جموں: مویشیوں کو کشمیر لے جانے کا الزام عائد کرتے ہوئے جموں میں بجرنگ دل کے کارکنوں نے گجر برادری کے خلاف احتجاج کیا۔ احتجاج کرنے والے بجرنگ دل کارکنان نے دعویٰ کیا کہ گجر برادری سے تعلق رکھنے والے افراد، جو گائے اسمگل کرکے کشمیر روانہ کر رہے تھے، نے گاؤ اسمگلنگ کے بارے میں پوچھ تاچھ کرنے والے نوجوانوں پر حملہ کرکے انہیں زخمی کر دیا۔
گاؤ رکشکوں پر مبینہ طور زخمی کرنے کے خلاف بدھ کو فلاح منڈل میں بجرنگ دل کارکنان، گاؤ رکشکوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ احتجاج میں شامل راشٹریہ بجرنگ دل کے ریاستی صدر راکیش بجرنگی نے کہا کہ ’’سرکار کی آنکھوں کے سامنے گائے کو مارا جا رہا ہے ، اسمگل کرکے کشمیر بھیجا جا رہا ہے۔‘‘ انہوں نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’’اگر گائے کو ذبح کرنے کے لیے اسمگل کیا گیا تو ہندو سماج خاموش نہیں بیٹھے گا، ہمارے کارکن گائے کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے تیار ہیں اور نوجوانوں پر گزشتہ رات کا حملہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔‘‘
راکیش بجرنگی نے مزید کہا کہ ’’جب رات کو یہ واقعہ پیش آیا تو پولیس موقع پر موجود تھی۔ پولیس نے ایک گاڑی میں مویشی اسمگلروں سے 4 گائیں چھڑوا لیں، تاہم گاے اسمگلروں نے 60 سے 70 گائیں ایک کمرے میں بند کر رکھی ہیں، جس کے خلاف آج نوجوان کرنالہ چک روڈ کو بند کر کے احتجاج کر رہے ہیں۔‘‘ احتجاجیوں کا دعویٰ ہے کہ درجنوں گاے اسمگلنگ کے لئے کشمیر بھیجی جا رہی ہے جس کے خلاف انہوں نے کارروائی کرکے نہ صرف گائے اسمگلنگ کو روکنے بلکہ اسمگلروں کے خلاف بھی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
احتجاج کے دوران پولیس کی بھاری نفری موجود تھی۔ جس میں ایس پی ساؤتھ، نارتھ ایس ڈی پی او ہیڈ کوارٹر گاندھی نگر، ایس ایچ او اور چوکی افسران موقع پر موجود تھے۔ ایس ایس پی جموں بھی موقع پر پہنچے اور احتجاج کر رہے نوجوانوں نے انہیں اسمگلنگ کے حوالہ سے اپنا نقطہ نظر بیان کیا بعد ازاں احتجاجی پر امن طور منتشر ہوئے۔
مزید پڑھیں: گائے کے تحفظ کے نام پر بجرنگ دل کے کارکنان کی غنڈہ گردی
راکیش بجرنگی نے مزید کہا کہ ’’اگر پولیس نے گؤ اسمگلروں اور نوجوانوں پر حملہ کرنے والوں کو جلد از جلد حراست میں نہ لیا تو علاقے میں پھر سے ایک بڑی احتجاجی تحریک شروع کی جائے گی۔‘‘