عالمی وبا کورونا وائرس کے بعد اب ملک کی بیشتر ریاستوں میں بلیک فنگس نام کی مہلک بیماری پہھل رہی ہے۔ جبکہ جموں کشمیر کے گورنمنٹ میڈیکل کالج جموں میں میوکور مائیکوسز یا بلیک فنگس کا پہلا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اسے عوام میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ اس ضمن میں ای ٹی وی بہارت نے اسسٹنٹ پروفیسر بترا ہسپاتل و ائی این ٹی سپیشلسٹ ڈاکٹر سائما طبسم سے بلیک فنگس کے تعلق سے خاص بات چیت کی۔
انہوں نے کہا کہ میوکور مائیکوسز کے فنگس کو موقع پرست سمجھا جاتا ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ ایسے لوگوں کو متاثر کرتا ہے جن کا مدافعتی نظام پہلے سے کمزور ہوتا ہے یا ان کا کوئی ٹشو کمزور ہوتا ہے۔
کورٹیکو سٹیرائڈز جیسی ادویات کے استعمال سے مدافعتی نظام کو نقصان پہنچتا ہے اور اس سے جسم میں مدافعت کا عمل کمزور ہو جاتا ہے۔ اس میں کینسر یا ٹرانسپلانٹ جیسی بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں جن میں مدافعتی نظام اتنا کمزور ہو جاتا ہے کہ کوئی معمولی عارضہ بھی جسم کو بُری طرح نقصان پہنچا سکتا ہے۔ کسی صدمے کی حالت یا سرجری کے بعد ٹشو ڈیمیج (کمزور) ہو جاتے ہیں۔
انسان تین طرح سے میوکور مائیکوسز سے متاثر ہو سکتا ہے۔ فنگس کو ناک سے سونگھ کر، اسے ادویات یا خوراک میں کھا کر یا جب فنگس کسی زخم سے جسم میں داخل ہو جائے۔ بلیک فنگس ایک شخص سے دوسرے شخص میں پھیلنے والی بیماری نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میوکور مائیکوسز یا بلیک فنگس ایک انتہائی نئے قسم کا انفیکشن ہے جو کہ ناک کی نالیوں، دماغ اور پھیپھڑوں پر اثر انداز ہوتا ہے اور ذیابیطس کے مریضوں یا ایسے لوگوں جن کا مدافعتی نظام انتہائی کمزور ہو جیسے کہ ایڈز یا سرطان کے مریض، ان کے لیے یہ انفیکشن مہلک بھی ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جموں میں بلیک فنگس کا پہلا معاملہ سامنے آیا
انہوں نے بتایا کہ کورونا کے مریض کو اسٹیرائڈز کی زیادہ خوراک دی جاتی ہے۔ پھر، مریض کی شوگر کی سطح میں اضافہ ہونے سے اس طرح کے انفیکشن میں اضافے کا ایک بڑا اندیشہ رہتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فنگس کا انفیکشن ناک سے شروع ہوتا ہے۔ جب ناک سے بھورے یا سرخ رنگ کا بلغم باہر نکلتا ہے تو اس ابتدائی علامت کو بلیک فنگس سمجھا جاتا ہے، پھر آہستہ آہستہ آنکھوں تک پہنچ جاتا ہے۔
اس بیماری میں آنکھوں میں لالی پن، پانی ڈسچارج ہونا، آشوب چشم کی بیماری کے علامات دکھائی دیتی ہیں۔ آنکھوں میں بہت درد ہوتا ہے اور پھر بینائی بالکل ختم ہو جاتی ہے۔