ETV Bharat / state

روشنی ایکٹ کیس سی بی آئی کے سپرد

جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے متنازعہ روشنی ایکٹ کو ’غیر آئینی‘ قرار دیتے ہوئے اسے سی بی آئی کے سپرد کر دیا۔

روشنی ایکٹ کیس سی بی آئی کے سپرد
روشنی ایکٹ کیس سی بی آئی کے سپرد
author img

By

Published : Oct 9, 2020, 8:49 PM IST

چیف جسٹس گیتا متل اور جسٹس راجیش بندل پر مبنی جموں و کشمیر ہائی کورٹ کی ڈیوژنل بنچ نے روشنی ایکٹ سے متعلق مفاد عامہ میں دائر کی گئی عرضی پر سماعت کے دوران 25ہزار کروڑ روپے روشنی ایکٹ کے تحت ہوئے اراضی الاٹمنٹ گھوٹالے کی جانچ اینٹی کرپشن بیرو سے واپس لیکر سی بی آئی کو سونپ دی ہے۔

سنہ 2001 میں تشکیل دیے جانے کے بعد ہائیڈروپاور جنریشن کے لیے رقم مہیا کرنے کی غرض سے سرکاری اراضی کو فروخت کرنے کے لیے اس ایکٹ کو 2002میں عملہ جامہ پہنایا گیا۔

سی اے جی کے اعداد و شمار کے مطابق 25ہزار کروڑ روپے کے ہدف کے تعاقب میں محض 76کروڑ روپے واگزار کئے گئے۔

سنہ 2018میں وکیل انکور شرما کی جانب سے عدالت عالیہ میں مفاد عامہ میں دائر کی گئی عرضی کے چلتے روشنی ایکٹ کو کالعدم قرار دیکر معاملہ اے سی بی کے سپرد کر دیا گیا تھا۔

بینچ نے جمعہ کو اس معاملے پر فیصلہ سناتے ہوئے اسے غیر آئینی قرار دیا اور اس دوران ہوئی تمام الاٹمنٹس کو بھی کالعدم قرار دیا۔ اسی کے ساتھ ہی سی بی آئی کو آٹھ ہفتوں کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔ اسکے علاوہ عدالت نے جموں و کشمیر کے چیف سیکریٹری کو بھی سی بی آئی کو تحقیقات کے وقت بھرپور تعاون فراہم کرنے کی ہدایت دی ہے۔

دریں اثناء پی آئی ایل دائر کرنے والے ایڈوکیٹ شرما نے جمعہ کو ہائی کورٹ فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا: ’’روشنی ایکٹ جموں کے خلاف ایک بڑی سازش تھی۔‘‘

چیف جسٹس گیتا متل اور جسٹس راجیش بندل پر مبنی جموں و کشمیر ہائی کورٹ کی ڈیوژنل بنچ نے روشنی ایکٹ سے متعلق مفاد عامہ میں دائر کی گئی عرضی پر سماعت کے دوران 25ہزار کروڑ روپے روشنی ایکٹ کے تحت ہوئے اراضی الاٹمنٹ گھوٹالے کی جانچ اینٹی کرپشن بیرو سے واپس لیکر سی بی آئی کو سونپ دی ہے۔

سنہ 2001 میں تشکیل دیے جانے کے بعد ہائیڈروپاور جنریشن کے لیے رقم مہیا کرنے کی غرض سے سرکاری اراضی کو فروخت کرنے کے لیے اس ایکٹ کو 2002میں عملہ جامہ پہنایا گیا۔

سی اے جی کے اعداد و شمار کے مطابق 25ہزار کروڑ روپے کے ہدف کے تعاقب میں محض 76کروڑ روپے واگزار کئے گئے۔

سنہ 2018میں وکیل انکور شرما کی جانب سے عدالت عالیہ میں مفاد عامہ میں دائر کی گئی عرضی کے چلتے روشنی ایکٹ کو کالعدم قرار دیکر معاملہ اے سی بی کے سپرد کر دیا گیا تھا۔

بینچ نے جمعہ کو اس معاملے پر فیصلہ سناتے ہوئے اسے غیر آئینی قرار دیا اور اس دوران ہوئی تمام الاٹمنٹس کو بھی کالعدم قرار دیا۔ اسی کے ساتھ ہی سی بی آئی کو آٹھ ہفتوں کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔ اسکے علاوہ عدالت نے جموں و کشمیر کے چیف سیکریٹری کو بھی سی بی آئی کو تحقیقات کے وقت بھرپور تعاون فراہم کرنے کی ہدایت دی ہے۔

دریں اثناء پی آئی ایل دائر کرنے والے ایڈوکیٹ شرما نے جمعہ کو ہائی کورٹ فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا: ’’روشنی ایکٹ جموں کے خلاف ایک بڑی سازش تھی۔‘‘

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.