پلاسٹک اور اس سے بنی اشیاء جیسے پلاسٹک بیگ اور پالتیھن وغیرہ کے استعمال سے ماحولیات کو ہو رہے نقصان سے بچنے کے لئے سال 2008 میں جموں و کشمیر حکومت نے پلاسٹک کی روک تھام کے لئے قانون بنایا۔ تاہم جموں و کشمیر میں پالیتھین کی فروخت اور استعمال عام ہے۔ کوڑے کچرے کے ڈھیر میں اور نالوں میں جمع پالیتھین انتظامیہ کے دعووں کی قلعی کھولنے کے لئے کافی ہیں۔
جموں و کشمیر پولیوشن کنٹرول بورڈ کے دعووں کے مطابق پالیتھین پر روک تھام کے لئے آئے دن پالیتھین کو سیز کیا جا رہا ہے۔ عام لوگوں کا کہنا ہے کہ 'پالیتھین پر روک لگانے کے لئے سرکار کو محنت کرنے کی ضرورت ہے ناکہ محض سرکاری دفتروں سے کاغذی کارروائی تک محدود رہا جائے۔'
الیاس کاظمی نامی ایک شخص کا کہنا ہے کہ 'سرکاری افسر، دفتروں سے نکل کر زمینی سطح پر جا کر دیکھ لیں کہ کس طرح عام لوگ و دکاندار اس کا استعمال کر رہے ہیں۔'
ای ٹی وی بھارت نے اس ضمن میں جموں و کشمیر پولیوشن کنٹرول بورڈ کے چیئرمین سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ 'جموں و کشمیر ایک ایسا خطہ تھا جہاں پورے ملک میں سب سے پہلے پالیتھین پر پابندی عائد کی گئی۔'
انہوں نے کہا کہ 'متعدد مقامات پر چھاپہ مار کر پالیتھین بنانے والی کمپنیوں کو سیز کیا گیا۔'
قابل ذکر ہے کہ چند روز قبل ہی سرکار نے پھر سے مستعدی کے ساتھ پالیتھین اور تھرما کول کے استعمال، اس کے بنانے، فروخت، تقسیم وغیرہ پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا اور اس ضمن میں مقامی اخبارات میں اشتہارات کے ذریعہ عام لوگوں کو تعاون کرنے کی اپیل کی۔'
انہوں نے بتایا کہ 'اس ضمن میں باضابطہ نوٹس جاری کر کے سبھی اضلاع کو اپنے علاقے میں پالیتھین کے استعمال پر پوری طرح پابندی لگانے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔'