کا آغاز کیا گیا۔تقسیم ہند کے موقعے پر کشمیر پر قبائلیوں نے حملہ کیا جس کے بعد مہاراجہ ہری سنگھ سرینگر چھوڑ کر جموں بھاگ گئے جہاں انہوں نے 26 اکتوبر کو یونین آف انڈیا کے ساتھ مشروط الحاق کر لیا۔ اس موقعے پر شیخ محمد عبداللہ کو جموں و کشمیر کا ایمرجنسی ایڈمنسٹریٹر مقرر کیا گیا جس کے بعد وہ وزیر اعظم بنائے گئے۔
شیخ عبداللہ 9 اگست 1953 تک وزارت عظمیٰ کے عہدے پر براجمان رہے، لیکن اس روز انہیں ایک پولیس اہلکار نے گلمرگ سے گرفتار کیا اور انہیں معزول کرکے جیل بھیج دیا گیا۔ مرکزی حکومت کے مطابق شیخ عبداللہ ریاست کے خلاف سازش میں ملوث تھے۔ پانچ برس بعد ان پر "کشمیر سازش معاملہ" کے تحت مقدمہ چلایا گیا اور 11 برس کے لئے جیل بھیج دیا گیا۔