سری نگر:جموں وکشمیر محکمہ جنگلات کی خاتون ریسکیو ماہر عالیہ میر نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہاکہ جہاں تک سانپ نکلنے کا سوال ہے تو پہلے بھی یہاں سانپ نکلتے تھے تاہم اب جبکہ ہمارا محکمہ اس حوالے سے متحرک ہے لوگ سانپ دیکھتے ہی ہمیں مطلع کرتے ہیں جس کے بعد ہم ان کو ریسکیو کرتے ہیں۔Wild Life Expert Aaliya mir Says Man snake conflict on rise in Kashmir
عالیہ نے بتایا کہ ان کی پیدایش سرینگر کے وزیر باغ علاقے میں ہوئی ہے۔کشمیر میں ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد وہ دہلی چلی گئی۔ اس کے بعد سال 2003 تک محکمہ جنگلات کے ساتھ بطور رضاکار کام کیا اور پھر سال 2007 میں محکمے میں ملازمت اختیار کرلی،
عالیہ میر کے مطابق موسمی تبدیلیوں، انسانی مداخلت اور گلوبل وارمنگ کی وجہ سے سانپ بڑی تعداد میں رہائشی علاقے کی آنے لگے ہیں ۔امسال مارچ میں ہی درجہ حرارت میں زبردست اضافہ دیکھنے کو ملا۔ جس کی وجہ سے سانپوں کو بڑی تعداد میں رہائشی علاقوں کے ارد گرد دیکھا جا رہا ہے ۔
انہوں نے وضاحت کی کہ کشمیر میں موجود سانپ بھی زہریلے ہوتے ہیں کیونکہ انہوں نے اب تک تین سو، سے زاید سانپ پکڑے ہیں۔ یہاں کے سانپ خطرناک زہریلے، کچھ درمیانی درجہ کے زہریلے اور کچھ کم زہریلے کے زمرے میں تقسیم کئے جا سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:Amit Shah Meets Slain Cop’s Kin: امیت شاہ نے کی مقتول پولیس اہلکار کے اہل خانہ سے ملاقات
عالیہ میر کا کہنا تھا انسان کے ساتھ ساتھ دیگر مخلوق کو بھی زندہ رہنے کا حق حاصل ہے۔ہمیں یہ حق ان سے چھیننا نہیں چاہیے۔ سانپ یا دوسرے جنگلی حیاتیات کو دیکھر ہمیں ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کرنی چاہئے کیونکہ ایسا کرنا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔Wild Life Expert Aaliya mir Says Man snake conflict on rise in Kashmir