مرکز کے زیر انتظام خطہ جموں و کشمیر کے جموں بس اسٹینڈ کے احاطہ میں ریسٹورنٹ اور ہوٹل چلانے والے مالکان نےجموں بس اسٹینڈ اسٹیشن ہاوس کے افسر کی جانب سے گوشت کے خلاف کاروائی کے بعد گوشت نہ پکانے کا فیصلہ کیا ہے۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ ماہ رمضان میں سحری اور افطاری کے وقت اکثر لوگ گوشت کا مطالبہ کرتے ہیں،مگر اب افسر کی جانب سے لئے گئے حالیہ فیصلوں کے سبب ان کے کاروبار پر منفی اثر پڑے گا۔
ریسٹورنٹ مالکان کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ کئی برسوں سے جموں بس اسٹینڈ کے احاطہ میں کھانے پکاکر لوگوں کو فروخت کرتے ہیں،اور اس کے ذریعہ ان کی روزی روٹی چلتی ہے۔انہوں نے کہا کہ رواں سال کے نوراتر سے قبل کے نورارت کی اگر بات کی جائے تو کبھی بھی کسی آفیسر یا انتظامیہ کی جانب سے بس اسٹینڈ کے احاطہ میں گوشت کے پکانے یا خرید و فروخت پر پابندی عائد نہیں تھی۔مگر اب بس اسٹینڈ کے اسٹیشن ہاؤس افسر نےپکا ہوا گوشت ضبط کیا تو ہم نے متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا کہ نوراترا کے دوران ہم گوشت نہیں پکائیں گے۔
گوشت کے ایک تاجر نے کہا کہ گوشت کی دکانیں بند ہونے سے تاجروں کو کافی نقصان ہوگا اور رمضان المبارک میں صارفین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔جموں میونسپل کارپوریشن نے نوراترا تہوار کے دوران میونسپل حدود میں گوشت کی خرید و فروخت پر پابند عائد کرنے کے لئے ایک قرار داد 2022 میں منظور کی گئی تھی۔ بتادیں کہ نوراترا تہوار کے دوران جموں میں واقع شری ماتا ویشنو دیوی مندر اور باوا ولی ماتا مندر کی یاترا کے لئے یاتریوں کی بھیڑ ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں:جموں: نوراترا تہوار کے دوران گوشت کی فروخت پر پابندی