مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے جموں میں آشا ورکرز یونین نے اپنے دیرینہ مطالبات کو لے کر سی آئی ٹی یو کے بینر تلے مشن ڈائریکٹر این ایچ ایم نگر کے دفتر کے سامنے روزدار احتجاج کیا۔
احتجاج میں بڑی تعداد میں آشا ورکرز نے شرکت کی اور اپنے مطالبات کے حق میں نعرے بازی کی۔
آشا ورکرز سے خطاب کر تے ہو ئے سینٹر آف انڈین ٹریڈ یونین جموں و کشمیر (سی آئی ٹی یو ) کے جنرل سیکریٹری (اسٹیٹ کمیٹی) جگدیش شرما نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ کووڈ کی پہلی اور دوسر ی لہر کے خلاف جنگ کا کریڈٹ 14 ہزار آشا ورکرز کو جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس مہلک بیماری کے دوران کئی آشا ورکرز موت کے منہ میں چلی گئیں لیکن پھر بھی ان کے کاموں کو کوئی ترجیح نہیں دی گئی۔ اپنی جان اور اپنے خاندان کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال کر وہ عوام کی خدمت کر تی ہیں لیکن پھر بھی حکومت ہند ان کو 45 ویں اور 46 ویں مزدور کانفرنسوں کی سفارشات کے مطابق کم از کم اجرت اور سماجی تحفظ اور پنشن دینے کے لیے تیار نہیں۔
انہوں نے آشاورکرز پر زور دیا کہ وہ اپنے مطالبات کے حصول کے لیے جدوجہد جاری رکھیں۔
وہیں اس موقع پر انو راجپوت آشا ورکرز یونین سکریٹری (جموں) نے کہا کہ پنجاب، ہریانہ، ہماچل پردیش وغیرہ جیسی دیگر تمام ریاستوں میں کام کرنے والے آشا ورکرز کو ماہانہ 10 ہزار سے زیادہ اجرت/معاوضہ مل رہا ہے لیکن آشا ورکرز جو کہ جموں و کشمیر کے مرکز میں کام کر رہی ہیں انہیں 2 ہزار روپے کا معمولی معاوضہ مل رہا ہے۔
آشا ورکرز یونین کی ریتا دیوی نے کہا کہ ہم نے پہلے کے ہی مطالبات پر مشتمل میمورنڈم جمع کروا دیا ہے۔ معاوضہ 2000 روپے سے بڑھا کر 21000 روپے کیا جائے۔ اضافی 1000 روپے ہر سال بڑھایا جائے۔