جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کے خاتمے کے ایک سال مکمل ہونے کے جشن کے سلسلے میں مختلف سیاسی پارٹیوں کا رد عمل سامنے آرہا ہے۔
بی جے پی کو چھوڑ کر سبھی سیاسی پارٹیاں اس جشن کے خلاف ہیں اور سیاسی رہنماوں کا کہنا ہے کہ عوام بھی مرکزی حکومت سے خفا ہے۔
بی جے پی کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ دفعہ 370 کے خاتمے کے ایک سال پورے ہونے پر ملک بھر میں ایک ہفتہ تک جشن منایا جائے گا۔
اپنی پارٹی کے اعلی رہنما وکرم ملہوترا نے اس بارے میں کہا 'جموں و کشمیر میں بی جے پی نے 5 اگست 2019 کو دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد کہا تھا کہ خطے میں ترقی کی راہ ہموار ہوگی، تاہم ایک سال گزرجانے کے بعد بھی خطے میں کوئی ترقی کا کام نہیں ہوا ہے'۔
انہوں نے مزید کہا 'اپنی پارٹی کا ماننا ہے کہ اگر جموں و کشمیر کے عوام کو کچھ ملا ہوتا تو ضرور لوگ حکومت کے چند فیصلوں کا خیر مقدم کرتے، تاہم بے روزگاری میں مزید اضافہ ہوا جبکہ تعمیر و ترقی کا نامو نشان دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے'۔
یہ بھی پڑھیے
پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد لون کی نظر بندی ختم
کانگریس کے چیف سپوکس پرسن راوندر شرما نے کہا '5 اگست 2019 کو جموں کشمیر کی پہچان کو ختم کیا گیا، نوجوانوں کے حقوق چھین لیے گئے، ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا، سیاسی رہنماوں کو قید کیا گیا۔ اب اگر بی جے پی کو اس بات کی خوشی ہورہی ہے تو ان کو خوشی منانے سے کون روک سکتا ہے'۔
انہوں نے سرکار کے سنہ 2019 کے اس فیصلے کو غیر آئینی و غیر جمہوری قرار دیا اور کہا کہ کانگریس مسلسل اس کی مخالفت کرتی رہے گی۔